مہنگائی میں بے جا اضافہ

Poverty

Poverty

عوام غربت کے ہاتھوں پہلے ہی پریشان ہیں مگر پھر بھی ہر چند روز دودھ و دیگر اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا جاتا ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے حکمرانوں نے غربت کا سامنا ہی نہیں کیا ہے اس لئے وہ جانتے ہی نہیں کہ غریب افراد کس طرح گزارا کرتے ہیں۔

اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ جتنی لوٹ مار اس منافع خور مافیاز اور لٹیروں نے کی ہے وہ تاریخ کا ایک حصّہ ہے جبکہ حکومت کی خاموشی نے ان کو اور دیدہ دلیر بنا دیا ہے۔ عوام ان کے ہاتھوں بے بس اور مجبورہے لیکن حکومت کی بے بسی سمجھ سے بالاتر ہے۔ روزانہ قیمتوں میں اضافہ اب ایک مشغلہ بن چکا ہے۔

حکومت کو شاید علم نہیں کہ مہنگائی کر کے عوام کو اس کے خلاف سڑکوں پر لانا چاہتے ہیں۔حیرانی اس امر پر ہے کہ حکومت اس طرف بالکل توجّہ نہیں دے رہی۔ بنیادی ضروریات زندگی اتنی مہنگی کر دی گئی ہیں کہ دو وقت کی روٹی کا حصول عوام کیلئے مشکل ہو گیا ہے یہ صورتحال انتہائی خطرناک بھی ہو سکتی ہے۔

مہنگائی کامنہ زور سیلاب مزید شدت اختیار کر گیا ہے، بنیادی اشیا کی قیمتوں پر کنٹرول کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی ناقص پالیسیوں اور متعلقہ محکموں کی نااہلی کے سبب مہنگائی میں اضافے کی شرح 3سال کی بلندترین سطح 15فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ ملک بھر میں پرائس کمیٹیاں غیر فعال ہیں۔ گراں فروشوں پرانتظامیہ کی گرفت ختم ہوچکی ہے جس کاخمیازہ عوام کو بھگتنا پڑرہا ہے۔ مہنگائی کے اثرات غریب طبقے کی طرح متوسط طبقے پربھی مرتب ہو رہے ہیں۔

Inflation

Inflation

ادارہ شماریات پاکستان کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق 21 نومبر کو اختتام پذیر ہونے والے ہفتے کے دوران مہنگائی کی مجموعی شرح میں 0.95فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جس کے بعد مہنگائی میں اضافے کی شرح 15.51فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

مہنگائی میں اضافہ کی بہت سی وجوہات ہیں جن میں سب سے پہلے میں ذخیرہ اندوزی کی بات کرنا چاہوں گا۔تاجر زیادہ منافع حاصل کرنے کے لالچ میں اشیاء خوردونوش کی ذخیرہ اندوزی شروع کر دیتے ہیں اور مصنوئی قلت پیدا کر کے اشیاء مہنگے داموں فروخت کرتے ہیں جس سے لوگوں کی قوت فروخت پر بری طرح اثر پڑتا ہے اورتا جروں کے اس فراڈ سے لوگوں کی قوت خریدبھی کم ہو جاتی ہے اس مسلئے کے حل کے لیئے گورنمنٹ کی طرف سے آڑتیوں اور تاجروں کے گوداموں پر کڑی نظر رکھنی پڑے گی تاکہ تاجر حصرات مارکیٹ میں اشیاء کی مصنوعی قلت پیدا کر کے زیادہ منافع حاصل کرنے سے گریز کریں۔

اسی طرح مہنگائی کی ایک وجہ اشیاء کی طلب و رسد میں توازن کا نہ ہونا ہے۔جب کسی چیز کی مارکیٹ میں طلب بہت زیادہ اور رسد بہت کم ہو تو اس کی قیمت میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے جس کو کم کرنے کے لیے اس کی رسد میں اضافہ کرنا لازمی ہو گا جس کے بغیر اس کی قیمت کو کنٹرول کرنا بہت مشکل ہو گا۔

اسی طرح ڈالر کی قیمت میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے جس سے پاکستانی روپے کی قدر میں کمی آرہی ہو جو مہنگائی میں اضافے کی ایک اہم وجہ سمجھی جاتی ہے۔

پاکستان میں اس وقت لوگوں کو کمر توڑ مہنگائی کے علاوہ اور بہت سے مسائل کا سامنا ہے جس میں دہشت گردی، بے روزگاری اور کمزور معیشت اہم ترین ہیں۔ اس لیے اسے ان تمام مسائل پر توجہ دینی پڑے گی مگر مہنگائی کا مسلئہ سب سے پہلے زیر بحث لانا لازمی ہے۔

Muhammad Furqan

Muhammad Furqan

تحریر: محمد فرقان