عراقی حکومت مظاہرین کی ہلاکتوں کی اصل تعداد سامنے لائے: ہیومن رائٹس واچ

Demonstrators

Demonstrators

عراق (اصل میڈیا ڈیسک) انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ‘ہیومن رائٹس واچ’ نے عراقی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ گذشتہ کئی ہفتوں سے جاری پرتشدد احتجاج کے دوران مظاہرین کی ہلاکتوں کی اصل تعداد سامنے لائے۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق انسانی حقوق کی عالمی تنظیم نے کہا ہے کہ عراق کی ایک مسلح فورس جسے بظاہر عراق کی مقامی نیشنل سیکیورٹی فورسز کا تعاون حاصل تھا نے چھ دسمبر کو بغداد میں ہونے والے مظاہروں کے دوران مظاہرین کے خلاف طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا تھا جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں مظاہرین ہلاک اور زخمی ہوگئے تھے۔

انسانی حقوق کا کہنا ہے کہ صرف چھ دسمبر کے احتجاج کے موقع پر ہلاکتوں کی تعداد 29 سے 80 کے درمیان بتائی جاتی ہے جب کہ طاقت کے استعمال سے 137 مظاہرین زخمی ہو گئے تھے۔ مظاہرین کے خلاف کریک ڈائوں اور طاقت کے استعمال کے وقت علاقے میں بجلی بھی بند کر دی گئی تھی۔ یہ واضح نہیں ہو سکا کہ اس موقعے پر کتنے افراد ہلاک یا بہ حفاظت فرار ہوئے تھے؟

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم کا کہنا ہے کہ پولیس اور سیکیورٹی فورسز اس وقت غائب ہوگئی جب ایک نامعلوم ملیشیا نے مظاہرین کے خلاف کارروائی شروع کی۔ ملیشیا کے عناصر نے ایک ہی جیسی وردی پہن رکھی تھی اور وہ مظاہرین پر اندھا دھند گولیاں چلا رہے تھے۔ انسانی حقوق گروپ کا کہنا ہے کہ اس واقعے کی تمام تر ذمہ داری عراقی حکومت پرعاید ہوتی ہے جو مظاہرین کو تحفظ دینے میں بری طرح ناکام رہی ہے۔

عراق کی نیشنل سیکیورٹی کے ادارے کے ایک ذریعے نے’العربیہ ڈاٹ نیٹ’ کو بتایا تھا کہ بغداد میں چھ دسمبر کو ہونے والے کریک ڈائون میں 150 کے درمیان افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ مظاہرین کے خلاف طاقت کے استعمال مٰں عراقی حزب اللہ، عصائب اھل الحق اور دیگر عسکری گروپ شامل تھے۔