حکومت قومی اداروں کی نجکاری کے بجائے ان کی بہتری کے لئے اقدامات کرے، بشارت مرزا

کراچی : پاکستان ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی صدر بشارت مرزانے کہاہے کہ حکومت قومی اداروں کی نجکاری کے بجائے ان کی بہتری کے لئے اقدامات کرے، کیونکہ نجکاری ان اداروں کو درپیش مسائل کاحل باالکل نہیں ہے، حکومت جوعوام کامینڈیٹ لے کر آئی ہے اس کی ذمہ داری ہے کہ قومی اثاثوں کی حفاظت کرے اور نقصانات کے ازالے اور سدباب کے لئے مناسب حکمت عملی بروئے کارلاتے ہوئے وہاں ایسے ماہرین کوتعینات کرے جوخسارے کومنافع میں تبدیل کردیں اس کے علاوہ بیرون ملک ایسے ماہرین کی خدمات بھی حاصل کی جاسکتی ہیں۔

جنہوں نے اپنے ملک کے اداروں میں اصلاحات کرکے انہیں منافع بخش بنایا ۔ یہ باتیں انہوں نے اپنے دفتر مرزاہائوس کراچی میں مختلف اداروں کی سی بی اے یونینزکے عہدے داران کے ایک وفد سے ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔بشارت مرزانے کہاکہ جوادارے انتہائی منافع بخش تھے اور ملکی معیشت کوسہارا دیئے ہوئے تھے انہیں رفتہ رفتہ اس نہج پر پہنچادیا گیاکہ ان کاخسارہ اب حکومت پربوجھ بن چکاہے لیکن اس کا مقصد ہرگز یہ نہیں ہے کہ انہیں اونے پونے بیچ کر ان سے جان چھڑالی جائے،بقول موجودہ حکمرانوں کے کہ ان کے پاس معاشی ماہرین کی ٹیم ہے توحکومت ان سے کام لیناچاہیئے جو اداروں کی اصلاح کریں اور دوبارہ سے ان کومنافع بخش بنائیں۔

انہوں نے کہاکہ حکومتی اداروں کی نجکاری سے معیشت پر مزید بوجھ بڑھے گا،لاکھوں ملازمین کے بیروزگار ہونے سے بیروزگاری کا سیلاب امڈ آئے گاجس سے معاشرتی جرائم بھی پیدا ہونگے اورحالات اب اس قابل نہیں ہیں کہ مزید ابتری کے متحمل ہوسکیں ،بشارت مرزانے وفد کے اراکین سے گفتگو میں کہاکہ پاکستان ڈیموکریٹک پارٹی ملک اور قوم کے مفاد کے لئے روزاول سے کوشاں ہے اور تمام حالات وواقعات پر نظر رکھے ہوئے ہے جہاں تک حکومت کے اچھے کاموں کی بات ہے ہم انہیں سراہتے رہیں گے۔

لیکن ملک وقوم کے مفاد ات سے متصادم امور کی کسی صورت حمایت نہیں کرسکتے اداروں کی نجکاری کا تعلق براہ راست عوام سے ہے جن پر اس کے اثرات ان کی کمرتوڑکر رکھ دینگے اور قوم کی خوشحالی کے بجائے بدحالی کی ایک بھیانک تصویر سامنے آسکتی ہے لہٰذا عوام اور اپوزیشن ہرگز خاموش نہیں بیٹھیں گے اور حکومت کے ایسے اقدامات کے خلاف آواز بلند کریں گے۔ اس موقع پر مرکزی رہنما ارشد مرزا، غلام صابر، عبدالحمید مغل، ڈاکٹر ایس ایم حسین، عبدالمجید قریشی، عبدالحکیم، سلیم نیازی، مرزا ارتضیٰ بیگ و دیگر بھی موجودتھے۔