سیلاب زدگان، آئی ڈی پیز، قربانی اور عید الاضحی !

Flood Victims

Flood Victims

تحریر: اختر سردار چودھری، کسووال

اس وقت پاکستان شدید مسائل کا شکار ہے ایک طرف سیلاب نے پاکستان میں جو تباہی پھیلائی ہے اس سے ہم سب واقف ہیں لاکھوں سیلاب زدگان ہماری امداد کے منتظر ہیں دوسری طرف 10 لاکھ سے زائد آئی ڈی پیز بے سرو سامانی کی حالت میں اپنے ہی وطن میں بے وطن ہیں۔ پاکستان میں ہر روز بڑھتی مہنگائی کو دیکھتے ہیں اشیاء خوردو نوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں ۔ پاکستان میں 50 فیصد آبادی خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہی ہے اس کے علاوہ جو دیہاڑی دار ہیں ان کی عید کیسی ہو گئی وہ بچوں کو کیا عیدی دیں گئے ۔کہاں سے لائیں گے نئے کپڑے ،اس کے بچے کس حسرت سے اپنے ماں باپ کو دیکھتے ہوں گے تنخواہ دار طبقہ تو کسی نہ کسی طرح رو دھو کر بچوں کے لیے عید کا سامان کپڑے ،جوتے اور دیگر اشیائے پوری کر ہی لیتا ہے

مگر وہ جو دیہاڑی دار ہیں ،جو بے روزگار ہیں یا خط غربت سے نیچے زندگی گزار رہے ہیں ۔قربانی کے جانوروں کی قیمت اتنی زیادہ ہے کہ عام فرد قربانی کرنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا اس کے ساتھ ساتھ دیگر اشیائے خوردونوش خریدنا عام آدمی کے بس میں نہیں رہا ۔افسوس کی بات ہے کہ دیگر ممالک میںغیر مسلموں کے تہواروں پر اشیائے خوردونوش انتہائی کم قیمت پر دستیاب ہوتی ہیں تاکہ ہر خاص و عام خوشیوں میں شریک ہو سکے غیر مسلموں کے تہوار مثلا کرسمس ،ہولی و دیوالی وغیرہ اور ایک ہم ہیںعید پر منافع میں100 گنا اضافہ کر دیتے ہیں اور اشیائے خوردونوش کی ملاوٹ میں بھی ۔ ہمارا حال بقول علامہ اقبال جسے دیکھ کر شرمائیں یہود ۔جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ مہنگائی نے عوام میں سے اکثریت کی زندگی مشکل کر دی ہے ۔

ہم کو چاہیے خاص طور پر ان مسلمانوں کو بھی اپنی خوشیوںمیں شامل کریں جن کو ایک وقت کی روٹی بھی نصیب نہیںہوتی تا کہ وہ غریب مسلمان بھی مسرتوں اور خوشیوں کا تھوڑا سا حصہ حاصل کر سکیں اور ویسے بھی ایک غریب مسلمان کی خوشی کے موقع پر بے لوث مدد اور خدمت کرنے سے جو روحانی خوشی حاصل ہوتی ہے وہ لازوال ہوتی ہے ان کے گھروں میں قربانی کا گوشت لازمی دیں جن کے ہاں قربانی نہیں ہے ۔ اور ایسی مدد کرنے پر خدا اور رسول ۖ بھی خوش ہوتے ہیں۔لوڈ شیڈنگ کے بارے میں کچھ لکھنا فضول ہے کہ اس نے کتنے لاکھ افراد کی یہ عید برباد کی ہوگی ۔دوسری طرف شمالی وزیرستان کے مہاجرین کی عید کیسے گزرے گئی۔ ان کی بے بسی،حالت زار،بے گھر ہونا ، بے سہارا ہونا ، وہ کیسے عید کی خوشیاں منائیں گے ،ایک بے گھر کی عید کیسی ہوتی ہے ،ایسی ہی عید ان کی ہے ۔ابھی تک ان کی بحالی شروع نہیں ہوئی ،اور جب شروع ہو گی تو ان کو نئے سرے سے زندگی شروع کرنا ہو گی ۔

