کے الیکٹرک مافیا کے سامنے احتجاجوں اور دھرنوں کی دکانیں سجانے والے

K-electric

K-electric

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم

کراچی مُلک کا معاشی حب ہے جِسے مفلوج کرنے میں مُلک دُشمن عناصر نے وہ کام نہیں کیا ہوگا ۔آج کل جو کام کے الیکٹرک مافیا کررہاہے۔اَب اِس میں شک نہیں کہ کے الیکٹرک مافیا نے کراچی والوں کو پتھرکے دور میں دھکیل دیاہے۔آج کے الیکٹرک میں 26فیصد شیئررکھنے والی وفاقی حکومت اپنی بے بسی کا مظاہر ہ کرتے ہوئے کیوں احتجاج کررہی ہے؟۔کیااِس کا کے الیکٹرک مافیا پر حکم نہیں چل رہاہے؟کیوں کے الیکٹرک مافیاکے خلاف وفاق چشم پوشی اختیار کئے ہوئے ہے؟ کیا وفاق کو کے الیکٹرک مافیا بلیک میل کررہاہے؟ کیوں وفاقی حکومت کے الیکٹرک مافیاکے خلاف عدالت کا دروزہ نہیں کھٹ کھٹارہی ہے؟ کیوں وفاقی حکومت شہر سے کے الیکٹرک مافیا کی مانوپولی اجارہ داری ختم کرنے کے لئے بجلی کی دوسری تقسیم کارکمپنیوں کو لائسنس اجازت نامہ نہیں دے رہی ہے؟جب کہ اِس سے بھی اِنکار نہیں ہے کہ کے الیکٹرک مافیا نے دس سال میں صریحاََ اپنی نااہلی ، مکاری ، چالاکی سے گیس اور فرنس آئل کی کمی ،مرمت اور بہانے بہانے سے کی جانے والی طویل لوڈشیڈنگ سے شہرکراچی کو اندھیروں میں غرق کرکے بھی اووربلنگ سے اربوں ، کھربوں کماکر مُلکی معیشت کو بیمار اور مسمار کرنے میں اپنا کردار اپنا فریضہ سمجھ کر اداکیا ہے۔ ایسا کے الیکٹرک مافیانے اِس لئے کیا ہے کہ اِس نے اپنی آمدنی سے خود ایک یونٹ بجلی بھی پیدانہیں کی ہے۔

جب کہ اِس کے اِس فعلِ شنیع پر ماضی سے آج تک شہر کی سیاسی جماعتیں اور وفاق بھی خاموش ہے۔ جس سے کے الیکٹرک مافیا کوہمیشہ تقویت ملی ۔ایسا لگتا ہے کہ کہیں اِس نے سب کو سب کا حصہ دے کر سب کے منہ بند اور آنکھیں نیچے رکھیں ۔کیوں کہ وہ کہتے ہیں ناں کہ جب منہ کھاتا ہے۔ تو آنکھیں شرماتی ہیں۔کیا کے الیکٹرک مافیا اِتناپاور فل ہے کہ اِس پر کسی کا بس نہیں چل رہاہے؟جیسایہ چاہتا ہے کررہاہے اور جو منہ میں آتا کہہ دیتاہے ۔خدارااَب ہمارے وفاقی وزراءعمرایوب اور اسد عمر ا کے الیکٹرک مافیا کی کسی جھوٹی تسلی اور لولی پاپ میں نہ آئیں کہ کے الیکٹرک اپنے سسٹم کو 2022تک اَپ گریڈ کرلے گا ۔اِس طرح دوسال بعد شہر کراچی سے لوڈشیڈنگ کا مسئلہ ختم ہوجائے گا ۔ارے بھئی…!! ایسی جھوٹی تسلی تو کے الیکٹرک مافیا دس سال سے پہلی والی حکومتوں کو دیتاآیاہے۔یقین ہے کہ اِس مرتبہ بھی کے الیکٹرک مافیا پھر کچھ نہ کرکے جھوٹی تسلی پر تڑخا رہاہے۔خدشہ ہے کہ پھر ہماری حکومت ، وزراءاور عوام سبزخوابوں کی لولی پاپ لے کرپہلے والوں کی طرح بہل نہ جائیں ۔آج یہ تشویش ناک سوچ شہر قائد میں رہنے والے ہر اُس شہری کی ہے۔ جو کافی عرصے سے کے الیکٹرک مافیا کی ہٹ دھرمی سے ڈساہوا ہے۔

