حوثیوں کے حملوں سے نمٹنے کے لیے ایف 22 طیاروں کی ابوظبی آمد

F-22 Plane

F-22 Plane

یمن (اصل میڈیا ڈیسک) یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں حالیہ غیر معمولی حملوں کے بعد امریکی ایف 22 لڑاکا طیارے خلیجی ملک کے فوجی ہوائی اڈے پہنچ گئے ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے رائیٹرز کے مطابق یہ بات امریکی فضائیہ نے ہفتے کے روز بتائی۔

حالیہ ہفتوں کے دوران حوثیوں نے متحدہ عرب امارات کے متعدد اہداف کے خلاف بڑے پیمانے پر حملے کیے ہیں، جن میں سے کئی کو ناکام بنا دیا گیا تھا۔

ان حملوں نے اماراتی اور امریکی فضائی دفاع کے لیے پریشانی کو جنم دیا۔ یہاں تک کہ ایک موقع پر یو اے ای میں مقیم امریکی فوجی مختصر دورانیے کے لیے پناہ لینے پر بھی مجبور ہوگئے تھے۔

امریکی فضائیہ کے بیان میں کہا گیا کہ جدید ترین جیٹ طیارے گذشتہ ماہ جنوری کے دوران میزبان ملک میں تعینات امریکی اور اماراتی مسلح افواج کے خلاف سلسلہ وار حملوں کے بعد یو اے ای کے لیے امریکی حمایت کے کثیر جہتی مظاہرے کے طور پر، خلیجی ریاست کے فوجی ہوائی اڈے پر پہنچے ہیں۔

’یونائیٹڈ سٹیٹس ایئر فورس سینٹرل‘ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی وزیر دفاع نے ابوظبی کے ولی عہد شہزادہ محمد بن زید آل نہیان کے ساتھ مذاکرات کے بعد ففتھ جنریشن کے ان طیاروں کی تیزی سے تعیناتی کا حکم دیا ہے۔

بیان کے مطابق: ’یہ تعیناتی پورے خطے میں پہلے سے موجود اتحادیوں اور شراکت داروں کی مشترکہ جنگی فضائی طاقت کی صلاحیتوں کو بڑھا دے گی۔‘

امریکی فضائیہ نے کہا کہ ایئرمین اور ایف 22 طیارے ورجینیا کے جوائنٹ بیس کے ’فرسٹ فائٹر ونگ‘ سے تعینات کیے گئے ہیں۔

گذشتہ ہفتے مشرق وسطیٰ میں کارروائیوں کی نگرانی کرنے والے امریکی جنرل نے رائیٹرز کو بتایا تھا کہ امریکہ متحدہ عرب امارات پر داغے جانے والے میزائلوں کو گرانے کے لیے اپنے انٹرسیپٹرز کا استعمال کرے گا۔

امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق امریکی طیارے ابوظبی کے الظفرہ ایئر بیس پر اترے جہاں تقریباً دو ہزار امریکی فوجی پہلے ہی موجود ہیں۔ ایئر بیس پر موجود امریکی فوجیوں نے گذشتہ ماہ حوثیوں کے حملوں کے جواب میں پیٹریاٹ انٹرسیپٹر میزائل داغے تھے۔

اے پی کے مطابق 2003 میں عراق پر امریکی حملے کے بعد یہ پہلا موقع ہے جب امریکی فوجیوں نے خطے میں اس دفاعی نظام کا استعمال کیا ہے۔ امریکی حکام نے آپریشنل سکیورٹی کا حوالہ دیتے ہوئے ایف 22 طیاروں اور پائلٹس یا ایئرمین کی تعداد بتانے سے گریز کیا ہے۔