سلمان خورشید کی ہدایت پر پاک پارلیمنٹ میں افضل گرو کی پھانسی کا پروپیگنڈہ

کمال حیرت ہے کہ پیوپل پارٹی آف پاکستان نے راجہ پرویز اشرف کو ایک خصوصی مشن کے تحت ہندوستان بھیجا تھا۔ کہ وہ یہاں آکر یہاں کے لیڈروں سے ملاقات کرکے کوئی ایسی حکمت عملی تیار کریں کہ جس سے نواز لیگ کو چناوی میدان میں شکست دی جاسکے اس لئے راجہ پرویز اشرف یہاں ایک سرکاری دورے پر نہیں بلکہ ایک نجی دورے پر اجمیر شریف کی درگاہ پر حاضری کیلئے ایک خاص مقصد لے کر آئے تھے۔انہوں نے اپنے دورے کے درمیاں یہاں کے رہنمائو ں کے سامنے افضل گرو کی پھانسی پر پاکستان کے عوام کے جذبات کی کوئی ترجمانی نہیںکی۔

اور نا ہی ان کی پھانسی پر نجی طور پر کوئی احتجاج ہی درج کرایا۔حالانکہ جمہوری ملک میں ان کو اپنی بات بھی کہنے کی آزادی تھی۔لیکن وہ اس پر خاموش رہے گویا اس طرح انہوں نے اپنی جانب سے مذکورہ پھانسی کی تائید کی۔ فی الوقت پاکستان کے تازہ حالات اس بات کے اشارے دے رہے ہیں۔ کہ نوازلیگ کی اقتدار میں واپسی یقینی ہے۔جس سے پیوپل پارٹی آف پاکستان کو ایک گھبراہٹ ہے۔ کیونکہ ان کا اقتدار اب دائوں پر لگا ہے۔ کم و بیش ایسا ہی حال ہندوستان کے حکمرانوں کا بھی ہے۔

دونوں ہی فکر مندی میں مبتلا ہیں۔ کہ اپنے اپنے اقتدار کو پھر سے کیسے بحال کیا جائے۔ اب صرف اس پر سیاست مرکوز ہے۔ددنوں کو ایک دوسرے کی مدد درکار ہے۔ ہندوستان کی حکمراں جماعت نے اجمل عامر قصاب اور محمدافضل گروکی پھانسی سے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کی حکمت عملی تیار کرلی ہے۔ اب تووہ یہ چاہتی ہے۔ کہ ان دونوں کی پھانسی پر زیادہ سے زیادہ پروپیگنڈہ کیسے ہو۔

ان کی پھانسی کا تعین سیاسی فوائد کو مد نظر رکھ ہی کیا گیا ہے۔ ان کی پھانسی کا پروپیگنڈ ہ پاک انتخاب کے دوران جتنا زیادہ ہوگا۔ اس کا سب سے زیادہ فائدہ ہندوستان کی موجودہ برسراقتدار جماعت کو ہی ہوگا۔جب پاکستان کے وزیر آعظم راجہ پرویز اشرف کی ہندوستان کے وزیر خارجہ سلمان خورشید سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے نواز لیگ کی پاکستان کی حکمرانی میں واپسی کا اشارہ دیا۔ اور پوچھا کہ نواز لیگ کو اقتدار میں آنے سے کیسے روکا جائے۔ اس پر سلمان خورشید نے چپکے سے ان کے کان میں کہددیا کہ” افضل گرو کی پھانسی کا پروپیگنڈہ۔

جس پر راجہ پرویز اشرف مسکرائے کہ واقعی یہ ہی نواز لیگ کو اقتدار میں روکنے کا ایک توڑ ہے۔ انہوں نے واپسی پر اس کی حکمت عملی تیار کی۔ پاکستان کی پارلیمنٹ میںافضل گرو کی پھانسی پرایک پروپیگنڈہ مہم شروع کردی گئی ۔ جو صرف نواز لیگ کو شکست دینے تک جاری رہے گی۔ حالانکہ یہ سب کچھ ہندوستان کے لیڈروں بلخصوص سلمان خورشید کی ہدایت پر ہی ایسا کیا گیا ہے۔ کیوںکہ دونوں ملکوں کی موجودہ حکمراں جماعتوں کو افضل گرو کی پھانسی کے پروپیگنڈے سے انتخاب میں کامیابی حاصل کرنی ہے۔کیوںکہ ایک مہمان کی میزبانی جس انداز سے مہربانی کے ساتھ کی گئی اس سے سب کچھ عیاں ہوگیا۔

پاکستان کی پارلیمنٹ نے ہندوستان سے یہ مطالبہ ہے کہ افضل گروکا جسد خاکی ان کے لواحقین کے سپرد کیا جائے۔ ان اس بات کو گویا تسلیم کرلیا گیا ہے؟ اب یہ بات طے مانی جارہی ہے۔ کہ اگر کانگریس حکومت دوبارہ برسر اقتدار آئی تو وہ افضل گرو کا جسد خاکی ضروران کے لواحقین کے حوالہ کرے گی۔ اب دونوں ملکوں کی موجودہ حکومتوں کو اپنے اپنے اقتدار کی واپسی کیلئے افضل گرو کی پھانسی کا ہی پروپیگنڈہ کرتے رہنا ہے۔ہند کی پارلیمنٹ نے بھی ایک مذمتی قرارد پاس کرکے افضل گرو کے پروپیگنڈے کو مذید تقویت دی ہے۔

لیکن پاکستان نے ہندوستان کی موجودہ حکومت کے انتخاب میں بازی مارنے کا کام بہت
زیادہ آسان کردیا ہے۔ ہندوستان کے عوام شادمہ ہیں۔ کہ پاکستان کی پارلیمنٹ ہندوستان کے لیڈروں کے اشارے پر ہی کام کرتی ہے۔اور اس طرح وہاں کے لیڈروں نواز لیگ کام اور زیادہ آسان کردیا ہے۔ اس کیلئے نواز شریف قبل از وقت مبارکباد کے حق دار بن گئے ہیں۔