ُ بہر کیف ،پچھلے دِنوں مون سون کی پہلی بارش میں بادلوں نے کراچی میں چند بالٹی پانی کیا گرایا؟ جب سے شہر کراچی میں کے الیکٹرک مافیا کی بجلی پرجاری غنڈہ گردی سے سارے ہی شہر میں اندھیروں کا ناختم ہونے والا راج ہے۔ جب کہ کے الیکٹرک کی نااہلی اور غفلت کے باعث بارش کی دو بوند سے رگِ گل سے بھی نازک سِلورکے تار ٹوٹنے اور کرنٹ لگنے سے ہونے والی ہلاکتوں نے اہلیانِ کراچی، حکومت اور اپوزیشن میں کے الیکٹرک مافیاکے خلاف غم و غصہ بڑھ گیاہے ۔

جب کہ اُدھر کراچی میں مون سون سے قبل اور بعد میں ہونے والی کئی کئی گھنٹوں کی طویل لوڈشیڈنگ اوراُووربلنگ پر قومی اسمبلی اجلاس میں بھی حکومت اور اپوزیشن (نہ چاہتے ہوئے بھی دنیا دِکھاوے کے لئے ہی سہی)یک زبان تو ہورہے ہیں۔ مگر اِن کا ایسا کرنا بھی محض اپنے ذاتی اور سیاسی مقاصد کے لئے ہی لگتا ہے۔اِس میں اہلیانِ کراچی کے دُکھ درد ، تکالیف کا احساس بہت کم معلوم دیتاہے ۔

بہر حال ،آج اگر یہ سب واقعی کراچی والوں کے ساتھ مخلص ہیں۔ تو پھر خاص طور تمام سیاسی جماعتیں مل کر حکومت پر اپنا دباو ¿ بڑھائیں کہ بس بہت ہوچکی ہے۔ اَب کے الیکٹرک مافیاکا باب کراچی سے بند کیا جائے ۔اِس کاجلد از جلد بوریابسترسمیٹ کراِس کے کاندھے پر رکھ کر اِسے شہر سے نکال دینا ہی بہتر ہوگا۔آج پی ٹی آئی جس کی وفاق میں حکومت ہے یہ کے الیکٹرک کو قومی تحویل میں لینے کا فیصلہ کرنے میں ذرابھی دیر نہ کرے۔ کیوں کہ اَب یہی بہتر ہوگا کہ کے الیکٹرک مافیا کا ہاتھ پکڑ کر مُلک سے نکال باہر کیا جائے ۔جس نے اپنے فعلِ شنیع (کئی کئی گھنٹوں اور دنوں کی لوڈشیڈنگ اور اووربلنگ سے) مُلک کے معاشی حب کراچی کی ترقی کا پہیہ روک دیاہے۔دس سال سے یہ کے الیکٹرک مافیاآستین میں چھپے سانپ کی طرح پل بھی رہا ہے۔ شہر کو اندھیرے میں ڈبونے کا رول بھی اداکررہاہے۔ اورکمابھی اندھادھن رہاہے مگر پھر بھی نہ بجلی مہیا کررہاہے اور نہ پیدا کررہاہے۔ غرض یہ کہ کے الیکٹرک کی انتظامیہ نے دس سال میں ایک یونٹ کی بھی بجلی خود سے پیدانہیں کی ہے۔ اُلٹا کے الیکٹرک مافیاوفاق اور دوسرے صوبوں سے اپنی مرضی کے سیکڑوں اورہزاروں میگا واٹس بجلی مانگ تانگ کراپنا کام چلارہاہے ۔ بات یہیں ختم نہیں ہوجاتی ہے طویل لوڈشیڈنگ اور اووربلنگ سے اربوں اور کھربوں کماکر اپنا اُلو سیدھا کررہاہے۔آج بھی کے (کتا) الیکٹرک مافیا اِس روش پر قائم ہے۔مگر کوئی اِس کے خلاف کچھ بولنے اور کارروائی کرنے کو تیار ہی نہیں ہے۔کیوں کہ شہرکراچی کو سب نے سونے کا انڈادینے والی مرغی سمجھ لیا ہے۔ تو کے الیکٹرک مافیا کو اِس مرغی کا چوکیدار بنا کر سب مل باٹ کر آپس میں کماکھارہے ہیں۔

