اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومت کو سرکاری اداروں کے سربراہان کی براہ راست تقرری سے روک دیا

Islamabad High Court

Islamabad High Court

اسلام آباد (جیوڈیسک) ہائی کورٹ نے حکومت کو سرکاری اداروں کے سربراہان کی براہ راست تعیناتی سے روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ اہم سرکاری اداروں میں سیاسی بنیادوں پر تعیناتی خلاف قانون ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں سرکاری اداروں میں براہ راست تعیناتیوں کے خلاف ایڈووکیٹ داؤد غزنوی کی جانب سے دائر درخواست کی سماعت ہوئی جس کے بعد جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے فیصلہ سناتے ہوئے حکومت کو سرکاری اداروں کے سربراہان کی براہ راست تعیناتی سے روکنے کا حکم دیا۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اہم سرکاری اداروں میں سیاسی بنیادوں پر تعیناتی خلاف قانون ہے لہٰذا وزیراعظم بھی کسی ادارے کا سربراہ براہ راست مقرر نہیں کر سکتے۔

عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا ہے کہ حکومت نے سرکاری اداروں کے سربراہان کی تقرری کے لئے کمیشن تشکیل دیا تھا جبکہ حکومت نے پھر خود ہی 23 اداروں کے سربراہ براہ راست تعینات کرنے کا نوٹی فکیشن بھی جاری کیا تھا۔ عدالت نے حکومت کو حکم دیا ہے کہ اداروں کے سربراہان کا تقرر سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کیا جائے اور صرف کمیشن کے ذریعے ہی اداروں کے سربراہ تعینات کیے جائیں جبکہ اس سلسلے میں قواعدوضوابط پر بھی مکمل عمل کیا جائے۔