آزادی مارچ، مقصد، پلان اور عوام

Maulana Fazlur Rahman

Maulana Fazlur Rahman

تحریر : غلام مرتضیٰ باجوہ

آزادی مارچ کی بازگشت ہے جس کی قیادت جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کریں گے۔اعلامیہ کے مطابق آزادی مارچ کا مقصد پاکستان کی عوام کو تحریک انصاف کی حکومت سے آزادی دلوانا ہے۔ جمعیت علمائے اسلام (ف) کی قیادت آزادی مارچ کو کامیاب بنانے کے لئے دن رات سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے رابطے میں مصروف ہیں۔ یہ بات طے ہے ”جیساکروگے ویسابھروگے“ بچپن میں ہماراساتذہ کرام کہانیاں بڑھایا کرتے تھے جس میں ایک کہانی آج بھی اچھی طرح یاد ہے کہانی کا عنوان تھا ”اللہ دیکھ رہاہے“ کہانی کچھ یوں شروع ہوتی ہے کہ ایک گاؤں میں ایک شخص رہتا تھا اس کا نام عبدالرحمن تھا۔اس کے تین بیٹے تھے تینوں اپنے والد سے بہت محبت کرتے تھے عبدالرحمن بھی اپنے بیٹوں سے بہت محبت کرتا تھا۔

ایک مرتبہ عبدالرحمن نے اپنے تینوں بیٹوں کو بلا یا اور ان کو ایک ایک سیب دیا اور کہا کہ اس سیب کو ایسی جگہ جاکر کھاؤ جہاں تمہیں کوئی نہ دیکھ رہاہو۔ جو ایسا کرنے میں کامیاب ہو گیا میں اسے انعام دوں گا۔تینوں بیٹے والد کو اللہ حافظ کہہ کراور ا ن سے دعائیں لے کر گھر سے نکلے۔دوسرے دن عبدالرحمن نے پھر بیٹوں کو بلایا اور باری باری سب سے پوچھا۔سب سے پہلے بڑے بیٹے عبداللہ سے پوچھا۔کیا تم اس کو ایسی جگہ کھانے میں کامیاب ہو گئے جہاں تمہیں کو ئی نہ دیکھ رہاہو؟۔عبداللہ نے جواب دیا ”الحمداللہ اباجان۔!میں نے وہ سیب ایک درخت کے پیچھے جا کر کھایا وہاں مجھے کوئی نہیں دیکھ رہا تھا۔

پھر عبدالرحمن نے اپنے دوسرے بیٹے سے پوچھا ”یوسف! تم بناؤ تم نے کیا کیا؟۔یوسف نے کہا! ابا جانمیں نے وہ سیب کمرے میں بند ہو کر اندھیر اکرکے کھایا اور مجھے یقین ہے کہ وہاں مجھے کسی نے نہیں دیکھا؟۔سلیم نے کہا ابا جان میں پڑھا ہے اللہ کا ایک نام ہے ”البصیر“ ہر ایک کو ہر حال میں دیکھنے والا میں نے بہت سوچا اور تلاش کیا لیکن مجھے کوئی ایسی جگہ نہ ملی جہاں میرا اللہ مجھے نہ دیکھ رہاہواللہ تو ہر جگہ دیکھتے ہیں اس لئے میں سبب نہ کھا سکا۔ عبدالرحمن اپنے سب سے چھوٹے بیٹے کی عقلمندی پر بہت خوش ہو ااور اس کو انعام دیا۔ پھر عبدالرحمن نے اپنے بیٹوں سے کہا۔میرے پیارے بیٹو۔!بے شک اللہ ہم سب کو ہروقت ہرجگہ دیکھتا ہے ہماری باتوں کو سنتا ہے اور جو خیالات ہمارے دل میں آتے ہیں ان کو بھی جانتا ہے۔وہ یعنی دلوں کے چھپے ہو ئے رازوں کو بھی جانتا ہے۔

