بھارت کشمیر میں نافذ پابندیوں میں نرمی کرے، امریکی اہلکار

Kashmir

Kashmir

نیویارک سٹی (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا چاہتا ہے کہ بھارتی حکومت کشمیر میں نافذ کی جانے والی پابندیوں میں فوری طور پر نرمی کرے۔ یہ بات خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ایک سینیئر امریکی اہلکار کے حوالے سے بتائی ہے۔

امریکی وزارت خارجہ کے نمائندہ خصوصی برائے جنوبی ایشیا ایلس ویلس نے کہا ہے کہ امریکا کو کشمیر میں اٹھائے جانے والے سخت اقدامات پر تحفظات ہیں،” ہم پابندیوں کو اٹھانے اور گرفتار شدگان کی رہائی کے حوالے سے فوری طور پر کسی کارروائی کی امید کرتے ہیں۔‘‘

بھارت کی جانب سے پانچ اگست کو جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد سے وہاں حالات کشیدہ ہیں۔ اس دوران بھارتی حکومت کی جانب سے کشمیر میں کچھ معاملات میں نرمی کی گئی ہے تاہم انٹرنیٹ اور دیگر مواصلاتی رابطوں پر بدستور پابندی ہے۔

ویلس نے مزید کہا کہ امریکا کو خطے میں بڑے پیمانے پر ہونے والی گرفتاریوں، جن میں بڑی سیاسی اور کاروباری شخصیات بھی شامل ہیں اور جموں و کشمیر کے عوام پر عائد کی جانے والی پابندیوں پر تشویش ہے۔‘‘

ایلس ویلس نے مزید کہا، ” ہم امید کرتے ہیں کہ بھارتی حکومت مقامی سیاسی رہنماؤں کے ساتھ اپنی سرگرمیاں دوبارہ سے شروع کرے گی اور وعدے کے مطابق جلد از جلد انتخابات کرائے گی۔‘‘

ایلس ویلس کے بقول دو جوہری طاقتوں کے مابین کشیدگی میں کمی اور بات چیت کے آغاز سے پوری دنیا کو فائدہ ہو گا اور انہی وجوہات کی بناء پر صدر ٹرمپ نے فریقین کے مابین ثالثی پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

اس موقع پر انہوں نےپاکستانی وزیر اعظم خان سے سوال کیا کہ وہ چین میں دس لاکھ مسلم ایغوروں اور دیگر مسلم برداری کے لوگوں کو حراست میں رکھنے پر کیوں بات نہیں کرتے۔ ایلس ویلس کے بقول وہ چاہتی ہیں کہ پاکستان مغربی چین میں حراست میں رکھے جانے والے ان مسلمانوں کے لیے بھی اسی طرح کی تشویش کا اظہار کرے جیسا وہ کشمیری مسلمانوں کے لیے کر رہا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پہلے ہی پاکستان اور بھارت کے مابین کشمیر کے معاملے پر جاری کشیدگی کو کم کرنے کی خاطر ثالثی کی پیشکش کر چکے ہیں۔ صدر ٹرمپ اسی ہفتے کے دوران پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اور بھارتی سربراہ حکومت نریندر مودی سے الگ الگ ملاقاتیں کر چکے ہیں۔ یہ دونوں وزرائے اعظم آج جمعے کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کر رہے ہیں۔