اور شریف مارا گیا

NAB

NAB

تحریر : ریاض احمد ملک

ایک ملک میں اچھے لوگوں کی حکومت آ گئی بادشاہ سلامت نے اجلاس طلب کیا اور پوچھا کہ میں حیران ہوں لوگوں نے مجھی منتخب کیسے کر لیا وزراء بھی بڑے ہوشیار تھے ایک وزیر نے کہابادشاہ سلامر آپ کی حکومت میں سب لوگ بے حس ہو گئے ہیں بادشاہ نے چیک کرنے کا پروگرام بنایا اور کہا کہ مہنگائی کر دو ہر چیز روز مہنگا ہونا شروع ہو گئی مگر کوئی نہ بولا بادشاہ حیران تھا اور روزانہ یہ سوچتا کہ عوام احتجاج کریں گے عوام تھے کہ مسلسل خاموش تھے۔

بادشاہ نے پھر اجلاس بلایا اور کہا کہ تمام خارجی راستوں پر دو افراد کھڑے کر دو جو ہر گزرنے والے کو دو جوتے مارے حکم کی تعمیل شروع ہو گئی اور جو شخص شہر میں داخل ہوتا یا باہر جاتا دو جوتے کھاتا اور چلا جاتا ایک روز بادشاہ بڑا حیران ہوا محل کے باہر لوگ اکٹھا ہونا شروع ہو گئے دربان نے بادشاہ کو بتایا کہ عوام آپ سے ملنا چاہتے ہیں بادشاہ وہاں گیا اور دریافت کیا کہ کیا تکلیف ہے عوام نے کہا کہ اور تو کوئی تکلیف نہیں بس جوتے مارنے والے کم ہیں ہمارا وقت ضائع ہوتا ہے لمبی لائن لگ جاتی ہے اس لئے جوتے مارنے والے افراد کی تعداد بڑھائی جائے یہی حال آج کل ہمارے ملک میں بھی چل رہے ہیں مہنگائی عروج پر ہے ٹیلی وژن آن کرو تو وزراء یہ کہتے نہیں تھکتے کہ عوام ان کے ساتھ ہیں کہیں سے عوام نے یہ احتجاج نہیں کیا کہ ہم مہنگائی سے مر رہے ہیں۔

وزراء کا کہنا ہے کہ عوام ان کے ساتھ ہیں شائد ہوں گے کیونکہ جب بھی کوئی ان کا مسلہ ہو تو ان کے حق میں آوازیں سنائی دیتی ہیں اس لئے ان کی باتوں پر یقین کرنا پڑتا ہے کرپشن کا یہ عالم ہے کہ پیسے بھی لے لئے جاتے ہیں تو کام بھی نہیں ہوتا حکمرانوں کو شریفوں سے بیر ہے شائد اسی لئے وہ ملک سے ہر شریف کا خاتمہ چاہتے ہیں میں یہاں ایک شریف کا تذکرہ کرتا چلوں بھائی اس کا نام شریف نہیں بلکہ عبدالمالک ہے یہ بیچارا انتہائی شریف آدمی ہے اس نے کلر کہار تحصیل سے اپنی جگہ کا انتقال گزارا اسے خبر نہ تھی کہ پٹواری بادشاہ کے پراسس سے بھی گزرنا پڑے گا اس نے انتقال کی نقل اپنے پاس رکھ لی مگر کسی دوست نے انہیں بتایا کہ ابھی تو عملدرآمد کا معاملہ باقی ہے جو پٹواری بادشاہ سے ہو کر ہو گا چونکہ پٹواری بادشاہ میانی میں بیٹھتا ہے شرید آدمی کا گھر بوچھال کلاں میں ہے روزانہ اسے بوچھال کلاں سے میانی کا سفر طے کرنا پڑتا ہے اس نے پٹواری بادشاہ سے رابطہ کیا جس نے تین ہزارروپے نذرانہ طلب کیا جو انہوں نے یک مشت ہی ادا کر دیا کوئی ایک مہینہ کے چکر لگانے کے بعد وہ پٹواری تبدیل ہو گیا۔

