’یورپ ثابت کرے کہ وہ ہمارے ساتھ ہے،‘ یوکرینی صدر زیلنسکی

European Parliament

European Parliament

یوکرین (اصل میڈیا ڈیسک) یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے یورپی پارلیمان سے اپنے ایک خطاب میں کہا کہ روس کے ساتھ جنگ میں ان کے ملک اور یوکرینی عوام نے اپنے حوصلے دکھا دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب یورپ ثابت کرے کہ وہ واقعی یوکرین کے ساتھ کھڑا ہے۔

یوکرینی صدر کے خطاب کے بعد یورپی کمیشن کی صدر فان ڈئر لاین اور تمام ارکان پارلیمان احتراماﹰ کھڑے ہو کر دیر تک تالیاں بجاتے رہے

یوکرینی صدر کے خطاب کے بعد یورپی کمیشن کی صدر فان ڈئر لاین اور تمام ارکان پارلیمان احتراماﹰ کھڑے ہو کر دیر تک تالیاں بجاتے رہے

روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی طرف سے ملکی افواج کو یوکرین پر حملے کا حکم دیے جانے اور گزشتہ کئی دنوں سے جاری روسی یوکرینی جنگ کے پس منظر میں یورپی پارلیمان نے صدر وولودیمیر زیلنسکی کو دعوت دی تھی کہ وہ اس بلاک کے قانون ساز ادارے کے ایک خصوصی اجلاس میں ارکان سے خطاب کریں۔

زیلنسکی نے آج منگل یکم مارچ کے روز یوکرین سے یورپی ارکان پارلیمان سے جو ورچوئل خطاب کیا، اس میں ان کا لب و لہجہ اور مستقبل کے حوالے سے کییف کی خواہشات دونوں ہی بہت واضح تھے۔ یوکرینی صدر نے اپنے بہت جذباتی پیغام میں کہا کہ جس وقت وہ یورپی قانون سازوں سے اپنا خطاب کر رہے تھے، وہ کییف پر روسی میزائلوں سے حملوں کے درمیانی وقفے کا مختصر سا وقت تھا۔

وولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ روسی فوجی حملے کے بعد ان کے ملک اور یوکرینی عوام نے اپنے بلند حوصلے دکھا دیے ہیں اور اس جنگ کی صورت میں یوکرین ‘اپنی بقا کی جدوجہد‘ اور ‘یورپ کا برابر حقوق والا ملک بننے‘ کی کوششیں دونوں جاری رکھے ہوئے ہے۔

یوکرینی صدر نے مزید کہا، ”مجھے یقین ہے کہ آج ہم اپنی جانوں کی جو قربانیاں دے رہے ہیں، وہ یورپ میں برابری کے لیے ہماری خواہش کا عملی نتیجہ ہے۔ اس کے لیے ہمارے بہترین شہری اپنی جانیں قربان کر رہے ہیں۔‘‘

انہوں نے زور دے کر کہا، ”ہمیں کوئی توڑ سکتا ہے اور نہ نیچا دکھا سکتا ہے۔ ہم مضبوط ہیں، ہم یوکرینی ہیں۔ ہم نے اپنی ہمت اور حوصلے کا کھل کر مظاہرہ کیا ہے۔ ہم نے ثابت کر دیا یے کہ ہم بھی بالکل آپ جیسے ہی ہیں۔‘‘

یوکرینی صدر نے یورپی ارکان پارلیمان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، ”اب آپ کو یہ ثابت کرنے کی ضرورت ہے کہ آپ ہمارے ساتھ ہیں۔ ثابت کیجیے کہ آپ ہمیں بیچ راستے میں اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔ آپ کو ثابت کرنا ہو گا کہ آپ واقعی یورپی ہیں۔‘‘

کییف کے رہائشی بھی ملکی فوج کے ساتھ مل کر روسی حملے کو ناکام بنانے کی کوشش میں ہیں۔ شہری دفاع کے کچھ ممبران پیٹرول بم بنا رہے ہیں۔

صدر زیلنسکی نے اپنی اس تقریر میں یہ بھی کھل کر کہا کہ یورپی یونین کو ان کے ملک کو اپنی صفوں میں شامل کرنا چاہیے۔

یوکرینی صدر کے خطاب سے پہلے یورپی پارلیمان کی اسپیکر روبیرٹا میٹسولا نے ارکان سے اپنے خطاب میں یوکرین پر روسی فوجی حملے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا، ”ہم اس وقت پوٹن کی شروع کردہ جنگ کے تاریک سائے میں ہیں، ایک ایسی جنگ جس کے لیے ہم نے نہ کوئی اشتعال انگیزی کی اور جو نہ ہی ہم نے شروع کی۔‘‘

روبیرٹا میٹسولا نے کہا، ”یوکرین پر روسی فوجی حملہ ایک آزاد اور خود مختار ریاست پر عسکری چڑھائی ہے۔ یورپی یونین اس بات کی حمایت کرے گی کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور بیلاروس کے رہنما آلیکسانڈر لوکاشینکو کے خلاف جنگی جرائم کے الزامات کے تحت چھان بین کی جائے۔‘‘