مہنگائی ساتویں آسمان کو چھونے لگا

Petroleum

Petroleum

دیکھو دیکھو کون آیا شیر آیا شیر آیا یہ ان دنوں کی بات جب بے چارے عوام کا نعرہ تھا آخر کار عوام اپنے لگائے ہوئے نعرہ میں مہنگائی کے سوا کچھ حاصل نہ کر سکا مہنگائی مہنگائی ہوتا ہے چائے پٹرول، ڈیزل ہویا دیگر ضرورت زندگی کے اشیاء ہو مہنگائی مہنگائی ہوتا ہے۔ عوام کو ہر حال میں مہنگائی قبول کر نا ہوگا کیونکہ عوام نے خود ووٹ دیکر مہنگائی کو اپنا نصیب بنا دیا ہے ہر مہینے کے یکم یعنی ایک تاریخ جو رات بارہ بجے عوام کیلئے خوفناک دن ہوتی ہے۔ ہر مہینے کے یکم کو پٹرول، ڈیزل کی خوفناک خبر عوام کے کانوں کے پردیوں تک پہنچتی ہیں۔ شیر کی دور اقتدار کے آغاز سے ہی مہنگائی کا جن بوتل سے نکال دیا جو کہ واپس بوتل میں جانے کا نام ہی نہیں لیتی تاریخ یکم بہ یکم یکم بہ یکم نواز حکومت آغاز سے آج تک مئی سے ستمبر کے یکم تک ہر مہینہ مہنگائی میں اضافے کا بوجھ عوام کو دیکھتا آ رہا ہے شاید مہنگائی کر کے حکمرانوں کا نشہ بن چکا ہے کہ ہر مہینہ مہنگائی کی جاتی ہے۔

یکم جون یکم جولائی یکم اگست اور اب یکم ستمبر کے مہینے میں نواز حکومت نے پٹرول، ڈیزل مٹی کا تیل مہنگا کیا جا رہا ہے اور یکم ستمبر 2013ء کو عوامی حکومت نے غریب عوام کو ایک اور شاندار مہنگائی کا تحفہ دیا۔ عوام پہ مہنگائی کا ایک اور بم گرا دیا گیا پٹرول مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے غریب عوام پر مہنگائی کا ایک اور بم گرا دیا۔ اوگرا کے پٹرول مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کیلئے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پٹرول 4 روپے 64 پیسہ ہائی سپیڈ ڈیزل 2 روپے 50 پیسہ مٹی کا تیل 4 روپے 71 پیسہ لائٹ سپیڈ ڈیزل 2 روپے 31 پیسہ اور ہائی اوکٹین کی قیمتوں میں 5 روپے 89 پیسے، جہازوں کیلئے استعمال ہونے والے جے پی ون کی قیمتوں میں 10 روپے لیٹر اضافہ کر دیا گیا ہے۔ نئی قیمتیں یکم ستمبر سے شروع ہو گیا ہے جو کہ عوام کیلئے پریشانی کی بات ہے یکم ستمبر کا سورج آفتاب عوام کیلئے مہنگائی کا سورج آفتاب ہوا۔

Inflation

Inflation

عوام میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے پر شدید غصہ پایا گیا نئے قیمتوں میں اضافے کے پیش نظر ملک بھر میں پٹرول پمپ بند رہے جس کے باعث لوگوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ پٹرول پمپ مالکان نے منافع کے چکر میں پٹرول پمپ بند رکھے حکومت کو ان کے خلاف کاروائی کرنی چاہئے عوام نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافے پر شدید مخالفت کی جو کہ عوام کے ساتھ سوتلی ماں جیسے ظلم ہیں۔ مہنگائی کا نیا طوفان آئیگا عوام پہلے ہی مہنگائی کے ہاتھوں پریشان ہیں مگر حکومت آئے روز پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کررہی ہے جس کے باعث اشیاء خور ونوش کی قیمتوں میں اضافہ ہورہا ہے حکومت نے اپنے اقتدار کے نویں دنوں میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تیرہ روپے چوا نوے پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا جولائی اور اگست میں پٹرول کی قیمت میں پانچ روپے انتالیس پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا اس بار پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ پانچ روپے نواسی پیسے فی لیٹر کیا گیا۔

