مصر میں نئے آئین کی تشکیل پر کام کا آغاز

Egypt

Egypt

مصر (جیوڈیسک) کے عبوری صدر عدلی منصور کی طرف سے نامزد کردہ 10 ارکان پر مشتمل قانونی ماہرین کے پینل نے ملکی آئین میں ترامیم کرنے کے لئے شروع کر دیا ہے۔ سابق صدر محمد مرسی کے بنائے ہوئے مصر کے آئین کو معطل کر دیا گیا ہے۔ قاہرہ مصر کے عبوری صدر کی طرف سے جاری فرمان میں 4 یونیورسٹی پروفیسروں اور 6 ججوں پر مشتمل کمیٹی کو آئین میں ترامیم کے لیے ایک بڑے پچاس ممبر پینل کو تجاویز دینے کا کہا گیا ہے۔ پچاس ممبر پینل میں مذہبی سرکاری اہلکار، سیاستدان، تجارتی تنظیموں کے نمائندے اور فوجی افسر شامل ہیں۔

کمیٹی کا ہر پانچواں رکن انقلاب کے دوران مصر کی گلیوں میں چلنے والی تحریک میں شامل نوجوان مرد و خواتین ہوں گے۔ اس پینل کے پاس آئینی ترامیم کے لیے دی گئی تجاویز پر غور کرنے کے لیے 50 دن ہوں گے۔ ترمیم شدہ آئین پر ملک میں ریفرینڈم کرایا جائے گا جس کے بعد پارلیمانی انتخابات منعقد کیے جائیں گے۔ علاوہ ازیں سابق صدر مرسی کو اقتدار سے ہٹانے کے خلاف ان کے حامیوں کی طرف سے نصر شہر اور قاہرہ میں احتجاج جاری ہے۔

اخوان المسلمین کے حامیوں نے محمد مرسی کو تین جولائی کو اقتدار سے علیحدہ کرنے کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی جلوس نکالے۔ ملک کے عبوری وزیرِاعظم حازم البیبلی نے اپنے پہلے انٹرویو میں کہا تھا کہ انھیں امید ہے کہ تمام فریقین قومی مشاورت کے عمل میں حصہ لیں گے۔ انھوں نے کہا کہ اگر ملک میں عوام منقسم ہوں تو ہم آئین تیار نہیں کر سکتے۔ ہمیں ہم آہنگی پیدا کرنی ہے۔

ادھر اخوان المسلمین نے قومی یک جہتی پیدا کرنے کے اعلانات اور آئین میں ترامیم کو مسترد کر دیا ہے۔ خیال رہے کہ مصر میں تین جولائی کو فوج نے صدر مرسی کی حکومت برطرف کرکے آئین معطل کر دیا تھا۔ فوج کا موقف ہے کہ انھوں نے حکومت کے خلاف مظاہروں اور عوام کی خواہشات کو مدِنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا۔ مصر میں جمہوری حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد عبوری کابینہ نے حلف اٹھایا ہے لیکن اخوان المسلمین نے عبوری کابینہ کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے۔ اخوان المسلمین کے ترجمان نے کہا تھا کہ یہ غیر قانونی حکومت ہے اور وہ غیر قانونی وزیراعظم اور کابینہ کو تسلیم نہیں کرتے۔