وفاق کی سطح پر معلومات تک رسائی کے حق کا مسودہ بل تیار

Farhatullah Babar

Farhatullah Babar

اسلام آباد (جیوڈیسک) اسلام آباد وفاق کی سطح پر معلومات تک رسائی کے حق کا مسودہ بل تیار کر لیا گیا ہے جسے سینیٹ کے آئندہ اجلاس میں پیش کیاجائے گا۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر کہتے ہیں کہ اب نیشنل سیکیورٹی کے نام پر ہر چیز خفیہ نہیں رکھی جا سکے گی۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر کی سربراہی میں سینیٹ کی سب کمیٹی نے اطلاعات تک رسائی کے حق کا مسودہ قانون تیار کیا ہے جسے سینیٹ کے پیر سے شروع ہونے و الے اجلاس میں پیش کیا جائے گا۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر کے مطابق اس وقت تو راز کے نام پر ملک کے طاقت ور ادارے اپنی معلومات پارلے منٹ میں پیش کرنے سے بھی انکاری ہیں، لیکن اب اس بل کا رہنما اصول زیادہ سے زیادہ معلومات تک رسائی کا حق دینا ہے۔

فرحت اللہ بابر کہتے ہیں کہ نیشنل سیکیورٹی کے نام پر اب ہر چیز خفیہ نہیں رکھی جا سکے گی ،صرف دفاعی منصوبہ بندی، فورسز کی تعیناتی، دفاعی تنصیبات اور قومی سلامتی سے متعلق معاملات کو ہی راز رکھا جا سکے گا۔اس مسودہ بل کے تحت وفاقی حکومت کے تمام اداروں اور محکموں سمیت این جی اوز، عدلیہ اور پارلے منٹ سے متعلق معلومات تک رسائی ممکن ہوسکے گی۔ قانونی مسودے کے مطابق ارادتا پبلک ریکارڈ ضائع کرنا قابل سزا جرم ہو گا، 20 سال بعد تمام سرکاری ریکارڈ، دستاویزات، خفیہ رپورٹس اور میٹنگ منٹس کی اشاعت کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔ نئے قانون کے تحت وفاقی سرکاری محکمے تمام اہم معلومات آٹومیشن سسٹم کے تحت فراہمی کے پابند ہوں گے۔

یہ معلومات آفس آرڈرز، نوٹی فکیشنز، ایکٹس، رولز، ریگولیشنز اور بائی لاز کی معلومات پر مبنی ہوں گی۔ نئے قانون کے تحت اعلی افسران اور خصوصی گریڈز میں تعینات حکام کی تنخواہوں اور مراعات سے متعلق معلومات بھی حاصل کی جا سکیں گی۔ کسی حکومتی ادارے نے معلومات چھپانے کی کوشش کی تو اسے چیلنج کرنے کا ایک فورم بھی ہو گا جس میں مختلف شعبوں کے ماہرین کو شامل کرنے کی تجویز ہے۔ اگر اس فورم سے اپیل مسترد ہوئی تو وفاقی محتسب سے رجوع کیا جا سکے گا۔ نئے قانون کے تحت کسی حکومتی دستاویز کو خفیہ قرار دینے کی وضاحت بھی طلب کی جاسکے گی۔