اللہ کی نافرمانی سے ہر وقت بچواور اللہ کے سارے احکامات پرعمل کرو جس پر اللہ تم سے راضی ہو جائے گا اور تمہیں دنیا میں راحت۔سکون۔ اطمینان۔عطا کرے گا اور مرنے کے بعد ہمیشہ ہمیشہ کے لئے جنت میں داخل کرے گا جہاں انسان جو چاہے گا وہ ہوجائے گا۔ انسان کے دل میں جو چاہت ہو گی وہ پوری ہوجائے گی، جنت میں ہم ایک پرند ہ دیکھیں گے اسکے کھانے کا جی چاہے گا تو فوراً بھن کر پلیٹ میں آجائے گا،پھر اس کی ہڈیوں پر اللہ دوبارہ گوشت اور پر اگادینگے اور وہ اڑ جائے گا تو وہاں جنت میں مزے ہی مزے ہونگے۔

یہ کہانی تو برسوں پرانی لیکن اس کے نتائج آج بھی ہمارے سامنے ہیں۔بات ہورہی تھی آزادی مارچ کی جس کا مقصد تحریک انصاف کی حکومت کا خاتمہ خصوصاً عمران خان کی وزات عظمیٰ سے چھٹی کروانا ہے۔جس کے لئے ملک بھر کو جام کرنا لازم ہے۔ یہ کام اکیلے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے بس کی بات نہیں۔ اسلئے انہوں نے اپوزیشن جماعتوں کا سہارالیا ہے،اور آزادی مارچ کا اعلامیہ جاری کرتے ہوئے اپنی مہم کا اعلان کردیا ہے۔لیکن مقصد تو سامنے آگیا۔ پلان کیا ہوگا یہ آنا اب باقی ہے کیوں راستے بند ہونے سے شہریوں کی پریشانی کا ازالہ کیسے ہوگا۔ راستے بندہونے سے حادثات، طبی امدادنہ ملنے سے زندگی کی بازی ہارے والے لوگوں کی اموات کا ذمہ کون ہوگا، مقدمات کس پر درج ہوں گے۔

قومی خزانے کو نقصان پہنچانے والوں کی شناخت کیسے ہوگی۔تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کے ساتھ ہی عوام کو سہولیات، دادرسی، دودھ کی نہریں کیسے فراہم کی جائیں گی۔عمران خان کے بعد وزیراعظم کون ہوگا۔بے روزگار نوجوان کے لئے کون سی فیکٹریاں کہاں قائم ہیں،ہسپتالوں میں زیر علاج مریضوں کو مفت علاج کیسے فراہم کیا جائے گا۔لاکھوں زیر سماعت مقدمات کیسے نمٹائے جائیں گے۔ حلقے انتخاب میں عوامی نمائندے ووٹروں کو کیسے فنڈزفراہم کریں گے۔

ملک میں ٹیکس وصولی کا نظام،ریونیوکا نظام کیسے بہتر ہوگا۔پولیس کی اصلاحات کیسی ہوگی،پٹواریوں سے متاثرین انصاف کے لئے کہاں جائیں گے۔ تعلیمی نظام میں کیا تبدیلی ہوگی۔قومی خزانے کو لوٹنے والوں عناصر کی سزاکیا ہوگی۔ وغیرہ وغیرہ پلان شامل ہیں۔ اور کیا آزادی مارچ میں ان تمام لوگوں کو اجازت ہوگی جنہوں نے قومی خزانے کو لوٹا ہے؟۔امید ہے کہ ان تمام سوالات کا جواب جمعیت علمائے اسلام (ف)کی قیادت پاکستانی قوم کو جلد دیں گی۔کیوں کہ آزادی مارچ پلان کو ”اللہ دیکھ رہاہے“ اور پاکستانی عوام بھی دیکھے رہے ہیں۔

Ghulam Murtaza Bajwa

Ghulam Murtaza Bajwa

تحریر : غلام مرتضیٰ باجوہ