حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ اس معاملے پر بھارت سے بھرپور احتجاج کیا جائے

لاہور : اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کی مرکزی مجلس شوریٰ کا ششماہی اجلاس دھیر کوٹ آزاد کشمیر میں منعقد ہوا جس میںمجلس شوریٰ نے دو قراردادیں پاس کیں۔ پہلی قراداد میں کہا گیا کہ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کی مرکزی مجلس شورٰی مصر، شام، بنگلہ دیش اور برما میں مسلمانوں اور اسلام پسندوں پرجاری ظلم و ستم، تشدد اور قتل عام کی مذمت کرتی ہے۔ مصر میں عوامی ووٹوں سے منتخب نمائندہ جمہوری حکومت کو برطرف کرنا اور اس کے خلاف جمہوری حق استعمال کرنے والے مصری عوام کا قتل عام جمہوریت اور انسانیت دشمن اقدام ہے۔

اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کی مرکزی مجلس شورٰی کے اجلاس میں دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے اس بات کا مطالبہ کیا ہے کہ مصر میں جاری معصوم اور بے گناہ مصری عوام کے قتل عام کو فوراً روکا جائے اور وہاں کی منتخب جمہوری قیادت اور ڈاکٹر مرسی کو رہا کرتے ہوئے ان کی حکومت کو بحال کیا جائے ۔جب کہ جنرل سیسی کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں مصریوں کی نسل کشی کا مقدمہ درج کیا جائے۔

شام میں بشارالاسد کی آمرانہ حکومت ظلم و بربریت اور تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر معصوم مسلمانوں کی نسل کشی اور قتل عام کی اجلاس میں مذمت کی گئی۔ جب کہ برما میں مسلمانوں کے قتل عام اور بنگلہ دیش میں حسینہ واجدکی حکومت کی طرف سے اسلام پسندوں کو بے بنیاد مقدمات میں ملوث کرنے اور ان کو ظلم و تعصب کا نشانہ بنانے کی بھی مذمت کی گئی۔ اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ ان تمام ممالک میں جھوٹے اور سیاسی مقدمات ختم کرکے تمام بنیادی انسانی حقوق بحال کیے جائیں۔

جمعیت کی مرکزی شوریٰ نے اس موقع پر اقوام متحدہ، او آئی سی،عرب لیگ اور انسانی حقوق کی تنظیموں اور اداروں کی مجرمانہ خاموشی کی مذمت کی اورا نہیں صورتحال کا نوٹس لینے اور عالمی قوانین اور انسانی حقوق کے معیارات کے مطابق کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔جب کہ اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کی مرکزی مجلس شورٰی کی جانب سے پاس کی گئی دوسری قراداد میں بھارت کی طرف سے LOC کی مسلسل خلاف ورزی، بے گناہ اور معصوم شہریوں پر بلا اشتعال فائرنگ کی بھرپور مذمت کی گئی اوربے گناہ شہریوں اور پاک فوج کے جوانوں کی شہادت پر افسوس کا اظہا رکیا گیا۔

مجلس شوریٰ نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ اس معاملے پر بھارت سے بھرپور احتجاج کیا جائے اور واضح جواب طلب کیا جائے، بصور ت دیگر اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے۔ یہ تاریخی حقیقت ہے کہ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کیے بغیر بھارت کے ساتھ تعلقات میں بہتری اور خطے میں امن کا قیام نا ممکن ہے۔ لہٰذا بھارت کے ساتھ تعلقات بڑھانے سے پہلے کشمیر کے مسئلے کواقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق حل کیا جائے۔