عراق: پولیس اور ایران نواز مظاہرین میں تصادم، درجنوں زخمی

Protest

Protest

عراق (اصل میڈیا ڈیسک) بغداد میں سینکڑوں ایران نواز مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں، جن میں دو افراد ہلاک اور سو سے زائد زخمی ہوگئے۔ مظاہرین عراق کے حالیہ پارلیمانی انتخابات میں ایران نواز سیاسی گروپوں کی ناکامی سے ناراض ہیں۔

عراق کے دارالحکومت بغداد میں جمعے کے روز مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں ہلاکتوں اور لوگوں کے زخمی ہونے کے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔ عراقی وزارت صحت نے کم از کم 125افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ تصادم میں دو افراد کی ہلاکت کی بھی اطلاعات ہیں۔ صورت حال کو قابو میں رکھنے کے لیے سیکورٹی فورسز تعینات کر دی گئی ہے۔

مظاہرین اکتوبر میں ہونے والے پارلیمانی انتخابات کے نتائج سے ناراض ہیں۔ اس الیکشن میں ایران نواز گروپوں کو عراقی پارلیمان میں اپنی سیٹیں گنوانی پڑی ہیں۔ شیعہ مذہبی رہنما مقتدیٰ الصدر کی جماعت کوسب سے زیادہ نشستیں حاصل ہوئی ہیں۔ گوکہ وہ ایران کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں لیکن ملک میں غیرملکی مداخلت کے مخالف ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گزشتہ ماہ ہونے والے پارلیمانی انتخابات میں ایران نواز سابق عسکری تنظیم حشدالشعبی کے سیاسی ونگ کی نشستوں کی تعداد کم ہوگئی ہے جسے گروپ کے حامیوں نے ‘دھاندلی‘ قرار دے کر اس کی مذمت کی ہے۔ جمعے کو تنظیم کے سینکڑوں حامیوں نے بغداد میں سخت سیکورٹی والے گرین زون کے قریب مظاہرہ کیا جہاں امریکی سفارت خانے کے عملے کی رہائش گاہیں، سرکاری اور الیکشن کمیشن کے دفاتر واقع ہیں۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مظاہرین نے پتھراؤ کیا اور گرین زون کی طرف سے جانے والے تین اطراف کے راستے بند کر دیے۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل داغے اور ہوائی فائرنگ کی۔

عراقی وزارت صحت نے ایک بیان میں کہا،”125افراد زخمی ہوئے ہیں ان میں 27عام شہری جبکہ بقیہ سیکورٹی فورسز کے اہلکار ہیں۔” وزارت نے کسی کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی ہے تاہم بعض ذرائع نے دو افراد کی ہلاکت کی اطلاع دی ہے۔

ایران نواز سابق عسکری تنظیم حشد الشعبی کی قیادت والا فتح اتحاد حالیہ پارلیمانی انتخابات میں پچھلے پارلیمان میں اپنی نشستوں کے اعتبار سے دو تہائی نشسوں پر شکست سے دوچار ہوا ہے۔ 10اکتوبر کو ہونے والے انتخابات میں وہ 329 سیٹوں میں سے صرف 15 پر ہی کامیاب ہوسکا جبکہ سابقہ پارلیمان میں اس کے پاس 48 نشستیں تھیں۔

حشد الشعبی کے حامیوں نے انتخابات میں ”دھاندلی” کے الزامات عائد کیے تھے تاہم ان الزامات کی تائید میں اب تک کوئی ثبوت نہیں دے سکے ہیں۔

حشد الشعبی سے وابستہ ایک گروپ حزب اللہ بریگیڈ کے ایک رہنما نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ جمعے کے روز ”دو مظاہرین ہلاک ہوگئے۔”

وزیر اعظم مصطفی الکاظمی نے جمعے کے روز مظاہرے کے دوران تشدد کے واقعات کی تفتیش کا حکم دے دیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق مصطفی الکاظمی نے ایک کمیٹی قائم کرنے کا حکم دیا ہے جو جمعے کے روز ہونے والی جھڑپوں کی تحقیقات کرے گی۔ انہوں نے متاثرین کو معاوضہ دینے کا بھی اعلان کیا ہے اور واقعے کی تحقیقات کی ذاتی طورپر نگرانی کرنے کا اعلان کیا ہے۔

یہ مظاہرے ایک ایسے وقت ہوئے ہیں جب عراق کو مختلف طرح کے سیاسی اور اقتصادی بحران کا سامنا ہے۔ بڑھتی ہوئی بدعنوانی اور غربت کی وجہ سے عراقی عوام کی مایوسیاں بڑھ رہی ہیں۔کورونا وائرس کی وبا نے عراق کی اقتصادی صورت حال کو مزید خراب کر دیا ہے۔

جمعے کے روز کا واقعہ پارلیمانی الیکشن کے بعد حکومتی فورسز اور سیاسی جماعتوں کے درمیان پہلا بڑا تصادم ہے۔