کراچی چیمبر نے شرح سود سنگل ڈیجٹ پر لانے کا مطالبہ کر دیا

Karachi Chamber of Commerce

Karachi Chamber of Commerce

کراچی (جیوڈیسک) کراچی چیمبر آف کامرس سمیت تجارت وصنعت کے بیشتر شعبوں نے قرضوں کی شرح سود سنگل ڈیجٹ پر لانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ کراچی چیمبر کے صدر عبداللہ ذکی نے کہا ہے کہ صنعت وتجارت کے فروغ اورمعاشی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان آئندہ دو ماہ کے لیے نئی مانیٹری پالیسی میں ڈسکائونٹ ریٹ میں ایک فیصد کمی کرتے ہوئے 9 فیصد کی سطح پر لانے کا اعلان کرے۔

انہوں نے کہا کہ مثبت معاشی اشاروں کو مد نظر رکھتے ہوئے تاجر برادری کو نئی مانیٹری پالیسی میں ڈسکاؤنٹ ریٹ میں کمی کی توقع ہے۔ تمام مثبت معاشی اشارے، جی ڈی پی میں بہتری،زرمبادلہ کے ذخائرمیں اضافے، رواں مالی سال میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں بہتری اور نجی شعبے کی قرض گیری میں اضافہ مثبت اشارے ظاہر کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈسکاؤنٹ ریٹ میں مناسب کمی سے کاروباری لاگت میں نمایاں کمی واقع ہو گی۔ خاص طور پر ایسے تاجر جو گیس کے نرخ میں اضافے،گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس کے نفاذ، لوڈشیڈنگ وبجلی بندش سمیت امن وامان کی خراب صورتحال سے متاثر ہیں انہیں خاطر خواہ ریلیف حاصل ہو گا۔ صدر کے سی سی آئی نے کہاکہ بینکوں کے مارک اپ میں کمی سے نئے سرمایہ کاروں کوراغب کرنے اور صنعتی سرگرمیوں خصوصاً ٹیکسٹائل سیکٹرکے فروغ میں مدد ملے گی جبکہ روز گار کے وسیع مواقع میسر آنے کے ساتھ ساتھ ملک سے بے روزگاری کا خاتمہ ممکن بنایا جاسکتا ہے۔

عبداللہ ذکی نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کواس حقیقت کا ادراک ہونا چاہیے کہ سخت مانیٹری پالیسی کے نہ کبھی ماضی اور نہ اب مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ درست موقع ہے کہ مرکزی بینک مانیٹری پالیسی میں نرمی کامظاہرہ کرتے ہوئے تاجر وصنعتکار برادری کو ریلیف کی فراہمی یقینی بنائے جوملک کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کررہے ہیں اور تمام ترمشکلات کے باوجود اپنا کاروبار جاری رکھے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جن تاجروں وصنعتکاروں کو امن ومان کی ابتر صورتحال کے باعث دھمکیوں کا سامناہے وہ یقینی طور پر ریلیف کے مستحق ہیں اور انہیں ڈسکاؤنٹ ریٹ میں کمی کر کے ریلیف فراہم کیا جانا چاہیے، انہوں نے امید ظاہر کی کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان مانیٹری پالیسی کو مزید سخت کرنے کے بجائے ڈسکاؤنٹ ریٹ سنگل ڈیجٹ پر لاتے ہوئے متوازن مانیٹری پالیسی وضع کرے گا تاکہ معاشی و صنعتی سرگرمیوں کو مزید فروغ حاصل ہو سکے۔