ایران جوہری معاہدے پر دوبارہ سے پوری طرح اطلاق کی کوشش کی جائیگی، یورپی یونین

Federica Mogherini

Federica Mogherini

برسلز (جیوڈیسک) یورپی یونین کی خارجہ تعلقات و سلامتی پالیسی کی نمائندہ اعلی فریڈریکا موغارینی کا کہنا ہے کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے پر نئے سرے سے مکمل طور پر عمل درآمد کے لیے کوششیں صرف کی جائینگی۔

موغارینی نے بیلجین دارالحکومت برسلز میں یورپی یونین کی خارجہ تعلقات کونسل کے اجلاس کے بعد پریس کانفرس میں ایران جوہری معاہدے کے حوالے سے اپنے جائزے پیش کیے۔

یورپی یونین ممالک کے وزراء کے ساتھ آج ہونے والے اجلاس میں ایرانی جوہری معاہدے کے تحفظ اور مکمل طور پر عمل درآمد کے لیے اٹھائے جا سکنے والے اقدامات پر غور کرنے کی توضیح کرنے والی موغارینی نے بتایا کہ “ہم ایران کے ساتھ طے جوہری معاہدے پر پوری طرح عمل درآمد کرنے کی کوشش صرف کریں گے۔”

انہوں نے بتایا کہ “ایران جوہری معاہدے پر کاربند طرفین تہران کی خلاف ورزیوں کو اہم سطح کی غیر ہم آہنگی کی نظر سے نہیں دیکھتے ، طرفین معاہدے میں شامل اختلاف حل میکانزم کو ایران کے خلاف فی الحال لاگو کرنے کی سوچ نہیں رکھتے۔”

ایران کے جوہری معاہدے کے بر خلاف لیے گئے فیصلوں کے قابلِ واپسی ہونے پر توجہ مبذول کرانے والی موغارینی کا کہنا تھا کہ” ہم ایران سے جوہری معاہدے پر کاربند رہنے کی توقع کرتے ہیں۔ ”

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے 5 مستقل اراکین ، جرمنی اور ایران کے مابین سال 2015 میں طے پانے والے وسیع پیمانے کے عملی منصوبے کے نام سے منسوب جوہری معاہدہ ، تہران کو 3٫67 فیصد کی شرح سے افزودہ یورینیم رکھنے کی اجازت دیتا ہے، اور اس کی زیادہ سے زیادہ مقدار 300 کلو گرام ہونی چاہیے۔