بھارتی کشمیر: تین مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ

Indian Security Forces

Indian Security Forces

پلوامہ (اصل میڈیا ڈیسک) بھارتی سکیورٹی فورسز نے چند روز قبل دعویٰ کیا تھا کہ گزشتہ برس جن 171 مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا گیا، اس میں سے انیس پاکستانی شہری تھے۔ اس برس کے آغاز سے کشمیر میں اب تک تین مختلف جھڑپیں ہو چکی ہیں۔

بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں سکیورٹی فورسز نے پانچ جنوری کو ایک تصادم میں تین مزید مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا۔ کشمیر پولیس کے ایک بیان کے مطابق یہ جھڑپیں علی الصبح جنوبی ضلع پلوامہ کے چھندگام میں شروع ہوئی تھیں جو اب بھی جاری ہیں۔

کشمیر کے انسپکٹر جنرل آف پولیس وجۓ کمار نے بتایا کہ جن تین مشتبہ افراد کو ہلاک کیا گيا ہے ان کا تعلق شدت پسند تنظیم جیش محمد سے ہے اور ان میں سے ایک پاکستان کا شہری ہے۔

ان کا کہنا تھا، “پلوامہ کے چھندگام میں سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم میں جیش محمد کے تین شدت پسند مارے گئے ہیں۔ ان میں سے ایک پاکستانی شہری ہے۔ ان کے پاس سے رائفل سمیت دیگر اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہوا ہے۔ یہ ہمارے لیے ایک بڑی کامیابی ہے۔”

بھارتی سکیورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ ان ہلاکتوں کے ساتھ ہی رواں برس کے ابتدائی پانچ دنوں میں وادی کشمیر کی مسلح علیحدگی پسند تحریک سے وابستہ آٹھ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے۔ ان میں سے سات افراد کو مسلح تصادم میں مارنے کا دعویٰ کیا گيا ہے۔

ایک شخص کو بھارتی فوج نے مبینہ طور پر لائن آف کنٹرول پر در اندازی کی کوشش کے دوران ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا اور اسے پاکستانی فوج کا رکن قرار دیا ہے۔

اس سے قبل منگل کے روز ضلع کولگام میں بھی مبینہ تصادم کے دوران دو نوجوان لڑکوں کو ہلاک کیا گیا تھا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ تصادم سے قبل ان افراد سے اپنے آپ کو حوالے کرنے کو کہا گيا تھا تاہم جب انہوں نے ایسا نہیں کیا تب انہیں ہلاک کیا گيا۔

اس سے قبل سکیورٹی فورسز نے 29 دسمبر کو پاکستان سے تعلق رکھنے والے عسکری گروہ جیش محمد سے وابستہ چھ عسکریت پسندوں کو جھڑپوں کے دوران ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ مقامی پولیس کے مطابق ان چھ میں سے دو پاکستانی شہری تھے۔ ان جھڑپوں میں ایک پولیس اہلکار اور دو فوجی زخمی بھی ہوئے تھے۔

جموں و کشمیر پولیس نے 31 دسمبر کو سرینگر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ سن 2021 میں کشمیر میں مجموعی طور پر 171 شدت پسندوں کو ہلاک کیا گيا، جن میں سے انیس کا تعلق پاکستان سے تھا۔

بھارتی حکام کے مطابق اگست 2019 سے اب تک کم از کم 380 عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا جا چکا ہے جب کہ اس دوران تقریبا ایک سو عام شہری اور 80 کے قریب سکیورٹی اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔

واضح رہے کہ اگست 2019 میں مودی کی حکومت نے کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم کر کے اسے مرکز کے زیر انتظام دو خطوں میں تقسیم کر دیا تھا۔ اس کے بعد سے اس علاقے میں پہلے سے جاری آزادی اور علیحدگی کی تحریک میں مزید شدت پیدا ہوئی ہے۔