مجلس وحدت مسلمین کے اعلیٰ اختیارتی ادارے شوریٰ عالی نے ایم ڈبلیو ایم کو اپنی شناخت کے ساتھ الیکشن میں بھرپور انداز میں حصہ لینے کا اختیار دیدیا ہے

مجلس وحدت مسلمین کے اعلیٰ اختیارتی ادارے شوریٰ عالی نے ایم ڈبلیو ایم کو اپنی شناخت کے ساتھ الیکشن میں بھرپور انداز میں حصہ لینے کا اختیار دیدیا ہے۔ کراچی میں ہونے والے شوریٰ عالی اورمرکزی کابینہ کے مشترکہ اجلاس میں سیاسی شعبے کو یہ اختیار دیدیا گیا ہے کہ وہ جہان تمام تقاضوں کو پورا ہوتے ہوئے دیکھے وہاں اپنے انتخابی نشان کے ساتھ الیکشن کیلئے اپنے امیدوار کھڑے کرسکتا ہے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مجلس وحدت مسلمین کا سیاسی شعبہ ہر جہت سے اپنی سفارشات تیار کرنے اور اس پر عمل کرنے میں آزاد ہے۔

سیاسی شعبہ شوریٰ عالی اور مجلس وحدت مسلمین کی طرف سے متعین کیے گئے سیاسی کردار کو پیش نظر رکھتے ہوئے جہاں جس حلقے میں چاہیے وہاں جماعت کے سیاسی کردار کو ادا کریگا۔اجلاس میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دیدی گئی جو سیکرٹری سیاسیات کی معاونت کریگی اورکسی بھی ہنگامی صورتحال میں یہ کمیٹی شوریٰ عالی کے بی ہاف پر فیصلہ سازی میں سیاسی شعبہ کو گائیڈ لائن فراہم کرنے میں اپناکردار ادا کریگی۔ اجلاس میں شوریٰ عالی اور مرکزی کابینہ نے سیاسی شعبہ کی فعالیت اور کام پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا ۔ اجلاس میں سیاسی ونگ کو اندرون سندھ میں مذید بہتراندا ز میں سیاسی فعالیت تیز کرنے کی بھی ہدایت کی گئی۔

اجلاس میں طے کیا گیا کہ مجلس وحدت مسلمین 24 مارچ کو حیدر آباد کے عظیم الشان عوامی جلسے میں اپنے طاقت کا اظہار کریگی اوراپنے سیاسی لائحہ عمل کا اعلان کریگی ۔شوریٰ عالی کے اجلاس میں مجلس وحدت مسلمین کے سیاسی ونگ کی بھی منطوری دیدی گئی اور کہا گیا کہ مرکزی سیکرٹری جنرل اس ونگ کو فعال بنانے میں اپنا بھرپور کردار کرینگے، پولیٹیکل ونگ میں ضلع پولیٹیکل کونصلیں ، مرکزی کونسل اور مرکزی ایڈوائزری کونسل شامل ہیں۔

شوریٰ عالیٰ اور مرکزی کابینہ نے 7 اپریل سے انٹراپارٹی الیکشن کرانے کا بھی فیصلہ کیاجس میں نئے سیکرٹری جنرل کا انتخاب عمل میں لایا جائیگا۔ شوریٰ عالی کی طرف سے ڈیڑھ ماہ کے اندر پورے پاکستان میں انٹرا پارٹی الیکشن مکمل کرنے کی ہدایت کی گئی ۔اجلاس میں کوئٹہ کے دورہ جات کرنے کا فیصلہ کیا گیا کہ تاکہ وہاں کے معالات کو حتمی شکل دی جاسکے۔

اجلاس میں مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری، علامہ امین شہیدی، علامہ ہاشم موسوی، علامہ حیدر علی جوادی، ناصر عباس شیرازی، علامہ ابوزر مہدوی،سرفراز حسینی، فرحان حیدر زیدی، علامہ حسین گردیزی، علامہ اعجاز حسین بہشتی، علامہ مقصود ڈومکی، علامہ عبدالخالق اسدی اور شوریٰ عالیٰ کے دیگر ارکان موجود تھے۔