عمرانی کوزہ

Imran Khan

Imran Khan

تحریر : شاہ بانو میر

شور سن سن کر کان پک گئے حالات حاظرہ کی یکطرفہ مبحوس خبریں سن کر اور مخصوص مسترد عوامی نمائیندوں کی چاپلوسیوں سے بھری گفتگو نے جیسے ملک کو بہتے دریا سے
عمرانی کوزہ بنا دیا ہے
دل ان کے تھوبڑوں سے اکتا گیا ہے
وہی پھیکے پینٹڈ تھوبڑے نا اہل ناکام لوگ
کامیابی کے ڈھنڈورے خود ہی پیٹتے لوگ
زمینی حقائق یکسر مختلف
کمزور اتنے کہ
آپ کسی مخالف سیاسی سوچ کو سن نہیں سکتے
اس وقت بائیس کروڑ کا یہ ملک صرف چند برے لوگوں کو صاف کرنے کی چھوٹی سوچ لے کر پوری طرح سے
جٹا ہوا ہے
اور
اس سیاسی گہما گہمی میں ملک کا بڑا نقصان اندھا دھند کیا جا رہا ہے
مسئلہ کشمیر کمزور سیاستدان کی نحیف سوچ کی بھینٹ چڑھ گیا
مگر
شور اور بڑھا دیا گیا
ان سیاستدانوں کی گفتگو سنیں
اپنی ذات کے دائرے میں گھومتے شور مچاتے کشمیر کیلیے سنجیدہ کوششوں کی بجائے
حسب سابق دھوم دھڑکا کرتے دکھائی دے رہے ہیں
ہمیشہ سے اس غیر سنجیدہ کمزور ذہنی قیادت کا یہ وطیرہ ہے
خوب تیاریوں سے عوامی اجتماع کا انعقاد کرتے ہیں
اپنی سوچ سے اسے سجاتے سنوارتے ہیں
بھانڈ میراثی کس قدر امیر ہو جائیں وہ رہیں گے وہی بھانڈ میراثی
اتنے سنجیدہ ماحول میں ابھی تک ایک پارٹی اپنے سپورٹرز کو نواز رہی ہے
ملک میں معاشی بد حالی ہے
اور
ہزاروں ڈالرز ادا کر کے ان کو مدعو کیا جاتا ہے
کھیل تماشے رنگ و بو کے مظاہرے کے بعد آخر میں کشمیریوں پر احسان کرتے ہوئے
شرکاء کی آمد کو کشمیری اظہار یکجہتی سے موسوم کیا جاتا ہے
موجودہ انتہائی نازک دشوار حالات میں جب گھروں میں ماووّں کے لعل نعش کی صورت۔ تابوت میں گھر آرہے ہیں
کہرام میں ڈوبا
آہ و بکاہ کرتی ماں . بیوہ سوال کرتی ہے
یہ وقت ناچ گانے کا تھا
یا پھر
اللہ سے دعا کا
امریکہ سے آئی اور دیکھی ہوئی رپورٹ بتا رہی ہے
جلسہ جلسہ کھیلتی اس حکومت کو
مودی نے کمال مہارت سے کامیاب جلسہ کر کے مات کر دیا ہے
اللہ کیلیے رحم کریں
اس ملک کی بائیس کروڑ کی حالت کا احساس کریں
وقت کے ساتھ ساتھ آپ نے رشتوں کے بوحھ اتار پھینکے
اسلیے
کہ
آپ اور تیز بھاگ سکیں
ملک کے اندر رہتے ہوئے آپ کے بچے غیر محفوظ اور خاندان عدم تحفظ کا شکار رہتا
ہر قسم کی سیاسی بلیک میلنگ آپ نے ختم کر لی
اب آپ ہیں اور سامنے رشتوں کے بندھن میں بندھے سیاستدان
جو آپکی طرح بےتکے سے باوّنسر نہیں لگا سکتے تھے
آپکی نا عاقبت اندیشی نے ملک کو دنیا بھر میں کشکول کی پہچان دی
وہ اربوں ڈالرز جو سیاستدان کھا رہے تھے
ڈیڑھ سال کے بعد بھی آنہ نہیں مل رہا آپکو
اتنی غلط بیانی اور ہر جھوٹ پر فخریہ انداز
دنیا بھر میں پاکستان کا تماشہ بنا گیا
یو ٹرن عارضی کامیابی کے لیے سامنے موجود مشکل کو جھوٹ سے حل کرنا
کسی عیار انسان کیلیے
کامیاب زندگی کا در کھول سکتا ہے
لیکن
کروڑوں کا حکمران کتنا بڑا نقصان کرتا ہے جب وہ جھوٹ بولتا ہے
دوسری جانب گھر میں ہمہ وقت عبادات ہیں
تو کیسا تضاد ہے
ایمان جب درست نہ ہو تو ایسا ہی ملا جلا رد عمل دین کو بھی کمزور کر دیتا ہے
آج ملک کے غرباء دہائیاں دے رہے ہیں
مریض سسک رہے ہیں
بھوک بد دعاوّں پر اتر آئی
لیکن
کشمیر پر شور مچاتی پھیکی بے بنیاد دہائی دنیا کو متاثر نہ کر سکی
کسی قوم کی قیادت اسکی سوچ کی سزا یا جزا ہے
اپنی ساخت کھو رہا ہے یہ ملک
سقوط ڈھاکہ کے بعد سکوت تھا
کہ
سقوط کشمیر ہوگیا
50 دن سے زندگی کی بنیادی ضروریات سے محروم کشمیری کیا ہماری اس کمزور حکمت عملی سے آزاد ہو سکتے ہیں
امریکہ میں محدود سفارتی کوششیں
اور
کل بھارتی پرائم منسٹر کی بھرپور پزیرائی کو ہمارے کمزور اور ذاتی احتجاج سے کامیابی سے تعبیر نہیں کیا جا سکتا
عوام الناس کو درست بے لاگ خبروں سے دور رکھ کر نا اہل اہل نہیں ہو سکتے
عمران خان تاریخ محفوظ کر چکی
جب کشمیر بلک رہا تھا
پاکستان ناچ گانے میں مصروف ان کے ساتھ اظہار یکجہتی کر رہا تھا
کمزور ذہن تعمیر میں تخریب کی ایسی بنیاد رکھتے ہیں
کہ
ہر اہم ایونٹ پر خرچ ہوئی خطیر رقم
وقت کے ضیاع اور کچھ تصاویر کے علاوہ
قومی اور بین القوامی سطح پر کچھ نہیں دے پاتیں
اللہ اس ملک پر رحم کرے اور کسی عمر کو بھیج دے
جو خوف الہی بھی رکھتا تھا
قیادت کا شعور بھی
کشمیر صرف پبلسٹی کیلیے نیا انداز بن۔ کے رہ گیا
چہسوار جانباز زور بازو سے اور تائید الہی سے جیتتے تھے

راتوں کو روتے اور دن میں علم اسلام اٹھاتے
اور
شھادت کی تمنا کے ساتھ دشمن کی صفوں میں جا کر تہہ تیغ کرتے تھے
آج یہ حکومت کیا کر رہی ہے ؟
میرے لوگ مر رہے ہیں
حکمران آج بھی شور مچا کر
بہلا رہے ہیں
اسی شور نے ملک کا امن نگل لیا
اور
اب
کشمیر ہڑپ کر گیا
مگر
ہوش اور سوچ ابھی بھی نہیں آئی

Shah Bano Mir

Shah Bano Mir

تحریر : شاہ بانو میر