ماحولیاتی آلودگی میں کمی کیلئے اہداف مقرر کرنے پر اتفاق

World

World

لیما (جیوڈیسک) لیما میں تقریبا 195 ممالک کے نمائندے موسمیاتی تبدیلیوں پر اہم معاہدے کے لئے یکجا ہوئے ہیں۔

دو ہفتے جاری رہنے والے مذاکرات میں گلوبل وارمنگ کی سطح اور منصوبے کے بارے میں ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے درمیان اختلافات موجود تھے۔ ترقی یافتہ ممالک اور بعض اہم ترقی پذیر ممالک کے درمیان شدید اختلافات ہیں۔

جس مسودے پر اتفاق ہوا ہے اس میں غریب ممالک کے خدشات کا اظہار یوں کیا گیا ہے کہ دونوں قسم کے ممالک کی ذمہ داریاں ایک جیسی بھی ہیں لیکن ان میں فرق بھی ہے۔ معاہدے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بڑھتے ہوئے عالمی درجہ حرارت کی وجہ سے زیادہ غریب ممالک کو جو مالی نقصان ہوگا اس کا ازالہ کرنے کے لئے ایک منصوبہ شروع کیا جائے گا تاہم اس میں انفرادی طور پر گرین ہائوس گیسوں کے اخراج میں کمی کے وعدوں کے بارے میں نرمی برتی گئی ہے۔

مذاکرات میں ملکی سطح پر آلودگی کم کرنے کے عہد کے اشاریے کو ایک اہم قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے کیونکہ اس کے تحت ترقی یافتہ ممالک موسمیاتی تبدیلیوں کے بارے میں یہ عہد کریں گے کہ وہ آئندہ مارچ تک ان سے کیسے نمٹیں گے۔ پیرو میں دنیا بھر سے لوگوں کی آمد کا مقصد ان عہد کی جزیات پر کام کرنا ہے لیکن ابھی تک یہ بہت آسان نہیں رہا ہے۔

دنیا میں کاربن کے بڑے اخراج کرنے والے امریکہ اور یورپ کی خواہش ہے کہ معاہدہ صرف کاربن اخراج میں کمی پر مرکوز رہے اور وہ اس میں ترقی پذیر ممالک چین اور بھارت کو بھی شامل کرنا چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ اس تصور نے دنیا کو امیر اور غریب ممالک میں تقسیم کر دیا تھا جس میں امیر ممالک پر کاربن کے اخراج میں کمی کی ذمہ داری تھی جبکہ غریب ممالک اس سے بری الذمہ تھے۔

عالمی ماحولیاتی تنظیموں نے لیما میں طے پانے والے معاہدے کو کمزور اور غیر موثر سمجھوتہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے عالمی ماحولیاتی قوانین بھی کمزور ہوئے ہیں۔