الیکشن کی آمد،امیدواروں نے این اے اکسٹھ کے پسماندہ ترین علاقے خوشحال گڑھ کے دورے شروع کر دیئے

تلہ گنگ : الیکشن کی آمد،امیدواروں نے این اے اکسٹھ کے پسماندہ ترین علاقے خوشحال گڑھ کے دورے شروع کر دیئے،اہلیان علاقہ کی جانب سے مزاحمت پر امیدواروں کو سخت شرمندگی کا سامنا،کئی امیدوار ”ہاتھ ” جوڑ کر معافیاں مانگنے پر مجبور،اہلیان خوشحال گڑھ نے مسائل سامنے رکھ دیئے،لاوہ تحصیل سے علاقہ کو نکالا جائے۔

بجلی،سوئی گیس دیگر بنیادی سہولیات دی جائیں تب ووٹ دیں گے بصورت دیگر دوبارہ یہاں آکر شرمندہ ہونے کی ضرورت نہیں ،تفصیلات کے مطابق انتخابات کا دن قریب آتے ہی امیدواروں کی دوڑیں شروع ہیں،خوشحال گڑھ کی کچی سڑکوں پر جن سابق اراکین اسمبلی نے عوام سے ووٹ لئے اور جیتے مگر اسکے بعد ایک بار بھی اس علاقے کے مسائل کی طرف توجہ نہیں دی۔

اب عوامی حمایت حاصل کرنے کے لئے اسی علاقے کے چکر پہ چکر لگائے جا رہے ہیں،مسلم لیگ(ن) کے امیدواروںسابق رکن قومی اسمبلی سردار ممتاز ٹمن،سابق رکن پنجاب اسمبلی قاضی ظہور انور،تحریک انصاف کے این اے اکسٹھ سے امیدوار سردار منصور حیات ٹمن،مسلم لیگ (ق) کے پی پی 23سے امیدوار امجد الیاس،ملک اسد کوٹگلہ سمیت دیگر سیاسی دورے کر کے خوشحال گڑھ کے مختلف مقامی عمائدین سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔

مگر عوام نے کسی ایک بھی امیدوار کی حمایت کا تاحال فیصلہ نہیں کیا،عمائدین نے تمام امیدواروں کے سامنے علاقے کے مسائل رکھے،سب سے بڑا مسئلہ تحصیل لاوہ ہے ،خوشحال گڑھ جنوبی تراپ کو لاوہ سے نکالا جائے اور تلہ گنگ کے ساتھ ہی رہنے دیا جائے،بنیادی سہولیات بجلی،سڑکیں،سوئی گیس،تعلیم،صحت کی سہولیات فراہم کی جائیں۔

امیدواروں نے ماضی کی طرح یقین دہانی کروائی مگر عوام نے صرف یقین دہانی پر اکتفا نہیں کیا اور کہا کہ جب تک کوئی امیدوار تحریری وعدہ نہیں کرے گا ووٹ نہیں دیں گے،تاحال کسی بھی امیدوار کی حمایت کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔

قاضی ظہور انور کو ماسٹر سلطان خان کی رہائشگاہ پر اس وقت سخت کوفت کا سامنا کرنا پڑا جب ماسٹر سلطان خان نے ظہور انور کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ پچھلے پانچ سالوں میں ہمارے ساتھ تم نے زیادتیاں ہی زیادتیاں کیں اب کس منہ سے آئے ہمارے پاس،جس کے بعد ظہور انور بھری محفل میں ہاتھ جوڑ کر معافیاں مانگتے رہے۔