مصر: پولیس پر حملے کے الزام میں اخوان المسلمین کے دس ارکان کو سزائے موت

Court

Court

مصر (اصل میڈیا ڈیسک) پولیس کے خلاف مبینہ تشدد کا قصور وار پائے جانے پر مصر کی ایک عدالت نے اخوان المسلمین کے دس اراکین کو اتوار کے روز موت کی سزا سنائی ہے۔ تاہم موت کی سزا کا حتمی فیصلہ مصر کے مفتی اعظم کریں گے۔

مصر کے حکومتی ذرائع کے مطابق اخوان المسلمین کے جن دس اراکین کو اتوار کے روز موت کی سزا سنائی گئی ہے انہیں سن 2015 میں سیکورٹی فورسز کے خلاف تشدد میں ملوث ہونے کا قصوروار پایا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ دس میں سے نو افراد جیل میں بند ہیں جب کہ ایک شخص کو اس کی غیر حاضری میں سزا سنائی گئی۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ ان قصورواروں کو سن 2015 میں تشدد کے ایک سے زائد واقعات میں ملوث پایا گیا۔ اس مدت کے دوران سیکورٹی فورسز پر حملوں کے متعدد واقعات پیش آئے تھے۔

ذرائع نے بتایا کہ عدالت کی جانب سے موت کی سزا کی رسمی توثیق کے لیے اسے مصر کے مفتی اعظم کے پاس بھیج دیا گیا ہے۔ جو 19جون سے قبل اس پر اپنا فیصلہ صادر کریں گے۔

خیال رہے کہ مصر میں جمہوری طورپر منتخب پہلے صدر محمد مرسی کو فوج کی جانب سے معزول کر دیے جانے کے بعد سن 2013 میں اسلام پسند تنظیم اخوان المسلمین کو حکومت نے دہشت گرد تنظیم قرار دے کر اس پر پابندیاں عائد کردی تھیں۔

مرسی کو معزول کرنے کے بعد اقتدار پر قبضہ کرنے والے فوجی جنرل عبدالفتح السیسی نے صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اخوان المسلین کے خلاف کارروائیوں کا سلسلہ شروع کر دیا۔ اور تنظیم کے اعلی ترین رہنماوں سمیت ہزاروں کارکنوں کو جیلوں میں ڈال دیا۔

سابق صدر محمد مرسی عدالت میں اپنے خلاف ایک مقدمے کی سماعت کے دوران بیمار ہوجانے کے بعد جون 2019 میں قید میں ہی چل بسے تھے۔

مصر میں اجتماعی مقدمات کے بعد موت کی سزا یا طویل مدت قید کی سزا دیے جانے کے رجحان کی اقوام متحدہ نے مذمت کی ہے۔ عرب دنیا کی سب سے بڑی آبادی والے ملک مصر میں موت کے سزا یافتگان کو پھانسی پر لٹکا دیا جاتا ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق مصر نے گزشتہ برس چین اور ایران کے بعد سب سے زیادہ موت کی سزاوں پر عمل درآمد کیا۔

اخوان المسلمین کا قیام 1928میں عمل میں آیا تھا۔ یہ تنظیم خود کو سب سے بڑی اپوزیشن تحریک قرار دیتی ہے۔ گوکہ حکومت اس پر تشدد میں ملوث ہونے کے الزامات عائد کرتی رہی ہے تاہم اخوان المسلمین نے اس کی ہمیشہ تردید کی ہے۔ اخوان المسلمین نے مسلم دنیا میں متعدد تحریکوں اور سیاسی جماعتوں کو اپنی نظریات سے متاثر کیا ہے۔

سرکاری خبررساں ادارے ایم ای این اے کے مطابق جن دس افراد کواتوار کے روز عدالت نے موت کی سزا سنائی ان کا تعلق حلوان بریگیڈ سے بتایا جاتا ہے۔ جو قاہرہ کے جنوب میں واقع شہر حلوان سے منسوب ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ لوگ قاہرہ میں پولیس پر حملے کے ایک بڑے منصوبے کا حصہ تھے۔ اس منصوبے کا مقصد السیسی حکومت کو گرانا تھا۔