مصری عدالت کا حسنی مبارک کر رہا کرنے کا حکم

Hosni Mubarak

Hosni Mubarak

قاہرہ (جیوڈیسک) قاہرہ ایک مصری عدالت نے سابق صدر حسنی مبارک کی رہائی کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے یہ حکم وکلا کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت کے بعد جاری کیا ہے۔ مصر کی عدالت نے سابق صدر حسنی مبارک کے وکلا کے اس موقف کو تسلیم کیا ہے کہ انھیں مزید قید میں رکھنے کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے۔ اس لئے انھیں اب جیل سے رہا کر دیا جائے گا۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق حسنی مبارک کے وکلا کو توقع ہے کہ ان کے موکل کو جمعرات تک رہا کر دیا جائے گا۔

حسنی مبارک مصری قانون کے تحت مظاہرین کی ہلاکتوں کے کیس میں ٹرائل سے قبل زیادہ سے زیادہ حراستی مدت جیل میں گزار چکے ہیں۔ اس لیے اب انھیں فنی بنیاد پر رہا کیا جاسکتا ہے۔ واضع رہے کہ قاہرہ کی ایک عدالت نے حسنی مبارک کو 2 جون 2012 کو 2011 کے اوائل میں 850 مظاہرین کی ہلاکتوں کے مقدمے میں عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

انھوں نے اپنے خلاف مظاہرین کی ہلاکتوں کے مقدمے کی سماعت کے دوران عدالت میں موقف اختیار کیا تھا کہ ان کے قریبی مشیروں نے انھیں صورت حال کی سنگینی سے مکمل طور پر آگاہ نہیں کیا تھا اور اندھیرے میں رکھا تھا۔ انھوں نے اپنے اوپر لگائے گئے ان الزامات کو بھی مسترد کر دیا تھا کہ انھوں نے مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال کا حکم دیا تھا۔

قاہرہ کی اپیل عدالت نے جنوری 2013 میں سابق صدر کی نظر ثانی کی درخواست پر اس مقدمے کی دوبارہ سماعت کا حکم دیا تھا۔ سابق صدر کو اس سے پہلے فنی بنیادوں پر بدعنوانی کے الزامات کے تحت قائم کیے گئے مقدمے سے بری کر دیا گیا تھا۔