ابھی روشنیاں موجود ہیں

دین کے منکروں انسانیت کے دشمنوں سنو
تم ہمارے گھروں کی روشنیاں گل کرنے آئے تھے
دیکھو،
ہمارے گلوں میں شہدائے کرب و بلا کے طوق لٹکے ہیں
ہم کسی یزید سے ڈرنے والے نہیں
ہمارا پانی بند کر دویا خون میں نہلا دو

ہمارا عزم زندہ رہے گا اور ایاغ بھی
باغباں بھی سلامت رہیں گئے اور باغ بھی
بزدلو کم سن دئیوں کو بجھانے والو
دلوں کے طاق پر روشن رہیں گئے وہ چراغ بھی

ہمارے گھروں میں اندھیرا کرنے والےآو دیکھو

ابھی روشنیاں موجود ہیں
تم ہمارے چراغ بجھا سکتے ہو

مگر دلوں میں روشن چراغ گل نہیں کر سکتے

Lights

Lights

تحریر: انور جمال فاروقی