اِس سارے منظرنامے کا جائزہ لیں تو دس سال سے کے الیکٹرک مافیا اور سیاستدانوں کی لوٹ کھسوٹ سب کے سامنے ہے۔تعجب ہے کہ آج کس منہ سے کے الیکٹرک پر احتجاج کی دُکانیں سجانے والے اپنا ریٹ بڑھانے کے لئے ڈرامہ بازی کررہے ہیں۔تب یہ ساری کراچی کی سیاسی جماعتیں کہاں سُو گئیں تھیں؟ جب آمر پرویزمشرف کے ای ایس سی کی نجکاری کررہے تھے۔ اُس وقت کسی نے پرویز مشرف کے سامنے کھڑے ہونے کی ہمت کیوں نہ کی؟بالخصوص ماضی کی متحدہ قومی موومنٹ لندن سے نتھی (آج کے ایم کیو ایم پاکستان اور پی ایس پی والے )سارے کراچی کے ٹھیکیدار بنے رہنما ءکیوں پرویز مشرف کے بغل بچے بنے ہوئے تھے؟کیوں خاموش تھے۔ تب تو اِن سب کی یہی خواہش رہی ہوگی کہ ہاں جس قدر جلد ممکن ہو سکے کے ای ایس سی کی نجکاری فی الفور کردی جائے۔ کیوں کہ اُس وقت کی ”کے ای ایس سی“ میں متحدہ وورکرز فرنٹ کی سی بی اے کبھی کامیاب نہیں ہوئی تھی۔ یہی وجہ تھی کہ پرویز مشرف کو نجکاری کا مشورہ دیاگیا ہوگا۔اِسی لئے کے ای ایس سی کی نجکاری میں متحدہ قومی موومنٹ نے اوجھل گود کر اپنا بڑھ چڑھ کر حصہ ڈالا ہوگاتاکہ یہ ادارہ نجی تحویل میں چلاجائے؛ تو پھر نجی انتظامیہ پر اپنا دباو ¿ بڑھا کر اپنی مرضی چلائی جائے ،پھرکافی عرصے تک فائدے بھی سب نے اُٹھائے ہوں گے۔جب سے آج تک کے الیکٹرک مافیا ایم کیو ایم سمیت پی پی پی ، پی ٹی آئی، اے این پی، پی ایم ایل (ن)اور دیگر(شہر کی چھوٹی بڑی سیاسی جماعتوں )کو خوش کرکے خود بھی کمارہی ہے اور سب کو کھلا رہی ہے۔ اِس سے بھی اِنکار نہیں ہے کہ لوڈشیڈنگ سے سِوائے ایک فائدے کہ اِس سے رات میں بچے سوتے نہیں اِس لئے ہوتے نہیں ۔ اِس ایک فائدے کے لوڈشیڈنگ کا کوئی ایک بھی ایسا فائدہ نہیں ہے۔ جس سے کبھی کچھ بہتری حاصل ہو ۔ شائد اِسی لئے کے الیکٹرک مافیا کی بے لگام ہوتی لوڈشیڈنگ پر نہ حکمران سنجیدگی سے نوٹس لیتے ہیں۔ اور نہ سیاستدان ہی اِس کے خلاف اُس طرح آواز اُٹھاتے ہیں۔جس طرح یہ دیگر معاملات میں چیختے چلاتے ہیں۔

