ہر دن خطر ناک سے خطر ناک آ رہا ہے، ہمارے ملک میں ہر نظام غلط ہے

مصطفی آباد/للیانی: ہر دن خطر ناک سے خطر ناک آ رہا ہے، ہمارے ملک میں ہر نظام غلط ہے، نا تو کوئی قانون ہے اور نہ ہی صحیح طرح سے کوئی عمل کرنے والا اور پوچھنے والا کوئی نہیں۔ بڑھتی ہوئی دہشت گردی ، مہنگائی اور مسلمانوں کا قتل عام ان سب کے پیچھے امریکہ کا ہاتھ ہے۔ صدر ایوب سے لیکر مشرف دور تک عوام کچھ قدر سیکھی تھی، مشرف کے جانے کے بعد عوام کی پریانیاں اور بے روز گاری میں دن بدن زبردست اضافہ ہو رہا ہے، مشرف کے دور تک ڈالر کی قیمت 60روپے تھی مگر اب ہمارے ایک سو دس روپے امریکہ کے ایک ڈالر کے برابر ہیں۔ یہ سب جمہوری حکومتوں کی مہربانیوں کا نتیجہ ہے۔ امریکہ ہمارے پیارے پاکستان میں ہر دن ڈرون حملے اور دہشت گردی کروا رہا ہے۔

کیا ہپم مسلمان ہو کر بھی ایک دوسرے پر بم چلا سکتے ہیں۔ ہر گز نہیں یہ سب امریکہ ، اسرائیل اور بھارت کا مشن ہے جو کہ پاکستان کو صفحہ ہستی سے مٹانا چاہتا ہے۔ رہی بات مہنگائی اور بے روز گاری کی تو ہماری حکومت انہیں ختم کر سکتی ہے لیکن ان کے اپنے ہی اختلافات ختم نہیں ہوتے۔ زیادہ تر لوگ پاکستان کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں۔ ہر آدمی کا اپنا اپنا ریٹ ہے ، مٹی سے لیکر سونے تک ہر چیز کی قیمتوں کو کنٹرول کریں تو مہنگائی میں کمی آ سکتی ہے۔

اگر بے روز گاری کم کرنی ہے تو عوام کو سٹرکوں یا نہروں کے کناروں کی خالی جگہوں پر کام کرنے کی اجازت دی جائے۔ جن سرمایہ دارلوگوں نے ہزاروں ایکٹر زمین خرید کر اور دیواریں کرکے چھوڑ رکھی ہے ان زمینوں میں جب تک کوئی ٹائون نہیں بنتا تب تک ان میں کاشت کاری کا قانون بنایا جائے تو ہمارے کھانے پینے کی اشیا کے مسائل اتنے سنگین نہ ہوں جتنے ہو چکے ہیں۔ حکومت کو اپنے اختلافات ختم کرکے ان باتوں پر توجہ دینے چاہئے۔ ایسا کرنے سے پاکستان کے کئی مسائل حل کئے جا سکتے ہیں۔ با اگر پاکستان کے قانون کی کریں تو قانون نا ہونے کے برابر ہے۔ جو کہ زیادہ تر لڑائی ، جھگڑے، قتل و غارت ، زمین پر نا جائز قبضوں کی وجہ سے ہے۔ ایسا قانون بنایا جائے کہ اگر کوئی زمین یا مکان پر قبضہ جمائے ایسے لوگوں کی کم از کم سزا عمر قید ہونی چاہئے۔ چوروں، ڈاکوئوں اور اشتہاریوں کو پناہ دینے والوں کو بھی برابر کی سزا ملنی چاہئے۔چوروں ، ڈاکوئوں سے مال خریدنے والوں کو بھی برابر کا قصور وار قرار دیا جائے۔ فرقہ ورایت کو ہوا دینے والے علما کو سزائے موت دے جائے۔ تمام مسائل کا حل ملک میں اسلامی قانون نافذ کرنے میں ہی ہے۔