عراق میں مظاہروں کو کچلنے کے الزام میں چار عراقی عسکریت پسند بلیک لسٹ

Qais

Qais

عراق (اصل میڈیا ڈیسک) امریکا نے عراق میں پرامن مظاہرین کو احتجاج سے روکنے اور مظاہروں کو کچلنے کے الزام میں چار اہم عراقی لیڈروں کو بلیک لسٹ کر دیا ہے۔

امریکی وزارت خزانہ کی طرف سے عصائب اھل الحق نامی گروپ کے سربراہ قیس خزعلی اور اس کے بھائی لیث خز علی کوبھی بلیک لسٹ کر دیا ہے۔ قیس خز علی پر ایران کے ساتھ قربت اور تہران کے ایماء پر عراقی مظاہرین کے خلاف کریک ڈائون میں ملوث ہونے کا الزام عاید کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ امریکا نے پاپولر موبلائزیشن فورسز “الحشد”کے ایک سیکیورٹی اہلکار حسین فلاح اللامی کو بھی بلیک لسٹ کیا ہے۔

امریکی وزارت خزانہ کی طرف سے ایک عراقی کاروباری شخصیت خمیس العیساوی پرعاید کی گئی پہلی پابندیوں میں توسیع کی ہے۔ العیساوی پر سرکاری عہدیداروں کو رشوت دینے اور بدعنوانی میں ملوث ہونے کا الزام عاید کیا جاتا ہے۔

امریکی محکمہ خزانہ کا کہنا ہے کہ یہ پابندیاں خونی مظاہروں کے بعد انسانی حقوق کی پامالی یا بدعنوانی کی وجہ سے لگائی گئیں۔

محکمہ خزانہ نے کہا کہ جن چارعراقی لیڈروں پر اقتصادی پابندیاں عایدکی گئی ہیں وہ عراق میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں، مظاہرین کے خلاف خونی کریک ڈائون اور ایران کے ساتھ تعلقات جیسے جرائم میں مملوث ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایک بیان میں کہا ہے عراقی عوام اپنے ملک کو دہشت گردوں اور کرپٹ عناصر سے آزاد کرانا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عراق میں جاری تشدد کے خاتمے کے لیے حکومت کو مخلص اصلاحات، احتساب اور قابل اعتماد قیادت کو سامنے لانا ہوگا جو عراق کے مفادات کو پہلی ترجیح دیتے ہیں۔

قیس خزعلی عراق میں ایرانی حمایت یافتہ عصاب اہل الحق ملیشیا کا سیکرٹری جنرل ہے۔ عراق کے متعدد شہروں میں سنہ 2019 کے آخر میں ہونے والے مظاہروں کے دوران عصائب اہل الحق ملیشیا نے فائرنگ کر کے مظاہرین کو ہلاک اور زخمی کیا۔ قیس الخزعلی کا بھائی لیث الخزالی ایران کی سمندر پار عسکری کارروائیوں میں سرگرم فیلق القدس کے ساتھ بھی منسلک ہے۔ یہ بھی عراق میں حالی ہفتوں کے دوران ہونے والے مظاہروں کے دوران مظاہرین کو کچلنے اور ان کے خلاف طاقت کے استعمال کے گھنائونے جرم میں پیش پیش رہا ہے۔

عراقی صوبہ دیالی میں عصائب اہل الحق نے شہریوں کو اغواء کرکے غائب کرنے، قتل و غارت گری اور تشدد میں حصہ لیا اور بغیر کسی جرم کے سنی عراقیوں کوانتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا۔ سنہ 2015 کے آخر میں لیث خزعلی نے دیالی گورنریٹ کے علاقوں سے سنیوں کو ہٹانے کی کوششوں کی قیادت کی۔ اس دوران اہل سنت مسلک کے لوگوں کو بڑے پیمانے پر قتل کیا گیا اور انہیں وہاں سے نکالنے کی مہم چلائی گئی۔

اس کے علاوہ، جنوری 2007 میں کربلا میں عراقی سرکاری کمپاؤنڈ پر حملے میں قیس اور لیث خزعلی پیش پیش رہے۔ اس کارروائی میں میں پانچ امریکی فوجی ہلاک اور تین زخمی ہوئے تھے۔

قیس الخزعلی کو ایک غیر ملکی کے طور پر درجہ بند کیا گیا تھا جو ایک سرکردہ یا ذمہ دار ادارہ تھا۔ اس کا گروپ عراق میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا ملزم قرار دیا جاتا ہے۔

حسین فلاح عزیز لامی ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا کا رہ نما ہے۔ اس کا نام عراق کے ان عسکری کمانڈروں میں ہوتا ہے جنہیں دیگر سینیر رہ نماؤں نے عراق میں سنہ 2019ء کے آخر میں ہونے والے مظاہروں کو روکنے کا کام سونپا ہے۔ الامی ایرانی پاسداران انقلاب سے بھی منسلک ہے۔ اس نے مظاہرین کے خلاف مہلک تشدد، عوام کو ڈرانے دھمکانے اور ان کے قتل جیسے سنیگن جرائم میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

امریکا کی طرف سے چند روز قبل جاری کردہ ایک بیان میں عراق کو خبردار کیا گیا تھا کہ عراق میں ہونے والے پرتشدد مظاہروں پر خاموش کا کوئی جواز نہیں۔ امریکا عراق میں پرامن مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال میں ملوث عناصر کے خلاف سخت کارروائی کرے گا۔