کوئی ملک کرپٹ لیڈرشپ کیساتھ خوشحال نہیں رہ سکتا: وزیراعظم

Imran Khan

Imran Khan

اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ دنیا میں کوئی بھی ملک کرپٹ لیڈر شپ کے ساتھ خوشحال نہیں رہ سکتا۔ عمران خان کا قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا آپ سب لوگوں نے مجھ پر اعتماد کا اظہار کیا جس پر آپ سب لوگوں کا شکر گزار ہوں، کچھ اراکین کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی پھر بھی وہ آئے جس پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے بزرگوں نے بہت دور اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے علیحدہ وطن کا مطالبہ کیا، پاکستان اس لیے نہیں بنا تھا کہ یہاں شریف اور زرداری ارب پتی بن جائیں۔

سینیٹ الیکشن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا مجھے شرمندگی ہوتی ہے کہ یہاں بکرا منڈی لگی ہوئی ہے اور ہم ایک ماہ سے اس کی نشاندہی کر رہے تھے، مجھے حیرت ہوئی کہ الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ بڑا اچھا الیکشن کروایا، اگر یہ الیکشن اچھا تو پتہ نہیں برا الیکشن کیا ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا پہلے اخلاقی طور پر قوم کو تباہ کیا جاتا ہے پھر معاشی تباہی آتی ہے، یہاں بھی یہی کچھ ہوا، دنیا میں کوئی ایک قوم بتا دیں جو اخلاقی طور پر اچھی ہو اور تباہ حال ہو اور کوئی قوم اخلاقی طور پر گری ہوئی ہو اور اس کی معاشی حالت اچھی ہو، جب مدینہ کی ریاست اوپر گئی تو کیا ان کے پاس دولت آ گئی تھی؟

انہوں نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن ایک مہربانی کرے کہ پاکستانی ایجنسیز سے ایک سیکرٹ بریفنگ لے تاکہ انہیں پتہ چلے کہ سینیٹ الیکشن میں کتنا پیسہ چلا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ دنیا میں ثابت شدہ کرپٹ آدمی آصف زرداری صرف اس لیے سینیٹ الیکشن میں بھاری ہو گیا کہ وہ رشوت دیتا ہے، دوسری طرف نواز شریف ایک ڈاکو جو 30 سال ملک کو لوٹ کر بھاگا ہوا ہے، آج وہ باہر بیٹھ کر تقریریں کر رہا ہے اور اسکیمیں بنا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا نواز شریف کی حالت اتنی خراب بتائی گئی جیسے وہ مر جائے گا، ان کی حالت دیکھ کر تو شیریں مزاری کی آنکھ میں آنسو آ گئے اور شیریں کے آنسو آنا آسان کام نہیں ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا ان سب کی کوشش ہے کہ جس طرح مشرف نے انہیں این آر او دے دیا تھا عمران خان بھی این آر او دیدے، مشرف نے دونوں کو این آر او دیکر اتنا بڑا جرم کیا کہ ان دونوں نے ملک کو اربوں روپے مقروض کر دیا اور ان لوگوں نے فضل الرحمان کو بھی اپنے ساتھ ملا لیا جو ہمیشہ سے دو نمبر آدمی رہا ہے۔

سینیٹ الیکشن میں یوسف رضا گیلانی کی فتح کے حوالے سے عمران خان کا کہنا تھا آصف زرداری کے 60 ملین ڈالر سوئس بینکوں میں ہیں اور عدالت نے کہا کہ آپ سوئس بینکوں سے پیسہ واپس لانے کے لیے خط لکھیں تو یوسف رضا گیلانی نے خط لکھنے سے انکار کر دیا، آپ کے باپ کا پیسہ تھا یا پاکستانی قوم کا پیسہ تھا، وہ خط نہ لکھنے پر نااہل ہو گئے، آج ایسے پھر رہے ہیں جیسے نیلسن منڈیلا ہیں، یوسف رضا گیلانی جب وزیراعظم بنے تو ان کے پہلے اور بعد کے اثاثے دیکھ لیں آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ انہوں نے کتنی دولت بنائی۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ہماری وجہ سے تو نہیں گئے تھے، پاکستان ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ن لیگ کی حکومت میں گیا تھا، جب ہم نے فیٹف کی قانون سازی کی بات کی تو اپوزیشن نیب سے متعلق 34شقیں لےآئے، فیٹف اور نیب کا آپس میں کیا تعلق ہے؟ ان کا صرف ایک خوف ہے کہ یہ این آر او نہیں دے گا، کیا اپوزیشن کو نہیں پتا تھا کہ فیٹف کی بلیک لسٹ میں جانے سے کیا ہو گا، اس لیے ان لوگوں نے سوچا کہ اسے فیٹف پر بلیک میل کر کے ریلیف حاصل کر لیا جائے، پہلے بھی کہہ چکا ہوں کہ چاہے ساری پارٹی بھی ان کا ساتھ چھوڑ دے پھر بھی ان کرپٹ لوگوں کے خلاف آخری دم تک لڑوں گا۔

اپنی تقریر کے آخر میں وزیراعظم کا کہنا تھا پاکستان کو آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا کیونکہ ہمارے ملک کو اللہ نے ہر قسم کی نعمت دی ہے، اس ملک کے لوگوں میں بہت صلاحیت ہے، یہاں 12 موسم ہیں، سب سے بڑی چیز نوجوان آبادی ہے اور ٹیکنالوجی کے انقلاب کے لیے ہم نوجوان آبادی پر پورا زور لگائیں گے، اگر ہم انہیں تیار کر لیں تو نوجوان قیادت اس ملک کو اوپر لے جائے گی۔

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا ہم اس ملک میں الیکٹرانک مشینز لیکر آئیں گے، اور پوری کوشش ہے کہ اوور سیز پاکستانیز بھی ووٹ ڈال سکیں، ہم اس طرح کا سسٹم لیکر آ رہے ہیں جس طرح امریکا میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی تو سارا الیکشن کھولا گیا لیکن وہ دھاندلی ثابت نہیں کر سکے، ہم بھی چاہتے ہیں کہ ایسا الیکشن سسٹم ہو جس میں جو ہارے اور جو جیتے دونوں اسے تسلیم کریں۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وزیراعظم عمران خان نے ایوان سے 178 ووٹ حاصل کر کے ممبران کا اعتماد حاصل کیا۔