تاہم ساری باتیں اپنی جگہہ درست ہوگی مگر ایک دوسری بات یہ بھی بڑی حد تک صحیح لگتی ہے کہ کے الیکٹرک مافیا شہر میں دوچار فیصد جواز سے کہیں زیادہ یعنی کہ سو فیصدبلاجوازہونے والی علاقہ وائس طویل لوڈشیڈنگ (سے گیس اور فرنس آئل کی بچت) اورزائد بلنگ سے ہونے والی ا پنی ماہانہ اور سالانہ اربوں ،کھربوں کی آمدنی اور بچت سے شہر کی سیاسی جماعتوں اور وفاق کو اپنے خلاف کارروائی نہ کرنے پرضرور گفٹ ، میٹھائی یا کمیشن کی مد میں(پچھلے ہی دِنوں جس کا اظہار ایم کیوایم پاکستان کے فاروق ستار نے ایک نجی ٹی وی چینل بول کے پروگرام اَب پتہ چلا“ میں کرچکے ہیں) بہت کچھ دیتی ہے۔ اِس لئے کوئی اِس کے خلاف کچھ کہتاسُنتانہیںہے۔ اِس میں کہاں تک کتنی صادق ہے؟ اَب یہی بتائیں جو کے الیکٹرک مافیا کے خلاف دس سال سے خاموش ہیں؟ کیوں کہ کے الیکٹرک مافیا کی طویل لوڈشیڈنگ اور اووربلنگ کے ستائے اہلیانِ کراچی تو یہی سمجھتے ہیں کہ ضرور کے الیکٹرک مافیاسے شہرکی سیاسی جماعتوں اور وفاق کاکچھ نہ کچھ ایسا لین دین کا کو معاملہ ہوگا ؟جس پر نہ ماضی اور حال کے حکمران کے الیکٹرک مافیاکے خلاف کبھی کچھ بولے ہیں۔ نہ کبھی کسی نے شہر قائد میں ہونے والی طویل لوڈشیڈنگ اور اوور بلنگ پر کسی کی سرزنش کی ہے۔ آج بھی ایسا ہی لگتا ہے کہ اِن دِنوں جتنے بھی کے الیکٹرک کے مرکزی آفس کے سامنے اور اسلام آباد میں پلٹ پلٹ احتجاج اور دھرنے کے پروگرام بنارہے ہیں۔ایسا یہ سب اپنا ریٹ بڑھانے اور کے الیکٹرک سے اپنے ذاتی اور سیاسی اور مالی فائدے کے لئے احتجاجوں کی دُکانیں سجائے ہوئے ہیں۔اگر آج اِن کے دِلوں میں شہرکراچی کے باسیوں کی تکالیف اور شہرقائد کی معیشت کی تباہی کا ذرابھی درد ہے۔ تو پھر سب مل کر حقیقی معنوں میں کے الیکٹرک کو دوبارہ قومی تحویل میں لینے تک حکومتی فیصلہ کرواکر ہی اپنے احتجاجوں اور دھرنوں کی سجی دُکانیں سمیٹ کر اور بند کرکے ہی اُٹھیں۔ ورنہ بند کریں۔ اور ختم کریں۔ کے الیکٹرک کے خلاف احتجاجوں اور دھرنوں کی اپنی یہ ساری ڈرامہ بازی ۔کیوں کہ اَب اِن سیاسی جوکروں ، سیاسی کرداروں سے کراچی کے( کے الیکٹرک مافیاکے ہاتھوں ڈسے) شہریوں کے لئے اچھائی کی کچھ اُمید رکھنا فضول ہے ۔(ختم شُد)

Azam Azim Azam

Azam Azim Azam

تحریر : محمد اعظم عظیم اعظم
azamazimazam@gmail.com