کراچی اربن ڈیموکریٹک فرنٹ(UDF) کے بانی و چیئر مین ناہید حسین نے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے عوام کو ہر آنے والے دن پر مزید مہنگائی کا تحفہ دیا جا رہا ہے

کراچی اربن ڈیمو کریٹک فرنٹ(UDF) کے بانی و چیئر مین ناہید حسین نے کہاہے کہ حکومت کی جانب سے عوام کوہر آنے والے دن پر مزید مہنگائی کا تحفہ دیا جارہا ہے جبکہ پڑوسی ملک بھارت میں 80 کروڑ لوگوں کو خوراک پر سبسڈی دی جاتی ہے پیٹرول اور ڈیزل کے علاوہ حکومت نے بجلی کے نرخوں میں بھی اضافہ کر دیا ہے نئی حکومت نے آتے ہی عوام پر مہنگائی کا بوجھ ناقابل برداشت حد تک بڑھادیاہے سیلز ٹیکس کی شرح کو 16 سے بڑھاکر 17 فیصد کر دیا گیا ہے پھر بجلی، گیس اور پیٹرول کے نرخوں میں اضافے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔

جبکہ روپے کی قیمت تاریخ کی پست سطح پر ہے اور عوام یہ سمجھنے پر مجبور ہیں کہ ملک کے صدر اور وزیر اعظم دونوں صنعت کارہیں اور چونکہ صنعت کاروں اور سرمایہ داروں کے پاس روپے پیسے کی کوئی کمی نہیں ہوتی اس لئے موجودہ حکومت کوعوام کی مشکلات کااحساس ہی نہیں ہے پیٹرول، ڈیزل اوربجلی کی قیمتوں میں اضافے سے دیگر اشیاء کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگا اور اس اضافے کابوجھ صرف اور صرف پاکستان کے غریب اور متوسط طبقے کے لوگوں کوبرداشت کرنا پڑتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے قریش العرب فائونڈیشن کی طرف سے دیئے گئے عشائیے میں اپنے خطاب میں کیا۔ ناہید حسین نے مزید کہا کہ ملک سے وی آئی پی کلچر کا خاتمہ کرنے بیورو کریسی اور سیاست دانوں کی ناجائز مراعات ختم کرکے سادگی اختیار کرنے کے بجائے حکومت نے سارا بوجھ پاکستان کے غریب عوام پر لاد دیا ہے انہوںنے کہاکہ حکمرانوں کو احساس ہونا چاہیے کہ بڑھتی ہوئی بیروزگاری، لوڈ شیڈنگ، مہنگائی کے ہاتھوں عوام کس حدتک پریشان ہے۔

اورجس تیزی کے ساتھ حکومت مہنگائی میں اضافہ کرتی جارہی ہے اس سے تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ سابقہ حکومت کی طرح موجودہ حکومت کی پالیسیاں بھی اشرفیائی طبقات کو فائدہ پہچانے کے لئے ہے کیونکہ ملک میں ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوروں کے خلاف کوئی مئوثر کاروائی کرنے میں حکومت ناکام رہی ہے۔ ناہید حسین نے کہاکہ عوام مہنگائی کی چکی میں پس رہے ہیں اورحکومت سے التجا کر رہے ہیں خدارا مہنگائی میں کمی کیجئے اوراس ملک کے کروڑوں مزدور، کسان، متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد سے جینے کاحق نہ چھینا جائے انہوں نے کہا کہ غریب عوام کے لئے جو یوٹیلیٹی اسٹورز قائم کئے ہیں۔

ان کی زیادہ تر تعداد پوش علاقوں میں ہے۔ ناہید حسین نے حکومت سے سوال کرتے ہوئے پو چھا کہ آپ بتاسکتے ہیں یہ یوٹیلیٹی اسٹورز کلفٹن اور ڈیفنس جیسے پوش اور اشرفیائی علاقوں میں یوٹیلیٹی اسٹورز کن مقاصد کے لئے قائم کئے گئے ہیں انہوں نے کہاکہ حکومت کو چاہیئے کہ ملک کے غریب اورمتوسط طبقے کے لئے فوراً ریلیف کا اعلان کریں کیونکہ معیشیت کی بقااسی صورت میں ممکن ہوسکتی ہے۔

کہ جب معاشی ثمرات نچلے اورپسے ہوئے طبقات تک پہنچیں دولت کا ارتکاز معیشیت کے لئے ہی نہیں بلکہ قومی سلامتی کے لئے بھی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ دولت کے ارتکاز سے بے چینی جنم لیتی ہے جو جرائم میں اضافے کا سبب بنتی ہے لیاری اس کی مثال ہے جسے ایک عرصے تک نظر انداز کیا گیا جہاں ایتھلیٹ گولڈ میڈل تک فروخت کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں اور احساس محرومیوں کا لاواپکتا رہا جوگینگ وارکی شکل میں نمودار ہوا۔ ناہید حسین نے آخرمیں کہاکہ ملک کے محروم اور پسماندہ تمام علاقوں پر حکومت خصوصی توجہ دے اور مہنگائی کے بے لگام گھوڑے کو کنٹرول کرکے عوام کو ریلیف دیاجائے۔