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں چار سے پانچ دن پہلے فیصلے کی جاتی ہے کہ آنے والے مہینے کی یکم تاریخ کو پٹرولیم وغیرہ کی قیمتیں بڑائی جائے گی کیونکہ یہ خبر پمپ ایسوسی ایشن اور پمپ مالکان تک پہنچ جانی چائیے تاکہ پمپ مالکان اپنے پمپ میں موجود بقایا پٹرول، ڈیزل وغیرہ کو آنے والی یکم تک اسٹاک کرکے جب یکم جو باقائدہ ٹی وی نیوز چینل پہ یہ خبر بریکنگ نیوز چلے اور اسٹاک کو نئے قیمت پر فروخت کر دے کیونکہ پرانے ایٹ پر خرید نے والے پٹرول، ڈیزل کو الگے دن نئے ریٹ پر فروخت کی جائے اس سے پمپ مالکان کو کافی فائدہ ہو جاتی ہیں نقصان ہیں تو بس غریب بے چارے عوام کا ہیں نقصان ہیں تو کم تنخواہ دار ملازمین کا ہیں 31 اگست کی شام کو نو بجے کی خبروں کا وقت تھا کہ پاکستانی نیوز چینل پہ خبر آتی کہ یکم ستمبر سے پٹرول، ڈیزل کی قیمتیں بڑا دی گی ہے بس یہ خبر سن کر حیران ہو کر رہیگا لیکن خبروں میں یہ سنا کہ آٹا، گوشت بھی مہنگا ہو گیا یا ہو جائے گا۔

عوام کو مہنگائی کے سوا کچھ فائدہ مند ریلیف نہیں ملا غریب عوام کی جیبوں کو خالی کرنے کا حکومتی ریلیف ملا اگر ریلیف ملا تو ضرورت زندگی کی ہر چیز کے مہنگائی کا ریلیف ملا۔ اس مہنگائی کے دور میں پاکستان اور خاص کر غریب عوام کس طرح ترقی کر سکتا ہیں کس طرح زندگی بسر کر سکتا ہے عوام تو دو وقت کی روٹی کو ترس رہے ہیں مہنگائی کرکے عوام سے ان کا حق چینا جارہا ہے۔ حکومت مہنگائی کرکے مہنگائی کو بلند مقام کے عروج پہ پہنچا دیا۔ عوام کو سبز باغ دیکھانے والی حکومت عوام کو بے رحم مہنگائی میں دکھیل دیا جارہا ہے عوام بھی حیران و پریشان ہیں کہ پاکستان میں کس جماعت کو ووٹ دیا جائے جو بھی الیکشن میں کامیابی حاصل کر دلیتی ہیں وہ حکمران آتے ہی عوام کو نچوڑ نے آتے ہے۔

آتے ہی مہنگائی کا بم سے مارنے کو ترحیج دی جاتی ہیں یہ ہر وقت ہر دور اقتدار میں عوام کے ساتھ ہوتا آرہا ہیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے اپنے سو دن مکمل کر کے عوام کو مہنگائی پہ مہنگائی دے دیاہے تو آنے والے دنوں پانچ سال کی دور اقتدار میں مزید باقی ہیں ان بقایہ سالوں میں عوام کو کتنی نچوڑ دیا جائے گا۔ عوام کو فاقہ کشی پر مجبور کیا جارہا ہے۔ کون ہے مخلص پارٹی یا مخلص لیڈر جو عوام کو انکا حق دلا سکے کوئی خاص نظر تو نہیں آتا ہر پارٹی اپنی کوشش میں ہیں کہ میرا پارٹی دور اقتدار میں آکر عوام کو غریب سے مزید غریب بنایا جائے۔

Shah Zaman Zehri

Shah Zaman Zehri

تحریر : شاہ زمان زہری