ہر مسلمان خواہ وہ کسی ملک اور کسی شہر میں ہو اپنی حیثیت کے مطابق عید کی خوشیاں مناتا ہے۔رشتہ دار ایک دوسرے کے پاس آتے جاتے ہیں ،پرانے دوست ملتے ہیں ،عید کے دن مسلمان ایک دوسرے سے سابقہ تمام رنجشیں ختم کر دیتے ہیں ،جو اپنوں سے دکھ ملیں ہوں ان کو اس دن بھول جاتے ہیں ۔دل صاف کر لیتے ہیں ۔گلے ملتے ہیں تو گلے مٹ جاتے ہیں ۔عید کے دن اپنے عزیزوں، دوستوںخاص کر ضرورت مندوں کو تحائف دیں ،تحفہ دینا سنت رسول ۖ بھی ہے اس سے محبت بڑھتی ہے تحفہ دوسرے کی ضرورت کے مطابق دیا جائے نہ کہ اپنی پسند کے مطابق آپ بھی خوب خوشیاں منائیں نئے کپڑے نئے جوتے خریدیں ۔لیکن اس خوشی کے موقع پر اپنے غریب مسلمان بھائیوں کو بھی نہ بھولیں، حسب توفیق انہیں بھی اپنی عید کی خوشیوں میں ضرور شریک کریں۔عید اصل میں ہے ہی دوسروں کو اپنی خوشیوں میں شریک کرنے کا نام ہے یا دوسروں کی خوشیوں میں شریک ہونے کا نام ہے۔

Allah

Allah

الحمد اللہ ہماری زندگی میں ایک بار پھر یہ مبارک دن آ رہا ہے ،اس دن کا پیغام ہے کہ اللہ واحد کی بندگی،محمد ۖ کی اطاعت ،اور تبلیغ دین کے لیے اللہ کی خوشنودی کے لیے اپنی قوت و صلاحیت ،رشتے ناطے ، قوم و وطن،اپنا مال ،اپنی جان ،اور جان سے عزیز اولاد کی قربانی بھی دینے کے لیے خود کو تیار کرنا ،عہد کرنا ،جن لوگوں میں یہ جذبہ پیدا ہو جائے اصل میں ان کی عید ہے ۔ہم کو سوچنا چاہیے کیا یہ جذبہ ہمارے اندر موجود ہے ۔قربانی کامطلب کیا ہے اس کا مقصد کیا ہے اس بارے میں اللہ سبحان و تعالی نے قرآن پاک میں واضح طور پر فرمایا ہے کہ (مفہوم)اللہ تعالیٰ کو ہر گز ان کے گوشت پہنچتے ہیں نہ ان کے خون ۔ہاں تمہاری پرہیزگاری اس تک بار یاب ہوتی ہے۔ عیدکے دن خوشیاں مناتے وقت ہمیں غریب مسلمان بہن بھائیوں کو بھولنا نہیں چاہیے ۔

اس وقت پاکستان شدید مسائل کا شکار ہے ایک طرف سیلاب نے پاکستان میں جو تباہی پھیلائی ہے اس سے ہم سب واقف ہیںدوسری طرف 10 لاکھ سے زائد آئی ڈی پیز بے سرو سامانی کی حالت میں اپنے ہی وطن میں بے وطن ہو کر حکومت اور دیگر فلاحی اداروں کی طرف دیکھ رہے ہیں اگر وہاں کوئی کام کر رہا ہے تو ہمارے علم کے مطابق پاک فوج ہے۔سیلاب نے پورے پاکستان میں تباہی مچائی ہے اور لوگ گھروں سے بے گھر ہوئے ہیںخوشی کے اس دن ہمیں بہن بھائیوں اورمعصوم بچوں کو نہیں بھولنا چاہیے جو اس سیلاب میں اپنی جمع پونجی کھوچکے ہیں اس مشکل گھڑی میں انکی بھرپور مددکرنی چاہیے۔اورقربانی کی کھالیں ان کو دینی چاہیے تاکہ وہ اپنے پاوں پر کھڑے ہو سکیں۔

Akhtar Sardar Chaudhry

Akhtar Sardar Chaudhry

تحریر: اختر سردار چودھری، کسووال