جعلی دستاویزات پر ملک بدر ہونے والے گرفتار ہوں گے

Deported

Deported

لاہور (جیوڈیسک) جعلی کاغذات کی وجہ سے بیرونی ممالک سے بے دخل کیے جانے والے پاکستانیوں کو اب سات سال قید، جرمانہ یا دونوں سزائیں دی جاسکیں گی۔

اس سے قبل، فیڈرل انوسٹی گیشن ایجنسی کو ہدایات تھیں کہ وہ دیگر ملکوں سے بے دخل کیے جانے والے تمام افراد کو بطور متاثر تصور کرتے ہوئے، ان کے خلاف کسی قسم کی قانونی کارروائی نہ کرے۔ تاہم، اب ایف آئی اے نے بیرونی ممالک سے بیدخل کیے جانے والے لوگوں کے لیے مختلف درجے متعارف کرائے ہیں۔

ایف آئی اے لاہور کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عثمان انور ’’بے دخل ہونے والے عام افراد جو رضا کارانہ واپسی پروگرام (وی آر پی) کے تحت وطن واپس آتے ہیں ، انہیں متاثر کا درجہ ہی ملے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یورپین یونین کے ری ایڈمیشن معاہدے کے تحت وطن واپس آنے والوں کو متاثر ہی سمجھا جائے گا۔

’’تاہم جعلی کاغذات کی بنیاد پر بے دخل ہونے والے افراد کو دو درجات میں رکھا جائے گا۔ جعلی کاغذات کی وجہ سے جلا وطن افراد کو گرفتار کیے جانےکے ساتھ ساتھ مقدمے کا بھی سامنا کرنا ہو گا۔ اسی طرح واپس آنے والوں کے ایجنٹوں اور انہیں فلائیٹ بورڈ کرنے میں مدد کرنے والے امیگریشن حکام کے خلاف بھی مقدمات درج ہوں گے۔

پاکستان سے اصلی ویزے پر ملک جانے بعد وہاں سے آگے کسی دوسرے ملک میں جانے کے لیے جعلی دستاویزات استعمال کرنے والوں پر بھی مقدمہ درج کیا جا سکے گا۔ ایف آئی اے کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ امیگریشن حکام کو ہدایات دی گئی۔

ہیں کہ وہ ایسے ممکنہ غیر قانونی تارکین وطن کو روکنے کی بھرپور مدد کریں، جن کے پاس دبئی یا ملیشیا کے اصلی ویزے ہیں لیکن وہ وہاں سے آگے کسی یورپی ملک یا آسٹریلیا جانے کے لیے انسانی اسمگلروں کی مدد سےجعلی کاغذات استعمال کر سکتے ہوں۔

’’ایف آئی اے لاہور ایئر پورٹ پر بہت سے ممکنہ غیر قانونی تارکین وطن کو روکنے میں کامیاب رہا ہے۔‘‘ ڈاکٹر عثمان نے مزید بتایا کہ سالانہ ستر ہزار پاکستانیوں کو بے دخل کیا جاتا ہے۔ ان میں سے تیس ہزار سعودی عرب جبکہ باقی یورپ اور دوسرے ترقی یافتہ ملکوں سے بے دخل کر دیا جاتا ہے۔