ڈھاکہ کے کیفے پر حملے میں ملوث سات مجرمان کے لیے سزائے موت

Dhaka Cafe Case

Dhaka Cafe Case

ڈھاکہ (اصل میڈیا ڈیسک) بنگلہ دیش میں سن 2016 میں ڈھاکہ کے ایک کیفے پر حملہ کرنے اور متعدد غیر ملکیوں کو قتل کرنے کے جرائم ثابت ہونے پر شدت پسند تنظیم جماعت المجاہدین بنگلہ دیش کے سات ارکان کو سزائے موت سنا دی گئی ہے۔

بنگلہ دیشی دارالحکومت ڈھاکہ کے ایک کیفے پر سن 2016 میں کیے جانے والے حملے میں ملوث سات مجرمان کو سزائے موت سنا دی گئی ہے۔ مجرمان کو یہ سزا انسداد دہشت گردی کے ایک خصوصی ٹریبیونل نے بدھ ستائیس نومبر کو سنائی۔ وکیل استغاثہ عبداللہ ابو نے بتایا کہ مجرمان کو آتشیں اسلحہ استعمال کرنے، قتل اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے جرائم ثابت ہونے پر یہ سزا سنائی گئی ہے۔ ایک ملزم کو ناکافی شواہد کی بنیاد پر رہا کر دیا گیا۔

ڈھاکہ کے گلشن ڈپلومیٹک اینکلیوو کی معروف ہولی آرٹیسان بیکری پر یکم جولائی سن 2016 کے روز مسلم شدت پسندوں نے دھاوا بول دیا تھا۔ اس حملے میں مجموعی طور پر بیس افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں نو اطالوی، سات جاپانی، ایک بھارتی، ایک امریکی اور دو مقامی بنگلہ دیشی شہری شامل تھے۔ حملے کے دوران جوابی کارروائی میں دو پولیس اہلکار بھی مارے گئے تھے۔ بعد ازاں فوجی کمانڈوز کی کارروائی گیارہ گھنٹوں تک جاری رہی۔ آپریشن میں پانچ شدت پسندوں اور ان کی معاونت کرنے والے ایک فرد کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔

استغاثہ نے عدالتی کارروائی کے دوران بتایا کہ شدت پسند اپنے اس حملے کے ذریعے یہ ثابت کرنا چاہتے تھے کہ بنگلہ دیش میں ‘اسلامک اسٹیٹایک مضبوط گروپ ہے۔ عبداللہ ابو کے مطابق یہ ایک منظم اور سوچی سمجھی کارروائی تھی جس کا مقصد عالمی سطح پر بنگلہ دیش کی ساکھ متاثر کرنا تھا۔ شدت پسندوں کا تعلق جماعت المجاہدین بنگلہ دیش (JMB) سے ہے۔

اس حملے میں مجموعی طور پر اکیس شدت پسند ملوث تھے اور پانچ ماہ تک اس کی منصوبہ بندی کی گئی تھی۔ اس دوران غیر ملکیوں کو نشانہ بنانے کی حکمت عملی ترتیب دی گئی تھی تاکہ دنیا میں بنگلہ دیش کی ساکھ منفی طور پر متاثر ہو۔ تاہم حملے میں ملوث صرف آٹھ افراد پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ تیرہ دیگر ملزمان کو حملے کے بعد ملک گیر سطح پر کیے گئے انسداد دہشت گردی کے آپریشنز میں مار دیا گیا تھا۔ بنگلہ دیش میں اس بڑے حملے کے بعد کی گئی کارروائیوں میں ایک سو سے زائد مشتبہ شدت پسندوں کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