جرمنی: کووڈ پابندیوں کے خلاف مظاہرے، تیرہ پولیس اہلکار زخمی

Germany Demonstrations

Germany Demonstrations

جرمنی (اصل میڈیا ڈیسک) جرمن شہر منہائم میں لوگوں نے مظاہروں پر عائد پابندیوں کی خلاف ورزی کی اور جب سکیورٹی فورسز نے انہیں منتشر کرنے کی کوشش کی گئی تو وہ پرتشدد ہو گئے۔ اس دوران تیرہ پولیس اہلکار زخمی بھی ہو گئے۔

جرمنی کے جنوبی شہر منہائم میں عائد کورونا پابندیوں کے باوجود لوگ مظاہروں کے لیے جمع ہو گئے۔ یہ مظاہرے پرتشدد ہونے کی وجہ سے کم از کم تیرہ پولیس اہلکار زخمی بھی ہو گئے۔

مقامی میڈیا نے بتایا ہے کہ جرمن شہر منہائم میں پیر کی شب کووڈ لاک ڈاؤن مخالفین نے ایک ریلی نکالی۔ اگرچہ باڈن وٹمبرگ کی صوبائی حکومت کی طرف سے ایسے اجتماعات پر پابندی عائد ہے لیکن مظاہرین نے اسے نظر انداز کر دیا۔

بتایا گیا ہے کہ جب سکیورٹی فورسز نے اس مظاہرے کو منشتر کرنے کی کوشش کی تو مظاہرین نے مزاحمت دکھائی اور یوں صورتحال پرتشدد ہو گئی۔ پولیس حکام نے بتایا ہے کہ مظاہرین کی طرف سے پرتشدد واقعات کے نتیجے میں تیرہ پولیس اہلکار زخمی ہو گئے، جن میں سے ایک کو ہسپتال میں بھی داخل کرانا پڑا۔

محکمہ پولیس کے ایک بیان کے مطابق پیر کی شب کووڈ لاک ڈاؤن کے مخالف اور پرتشدد کارروائیاں کرنے والے تیرہ مشتبہ افراد کو حراست میں بھی لے لیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ بعد ازاں مظاہرین خود ہی گھروں کو لوٹ گئے۔ قبل ازیں پولیس نے ٹوئٹر پر اپیل کی تھی کہ وہ پر امن طریقے سے گھروں کو لوٹ جائیں۔

منہائم میں پولیس اور مظاہرین کے مابین یہ پرتشدد واقعات ایک ایسے وقت میں رونما ہوئے، جب جرمنی بھر میں کووڈ پابندیوں کے خلاف عوامی غم وغصے میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ پیر کے دن ہی جرمن صوبے میکلن برگ بالائی پومیرانیا کے بیس سے زائد شہروں میں مظاہرے کیے گئے۔

بتایا گیا ہے کہ کووڈ پابندیوں کے خلاف کیے گئے ان مظاہروں میں سترہ ہزار سے زائد افراد نے شرکت کی۔ اس مشرقی ریاست میں گزشتہ ہفتے بھی مظاہرے ہوئے تھے لیکن تب مظاہرین کی تعداد اس ہفتے کے مقابلے میں نصف تھی۔

یہ مظاہرین کووڈ لاک ڈاؤن اور لازمی ویکسینیشن کے خلاف ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ کووڈ دہشت گردی کو مسترد کرتے ہیں اور شخصی آزادیوں اور اپنے حقوق پر سمجھوتہ نہیں کریں گے۔

دوسری طرف اس جرمن صوبے میں کورونا وائرس کے کیسوں میں اضافہ نوٹ کیا جا رہا ہے۔ صوبائی طبی حکام نے بتایا ہے کہ نئے مریضوں کو ہسپتالوں میں جگہ دینے کے لیے بستر کم ہوتے جا ترہے ہیں۔