جعلی ڈگری ، کرپشن ، ارکان کے خلاف گھیرا تنگ

Court Hammer

Court Hammer

جعلی ڈگری دہری شہریت، کرپشن کیسز میں امیدواروں کے خلاف پھندا تنگ ہوگیا۔ جعلی ڈگری کے جرم میں سابق اراکین اسمبلی کو سزائیں سنانے کا عمل جاری ہے۔ دہری شہریت کا پہلا شکار جاوید ترکئی بنے۔ امین فہیم این آئی سی ایل اسکینڈل سے بچنے کی تگ و دو میں مصروف ہوگئے۔

جیتے تھے کل ہم بھی شان سے،گونج اٹھتی تھی فضا ہمارے نام سے گزررہے ہیں کچھ ایسے مقام سے، خوف ہے اب الیکشن کے نام سے۔۔۔ سپریم کورٹ نیصرف اہل امیدواروں کو انتخابی اکھاڑے میں اتارنے کے لئے کمر کس لی ہے۔

جعلی ڈگری دہری شہرت،کرپشن اور غلط بیانی کرنے والوں کیخلاف مربوط اور فوری کارروائی کا حکم دے دیا۔ حکم ملتے ہی انتخابی عمل میں شریک امیدوار میں مچی کھلبلی،سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد جعلی ڈگریوں میں ملوث ایک سو نواسی سابق ارکان اسمبلیوں کے نام سامنے آئے۔

الیکشن کمیشن نے بھی مشکوک ڈگریوں کے حامل چون سابق ارکان کے نام ویب سائٹ پر جاری کردیئے۔دوہزار آٹھ کے انتخابات میں پی کے چونسٹھ سے منتخب ہونے والے سابق رکن صوبائی اسمبلی خلیفہ عبدالقیوم کو جعلی ڈگری کے جرم میں تین سال قید اور پانچ ہزار روپے جرمانے کی سزا سنادی ہے۔

کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے سابق صوبائی ممبر مولوی روز الدین کے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کردیئے گئے۔ سبی سے تعلق رکھنے والے سابق وفاقی وزیر میر ہمایوں عزیز کرد کی ڈگری بھی جعلی ثابت ہوگئی۔ ہمایوں عزیز کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کی عدالت نے
ایک سال قید اور 5 ہزار جرمانے کی سزا کا حکم سنا دیا۔ سردار علی جعلی ڈگری کے جرم میں سزا کاٹ رہے ہیں۔

جعلی ڈگری کیس میں سزا کے سائے جمشید دستی، ملک عامر یار وارن اور میر بادشاہ قیصرانی کے سروں پر بھی منڈلارہے ہیں۔ تینوں سابق اراکین پر فرد جرم عائد کی جاچکی ہے۔

سید ناصر علی شاہ کے چوتھی بار وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے گئے ہیں۔دہری شہریت کیس کا پہلا شکار بنے ہیں سابق جاوید ترکئی۔ جاوید ترکئی کے پاس کینیڈا کی شہریت بھی ہے۔رائے غلام مجتبی کھرل کی کینیڈا کی چھوڑنے کی تصدیق نہیں ہوسکی ۔

پیپلزپارٹی کے سینیئر رہنما مخدوم امین فہیم پر بھی کرپشن کے گہرے بادل منڈلا رہے ہیں۔ این آئی سی ایل میں مخدوم امین فہیم کا نام اچھی شہرت کا حامل نہیں۔ غلط بیانی کے الزام میں گو کہ ابھی تک براہ راست کوئی کیس عدالتوں کو کوئی کیس موصول نہیں ہوا۔لیکن عدالتی حکم پر جمع کرائے گئے امیدواروں اور سابق منتخب نمائندوں کے کوائف کی باریک بینی سے چھان بین جاری ہے۔