گریباں

کر کے گریباں چاک خاک سر پہ ڈال کے
میں چل پڑی ہوں سینے سے دل کو نکال کے

پہلے ہی پاؤں زخم زخم چور چور ہیں
جو ہو سکے تو کانٹے نکالو سنبھال کے

جرّاحی میری روح کی کرنے کے واسطے
نِشتر چبھو رہے ہو کیوں لفظوں میں ڈھال کے

آۓ ہیں بڑی دور سے تم حال تو پوچھو
تم چل پڑے ہو بات ہنسی میں اچھال کے

کتنے سمندروں کا سفر کر کے بالآخر
لاۓ ہیں ہم تو سیپ سے موتی نکال کے

ممتاز اب بھی رہتے ہیں کچھ لوگ منتظر
کفّار کی دنیا میں اذانِ بلال کے

Hazrat Imam Mehdi AS

Hazrat Imam Mehdi AS

کلام / ممتاز ملک