دوسرا بادشاہ اس کی جگہ آ گیا اس سے رابطہ کیا تو اس نے سات ہزار روپے طلب کئے جو انہیں بھی ادا کر دئے گئے یہ علم نہیں کہ پورے دئیے یا ؟ بحرحال ایک یا دو مہینے اس کے دفتر کی یاترا بھی کرائی گئی اور اچانک وہ صاحب بھی غائب ہو گئے انہوں نے کلر کہار کا سفر ان کی تلاش میں کیا ایک ہزار کار کے ادا کئے اور دو سو روپے چائے پانی پر خرچ ہو گئے معلوم ہوا کہ اس پر بے شمار کیس ہیں لحاظہ وہ دفتر نہیں آ سکتے اب تیسرے بادشاہ کا مرحلہ جاری ہے جن کی یاترا وہ بیچارا روزانہ کرتا ہے مگر کام صرف اسی کا ہوتا ہے جو لمبا مال چلاتا ہے پٹواری بادشاہ مرضی کا جو مالک ہے عبدالمالک کی کیوں سنے گا وہ جائز کام کے لئے ٹھوکریں کھاتا پھر رہا ہے اور شام کو یہ کہا جاتا کہ کہ ملک میں لوٹنے والوں کو نہیں چھوڑا جائے گا مجھے تو یوں سمجھ آ تی کہ لٹنے والوں کو نہیں چھوڑا جائے گا۔

آخری اطلاع تک اس کا جائز کام بھی نہیں ہوا تھا یہی عالم ایک اور مسلہ کا ہے آج سے پانچ یا دس سال قبل چند افراد نے علما کا لبادہ اڑھ کر اسلامی بنکاری کے نام پر الیگزر نامی کمپنی بنائی جن کی تمام تر پبلسٹی تبلیغی جماعت کے دوستوں نے کی جس پر عوام نے ان کے کہنے پر گھر بار زیورات تک بیچ کر اس کمپنی میں سرمایا کاری کرڈالی مگر وہ لوگ عوام کے کروڑوں روپے لوٹ کر چلتے بنے ان کا کیس ایف آئی اے نے نیب کے حوالے کیا جو کافی عرصہ سے نیب کے پاس ہے عوام بے چارے نیب کی طرف آنکھیں پتھرائے بیٹھے ہیں کافی لوف تو اس غم میں مر بھی گئے ہیں جو زندہ ہیں غربت کی آخری لکیر سے بھی نیچے زندگی کے دن بسر کر رہے ہیں مگر NABکو چونکہ فرصت نہیں وہ ملک سے چور ڈاکو پکڑ رہے ہیں اور عوام اس انتظار میں بیٹھے ہیں کہ جو حقیقی چور ڈاکو ان کے پاس موجود ہیں۔

ان کے بارے میں کیوں نہیں سوچتے وہ پھنسی ہوئی کو چھوڑ کر اڑتی کے پیچھے کیوں بھاگ رہے ہیں میں یہاں یہ تذکرہ بھی کرتا چلوں ان کے تمام ایجنٹ آج بھی لمبی کاروں میں گھومتے نظر آتے ہیں جنہیں کسی نے پوچھا تک نہیں اور سرمایا کاری کرنے والے انتہائی غربت کی زندگی گزار رہے ہیں شائد عمران خان اور وزراء کو غریب عوام سے اس قدر پیا ہے کہ وہ ان کی تڑپ سے محظوظ ہوتے ہیں ان کی خاطر نہ ہی عوام خود نکلے ہیں اور نہ ہی کسی حکومت نے آواز اٹھائی ہے NAB چونکہ انڈپنڈنٹ ادارارہ ہے اس لئے وہ اس طرف شائد ٹائم کی کمی کی وجہ سے دیکھتا نہ ہو عوام نے بارہا نیب چئیرمین کی نظر اس جانب کرائی مگر وہ شائد ؟ اگلے الیکشن میں دوبارہ یہی حکمران آنے کے خواب دیکھ رہے ہیں اور مجھے بھی یقین ہے کہ عوام انہیں دوبارہ منتخب کرا ڈالیں گے کیونکہ حکمرانوں کی نظر میں اس سے بڑی بے حس قوم ،،،،،،،،،،،،،،،،،،،؟

Riaz Malik

Riaz Malik

تحریر : ریاض احمد ملک