چاند شرما سا گیا

یہ تڑپ ، کرب، یہ احساس اور تنہائی
شب کے پچھلے پہر،کس کی سدا گونجی ہے
کس کی دستک مجھے دیوانہ کیے جاتی ہے
کس کی آہٹ نے مرا چین وسکوں چھینا ہے
یہ چہک اور یہ معصوم نگاہیں کس کی
میرے احساس کا کرتی ہیں تعاقب اکثر
کون خوابوں میں خیالوں میں مرے آ آ کر
میرے زخموں کو دوا ، روح کو قوت دے کر
رات ڈھلتے ہی کہیں دور کسی وادی میں
اپنی یادوں کے دیے کر کے چراغاں ہم سے
پھر دبے پائوں کہیں دور چلی جاتی ہے
اور میں پھر اسی تنہائی کے دل دل میں پھنسا
اس کے قدموں کے نشاں ڈھونڈ ھ لیا کرتا ہوں
کس نے آنکھوں میں مرے نور سا پیکر بن کر
میری تاریک سی نظروں کو اجالا بخشا
میری آنکھوں میں چھوی کس کی ابھر کر آئی
کس کے دل میں تھی کسک اپنی جدائی کے سبب
کس کا کھلتا ہوا چہرہ وہاں مرجھایا تھا
ڈبڈبائی ہوئی پلکوں سے لرزتے ہوئے آنسو کس کے
فرش پر گر بھی نہ پائے تھے کہ پریاں آئیں
اور ایک دستہ فرشتوں کا وہاں پر آیا
اپنے ہاتھوں میں ان اشکوں کا خزانہ لے کر
دیکھتے دیکھتے آکاش سے ہو کر گزرا
میں سنبھل بھی نہ سکا تھا کہ تبھی عرش بریں
کہکشاں ، چاند، ستارے بھی سبھی جھوم اٹھے
میں نے سمجھا تھا کوئی خواب یہ ہوگا لیکن
میں نے جب چاند کو دیکھا تو وہ شرما سا گیا
اور پھر جا کے چھپا بیچ کہیں بادل میں
اس نے معصوم محبت کا یہ پاکیزہ سماں دیکھا تھا
ایسے جزبوں کی اور بے لوث محبت کی زمانے میں مثال
شاذ و ناد رہی کہیں نیل گگن کے نیچے
رہتی دنیا میں کبھی اور کہیں مل پائے
کاش یہ وقت ٹھہر جاتا سحر ہوتی نہیں
اپنی معصوم محبت کی خوشی کی خاطر
اپنا باقی کا سفر ختم وہیں کر دیتا
اس کی بھرائی سی آواز کے بدلے یا رب
پھر سے میں اس کی چہک ،اس کا ترنم سنتا
اس کے احساس کو جذبات کی رعنائی کو
اپنی گیتوں کے سرو تال میں ڈھالا کرتا
اس کے پلکوں میںچھپے خواب کو ارمانوں کو
کاش میں شکل حقیقت کی کوئی دے پاتا

Ghayur Ahmad

Ghayur Ahmad

تحریر : احمد غیور
رابطہ:9304572368
پتہ:Ghayur A Ahmed
Nauman Manzil
Opposite Allahabad Bank, (PU Branch)
Peer Bahore
Mahendru
Patna 800006