متاثرین سیلاب اور فوٹو سیشن،ایک المیہ

Imran Khan ,Tahir ul Qadri

Imran Khan ,Tahir ul Qadri

عمران خان اور طاہر القادری کے اسلام آباد میں دھرنے جاری ہیں،ایک طرف سیاسی بحران تھا توشدید بارشیں شروع ہو گئیں جسے پنجاب ،آزاد کشمیر سیلاب کی لپیٹ میں آ گئے،بارشوں اورسیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچادی ہے،بھارت نے بھی پاکستان میں سیلاب کی صورتحال کو بھاپنتے ہوئے پاکستان کی طرف آنے والے دریائوں میں پانی چھوڑ دیا جس کی وجہ سے سیلاب میں شدت پیدا ہوئی، بھارتی آبی دہشت گردی لائن آف کنٹرول پر جارحیت سے زیادہ خطرناک ہے’بھارت اپنے علاقوں کو بچانے اور پاکستان کو معاشی طور پر اپاہج بنانے کے لیے دریائوںمیں پانی چھوڑ دیتا ہے جس سے ہر سال بڑے پیمانے پر تباہی ہورہی ہے۔

پاکستان اس وقت بد ترین سیلابوں اور قدرتی آفات میں گھرا ہوا ہے جبکہ عمران اور قادری کے احتجاجی ڈرامے ابھی بھی ختم نہیں ہو رہے۔ دونوں کو چاہیے تھا کہ شور شرابے اور حصول اقتدار کی سیاست کچھ دن کیلئے چھوڑ کر سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی مدد کرتے۔ لیکن افسوس کے دونوں اپنے ذاتی ایجنڈے کی تکمیل کیلئے اس قدر آگے بڑھ چکے ہیں کہ انہیں اپنی ذات کے سوا کچھ نظر ہی نہیں آتا۔ پارلیمنٹ کے سامنے دھرنے میں بیٹھی ہوئی جماعتیں قوم کی حالت پررحم کریں عمران خان اور طاہرالقادری حصول اقتدار کی جنگ چھوڑکرمتاثرین کی مددکریں۔ قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے(این ڈی ایم اے)نے حالیہ سیلاب میں ہونے والی تباہی اور امدادی کاموں سے متعلق اپنی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کی جس میں بتایاگیا ہے۔

اب تک سیلاب کی تباہ کاریوں کے نتیجے میں 205افراد جاں بحق اور 300زائد زخمی ہوئے۔سیلاب سے پنجاب میں 131افراد جاں بحق ،273افراد زخمی،1168مکانات جزوی جبکہ 352مکانات مکمل تباہ ہوئے اور 838گاؤں متاثر ہوئے جہاں 12لاکھ 60ہزار ایکڑسے زیادہ رقبے پر موجود فصلیں بھی تباہ ہوئیں۔ سیلاب کے نتیجے میں کشمیر میں 120 گاؤں کو نقصانات پہنچا اور 769 افراد بھی متاثرہوئے۔نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق پنجاب میں متاثرین کے لئے 10ہزارسے زائد ٹینٹ،26کشتیاں،100لائف جیکٹس دی گئیں ، وفاق کو 200سو ٹینٹ ،ایک ہزار کمبل،تین ربڑکی کشتیاں دی گئیں جبکہ سٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو بھی امدادی کاموں کے لئے تین ہزار ٹینٹ،تین ہزار کمبل اور پندرہ سو پلاسٹک میٹ دیئے گئے۔

اس کے علاوہ گلگت بلتستان میں اب تک 275ٹینٹ لگائے گئے ہیں۔ حالیہ شدید طوفا نی با رشوں نے دریائے چناب اور جہلم کے علاقوں میں ہونے والی تباہ کارئیوں کے ساتھ ساتھ آزاد جموں کشمیر اور گلگت بلتستان میں انسانی جانوں اور املاک کو بھی نقصان پہنچایا ہے اور وزیر اعظم پاکستان محمد نواز شریف نے نیشنل ڈ یزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ صوبائی انتظامیہ سے رابطے میں رہیں تاکہ سیلاب متاثرین کی بروقت امداد کو یقینی بنایا جائے۔این ڈی ایم اے نے پاکستان آرمی ، دوسرے اداروں اور ضلعی انتظا میہ کے تعاون سے فضائی امدادی کارروائی کے لئے ہیلی کا پٹر مہیا کئے۔

سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں پاک فوج کاریسکیواورریلیف آپریشن جاری ،گوجرانوالہ میں 54ریلیف کیمپ اور37موبائل میڈیکل سنٹرقائم ،اب تک مجموعی طورپرلوگوں کوحفاظتی مقام پرمنتقل کیاگیاہے۔ جہلم ،پنڈی بھٹیاں ،کورٹ مومن ،حافظ آباد،گوجرانوالہ ،سیالکوٹ ،چنیوٹ ،جھنگ،منڈی بہاوالدین ،اورسیلاب سے متاثرہ دیگرعلاقوں میں ریلیف اورریسکیوآپریشن جاری ہے۔ پاک فوج نے گلگت کے علاقے دوسائی میں ریسکیوآپریشن کے دوران 33 افراد کو حفاظتی مقام پرمنتقل کیاہے جوشدیدبرفباری کے باعث 1600فٹ بلندی پرپھنس چکے تھے۔

استورکے قریبی علاقے چہلم میں ریلیف کیمپ قائم کیاگیاہے ،جہاں ان تمام افرادکوخوراک اورادویات فراہم کی جارہی ہیں۔جلال پوربھٹیاں ،پندی بھٹیاں اوردیگرمتاثرہ علاقوں میں پانچ ہیلی کاپٹرریلیف ڈیوٹی پرمعمورہیں جبکہ سیلابی علاقوں میں پھنسے 1500سے زائدافرادکوہیلی کاپٹرزاورکشتیوں کے ذریعے بحفاظت نکال کرریلیف کیمپوں میں منتقل کیاگیاہے ،گوجرانوالہ ڈویڑن میں پاک فوج کی جانب سے 54ریلیف کیمپ اور73موبائل میڈیکل سنٹرقائم کئے گئے ہیں جہاں تمام متاثرین کوخوراک ،ادویات اورشیلٹرمہیاکئے گئے ہیں بیان کے مطابق ریلیف آپریشن کے آغازسے اب تک 17ہزارسے زائد افراد کو ریسکیو کیا گیا۔

Flood

Flood

جماعة الدعوة کی طرف سے سیلاب زدہ علاقوں میں 60ہزار سے زائد افراد میں پکا پکایا کھانا تقسیم کیا گیا۔لاہور،اسلام آباد، جہلم، گجرات،منڈی بہائوالدین، حافظ آباد، وزیر آباد، سیالکوٹ، میر پور، جھنگ، چنیوٹ، نارووال سمیت دیگر شہروں میںفلاح انسانیت فائونڈیشن کے رضاکاروں نے20 موٹر بوٹس کے ذریعے 5587 افراد کو سیلابی پانی سے نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کیا۔ سیلاب متاثرہ مختلف علاقوں میں فلاح انسانیت فائونڈیشن کے تحت22امدادی کیمپ لگائے گئے ہیں جہاں سے موٹر بوٹس ،ٹریکٹر ٹرالیوں ،ربڑ ٹیوب کے ذریعہ سیلابی پانی میں پھنسے متاثرین میں کھانا پہنچایا جا رہا ہے،ابتک جماعة الدعوة کے رضاکاروں نے60ہزار افراد میں پکی پکائی خوراک تقسیم کی ہے۔

امدادی کیمپوں سے متاثرین میں خیمے ،خشک راشن،صاف پانی کی بوتلیں و دیگر اشیائے ضروریہ بھی تقسیم کی جا رہی ہیں۔سیلاب متاثرہ علاقوں میں جماعة الدعوة کے میڈیکل مشن کے تحت 25میڈیکل کیمپ لگائے گئے ہیں جہاں ڈاکٹر و پیرا میڈیکل سٹاف پر مشتمل ٹیمیں سیلاب متاثرہ افراد کا طبی معائنہ کرنے کے بعد مفت ادویات تقسیم کر رہے ہیں۔مختلف علاقوں میں 5000سے زائد مریضوں کا علاج معالجہ کیا گیا۔فلاح انسانیت فائونڈیشن کے چیئرمین حافظ عبدالرئوف خود امدادی کاموں کی نگرانی کر رہے ہیں۔وزیر اعلیٰ پنجاب بھی سیلاب زدہ علاقوں کا دورے کر رہے ہیں۔وزیراعلیٰ شہباز شریف جب بستی مخدوم پہنچے تو سیلاب متاثرین نے شکوؤں کے انبار لگا دیئے۔ انکا کہنا تھا انکی تباہی اور بربادی کے بعد سب کو خیال آجاتا ہے۔

