ایران ایٹم بم بنانے کے قریب تر پہنچ چکا : اسرائیل

Israeli Prime Minister

Israeli Prime Minister

اسرائیلی وزیراعظم نے ایک بار پھر الزام عائد کیا ہے کہ ایران ایٹم بم بنانے کے قریب تر پہنچ چکا ہے اور اسے ایسے ہتھیار بنانے سے روکنے کے لئے اسرائیل یکطرفہ کارروائی کر سکتا ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایک نشریاتی ادارے کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایران ممنوعہ حد عبور کرنے کے قریب پہنچ چکا ہے تاہم اس نے ابھی اسے عبور نہیں کیا ہے۔

نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ ایران ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کے قریب تر پہنچ چکا ہے لیکن تہران حکومت کو یہ باور کرانا ضروری ہو گا کہ اسے ایٹم بم بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ نیتن یاہو کے بقول امریکا کے مقابلے میں اسرائیل ایران کے جوہری عزائم کو مختلف انداز سے دیکھتا ہے اور اس لئے تہران کے متنازع جوہری پروگرام کو روکنے کے لئے یکطرفہ ایکشن کیا جا سکتا ہے۔

نیتن یاہو کا محاور کہنا تھا کہ امریکا کے مقابلے میں ان کی گھڑیاں مختلف رفتار سے چل رہی ہیں۔ ہم ایران کے زیادہ قریب ہیں۔ ہم زیادہ خطرے میں ہیں۔ اس لئے ہمیں اس مسئلے کو حل کرنا ہو گا۔ اسرائیلی سربراہ حکومت کا کہنا تھا کہ ایران میں حکومت کی تبدیلی کے باوجود تہران حکومت کی پالیسی میں کسی تبدیلی کی امید نہیں کی جا سکتی۔

ایران کے حالیہ صدارتی انتخابات میں اعتدال پسند مذہبی رہنما حسن روحانی کامیاب ہوئے تھے۔ یہ سابق اعلی جوہری مذاکرت کار 3 اگست کو صدارتی منصب سنبھالیں گے۔ اگرچہ عالمی سطح پر روحانی سے امیدیں وابستہ کی جا رہی ہیں تاہم اسرائیلی وزیر اعظم نے انہیں بھیڑ کے لبادے میں بھیڑیا قرار دیا۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ ایرانی صدر روحانی کی پالیسی ہو گی کہ عالمی برادری کو مسکراتا ہوا چہرہ دکھانے کے ساتھ ساتھ ایٹم بم کی تیاری جاری رکھی جائے۔

انہوں نے امریکی حکومت پر زور دیا کہ وہ نومنتخب صدر روحانی پر واضح کر دے کہ ایران کو ایٹم بم بنانے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور اگر اس نے ایسا کرنے کی کوشش کی تو اسے روکنے کے لئے عسکری کارروائی حقیقی طور پر ایک متبادل راستہ ہو سکتی ہے۔ اسرائیلی وزیراعظم نے مزید کہا کہ تہران حکومت کی توجہ حاصل کرنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ ایران کو بتایا جائے کہ اگر پابندیوں سے اس کے جوہری ہتھیاروں کے حصول کے عزائم ترک نہیں کرائے جا سکے تو فوجی کارروائی کی جائے گی۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کی پالیسی میں شامل ہے کہ حزب اللہ اور دیگر دہشت گرد گروپوں کو خطرناک ہتھیاروں کی سپلائی روک دی جائے۔ واضع رہے کہ اسرائیل اور متعدد مغربی ممالک کو خدشات ہیں کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کے تحت ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری میں مصروف ہے۔ اگرچہ ایران ایسے الزامات کو مسترد کرتا ہے تاہم وہ ابھی تک مغربی ممالک کے ایسے تحفظات دور کرنے میں بھی ناکام رہا ہے۔