حقیقت کیا افسانہ کیا

Imran Khan

Imran Khan

تحریر : ایم آر ملک
270کروڑ بانٹنے کی کہانی، کیا تحریک انصاف کے چیئرمین سچائی کا پرچار کر رہے ہیں وہ قوتیں جو” سٹیٹس کو ”کو بچانے کیلئے تن من دھن کی بازی لگانے پہ تلی ہوئی ہیں وہ اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے ہر وہ کام کر گزریں گی جو اس نظام کے رکھوالوں کی بقا کا آئینہ دار ہو جہلم کے جلسے میں عمران خان کی طرف سے یہ عندیہ کہ دھرنوں کو ناکام بنانے کیلئے آئی بی نے 270کروڑ روپے کی رقم بانٹی۔

اس کا جواب تو شاید تحریک انصاف کے چیئرمین ہی دے سکیں مگر اسلام آباد کے آزادی مارچ نے بہت سے طبقات کے چہروں پر پڑا نقاب اُتار دیا ہے ”سٹیٹس کو ” کی حامل سیاسی جماعتوں کی منافقت اور ”سٹیٹس کو ” کے محافظ سیاست دانوں کی اپنی کرپشن ،لوٹ مار کو تحفظ دینے کیلئے ”جمہوریت ”کی گردان نے عام لوگوں کو روایتی ”سیاسی گھوڑوں سے اتنا بے زار کر دیا ہے کہ وہ اب یہ سوچنے پر مجبور ہو چکے ہیں کہ اس ظالمانہ ناظام کی بساط لپیٹنا ضروری ہے۔

یہ بات سامنے آچکی ہے کہ اپنی آزادی کیلئے جاری دھرنوں کو ”کائو نٹر ”کرنے کیلئے کروڑوں روپے کی بندر بانٹ کی کہانی میں کہیں نہ کہیں سچائی ضرور ہے یہ بات بھی ریکارڈ پر ہے کہ مخصوص میڈیا ہائوسز ،اینکر پرسنز ،صحافیوں کیلئے 31کروڑ روپے تقسیم کئے گئے۔

Rupees

Rupees

مذہبی جماعتوں میں 20کروڑ، مخصوص وکلاء رہنمائوں میں 10کروڑ ممبر قومی اسمبلی کیلئے 10لاکھ اور ممبر صوبائی اسمبلی کیلئے 5لاکھ مختص ہوئے۔ انٹیلی جنس بیورو کے ذریعے اڑھائی ارب بانٹنے کے قصے تو پہلے ہی زبان زد عام تھے کہ عمران خان نے ایک جلسہ عام میں 270ارب کی بات کرکے حکومتی حلقوں میں کھلبلی مچا دی۔

تاہم اس سارے سیاسی منظر نامے کا ڈراپ سین یہ ہے کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ ایک دوراہے سے گزر رہی ہے عوام کے حقوق غصب کرنے اور باریاں لینے والی جماعتیں ایک بار پھر قریب آگئی ہیں ان جماعتوں سے وابستہ عوامی نمائندے یہ جان گئے ہیں کہ عوامی مطالبات کے حق میں جاری آزادی مارچ جمود اور مراعات یافتہ طبقے کیلئے خطرہ بن چکا ہے۔

Pakistan

Pakistan

روایتی اور سٹیٹس کو کی حامل جماعتیں یہ نہیں چاہتیں کہ یہ جمود ٹوٹے اور اُن کی اجارہ داری ختم ہو اس لئے وہ ہر وہ حربہ اُن کے نزدیک جائز ہے جو اُن کی بقا کا محافظ ہو

تحریر : ایم آر ملک