لیکن پورا سال مجرمانہ خاموشی اختیار کرنیوالی حکومت کو سیلاب آنے سے پہلے اس کا تدارک کرنے کی توفیق کیوں نہیں ہوتی۔ ہمارا مال مویشی زمینیں فصلیں گھر سب کچھ تباہ ہو گیا اور ہمیں صرف لفظوں سے پیٹ بھرنے کو کہا جارہا ہے۔ بعدازاں شہبازشریف قادر آباد میں پہنچے جہاں پر سیلاب متاثرین انہیں دیکھتے ہی مقامی مسلم لیگ قیادت سرکاری مشینری اور حکومت کیخلاف پھٹ پڑے۔ انکا کہنا تھا سیلاب نے انکی تمام خوشیاں چھین لی ہیں ان کی فصلیں تباہ ہو گئیں وہ بے گھر ہو گئے لیکن ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے انہیں یقین دلایا ان کی بحالی تک چین سے نہیں بیٹھوں گا۔ نواحی گائوں باہری رنڈیالی، رتو، کالا، جوکالیاں کے علاقہ مانوچک، پاہڑیانوالی، باسی جانو کلاں کے علاقوں میں ضلعی انتظامیہ کے کسی بھی فرد نے دورہ نہیں کیا جس پر عوام کا شدید ردعمل سامنے آیا۔سیلاب نے سیالکوٹ میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی۔سیلاب کی وجہ سے ضلع بھرکے 309 دیہات اور شہر سیالکوٹ کے مشرقی اور مغربی حصہ شدید متاثر ہوئے جس سے دو لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے۔ اتوار کے وزیراعظم جبکہ جمعہ کے روز وزیر اعلیٰ نے فوٹو سیشن کیلئے سیالکوٹ کے دورے کئے۔ دونوں نے انتظامیہ سے بریفنگ لی اور سوکھی سڑکوں پر جا کر اپنے ورکروں سے خطاب کرنے کے علاوہ نہ تو متاثرین کو ملے اور نہ ہی متاثرین کی امداد کیلئے کوئی اعلان کیا۔

انتظامیہ نے مختلف علاقوں میں سیلاب متاثرین کیلئے کیمپ بھی لگائے لیکن یہاں متاثرین کی امداد کیلئے کچھ نہیں تاہم کچھ مضافاتی علاقوں میں انتظامیہ کی طرف سے فوج کے جوانوں کے ذریعے ایک ہزار پیکٹ تقسیم کئے گئے جس میں پانچ دن کا راشن ہے۔ سیلاب سے سینکڑوں مویشی ہلاک ہوئے جبکہ لوگوں کا کروڑوں روپے کا سامان تباہ برباد ہو گیا لیکن تاحال حکومت کی طرف سے کوئی واضح اعلان نہیں ہوا۔سیلابی ریلوں سے متاثرہ دیہاتوں میں حکومتی عہدیداروں کی جانب سے محض فوٹو سیشن اور امدادی کارروائیوں کے اعلانات تک محدود ہونے سے متاثرہ افراد کی تکلیفوں اور پریشانیوں میں بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے۔

Crops

Crops

فصلوں کی بربادی کے علاوہ مویشی ریلوں کی نذر ہونے پر اکثر دیہاتوں میں بے یارو مدد گار لوگ چھتوں پر بیٹھے اپنی بربادی پر ماتم کناں حسرت و یاس سے چپ چاپ خلائوں میں گھورتے زندہ لاشوں کی مانند اپنی جان پر ٹوٹنے والی قیامتوں کا تماشہ دیکھنے پر مجبور ہیں۔ متاثرہ دیہاتوں میں کوئی فلڈ ریلیف کیمپ نہیں لگایا گیا جو لگائے گئے ہیں وہ ان سے کوسوں دور ہیں بارش تھم جانے پر بھی اکثر دیہاتوں میں دیواریں اور چھتیں گر کر متعد جانور اور بچوں کے مرنے کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں اور بیماریاں بڑھ رہی ہیں جن کی روک تھام کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔

تحریر:قرة العین ملک