خیبرپختونخوا کا متوازن بجٹ سرپلس میں تبدیل، 68 ارب کی بچت

Dollar

Dollar

پشاور (اصل میڈیا ڈیسک) صوبائی حکومت نے گزشتہ مالی سال کے لیے 923 ارب روپے مالیت کا متوازن بجٹ پیش کیا تاہم سال کے اختتام پر بجٹ کا حجم 756 ارب رہ گیا، اخراجات 687 ارب کے ہوئے۔

گزشتہ مالی سال 2020-21ء کے بجٹ کے حوالے سے مالی سال کے اختتام پر حتمی طور پر ترتیب دیئے گئے اعدادوشمار کے مطابق خیبرپختونخوا حکومت 68 ارب سرپلس رہنے میں کامیاب رہی۔ مالی سال کے دوران مجموعی طور پر صوبے کی آمدنی 756 ارب روپے رہی جب کہ اس کے برعکس اخراجات کا تخمینہ 687 ارب روپے رہا۔ اس دوران پی ایس ڈی پی کی مد میں ترقیاتی کاموں پر 190 ارب کے اخراجات کیے گئے، صوبائی حکومت نے گزشتہ مالی سال کے لیے 923 ارب روپے کا متوازن بجٹ پیش کیا تھا، تاہم سال کے اختتام پر بجٹ کا تخمینہ کم ہوکر756 ارب روپے پر آگیا تاہم متوازن بجٹ سرپلس ہوگیا۔

وفاقی حکومت کی جانب سے گزشتہ مالی سال 2020-21ء کے حوالے سے جاری اعدادو شمار کے مطابق صوبائی حکومت کی مجموعی آمدنی 756 ارب 19 کروڑ روپے رہی، جس میں صوبے کو مرکز کی جانب سے این ایف سی ایوارڈ کے تحت 446 ارب روپے موصول ہوئے، جب کہ صوبہ کی اپنے طور پر ٹیکسوں سے آمدنی 33 ارب 22 کروڑ روپے رہی، جن میں جنرل سیلز ٹیکس کی مد میں سب سے زیادہ 19 ارب روپے موصول ہوئے۔

صوبائی حکومت کو ٹیکسوں کے علاوہ دیگر مدات سے 69 ارب روپے حاصل ہوئے جن میں بجلی منافع کی مد میں صوبہ کو 49 ارب روپے ملے، اس دوران وفاقی حکومت کی جانب سے خیبرپختونخوا کو قرضوں اور گرانٹس کی مد میں 207 ارب روپے حاصل ہوئے، جن میں 126 ارب روپے ترقیاتی گرانٹس، 56 ارب جاری گرانٹس اور 25 ارب روپے قرضہ جات کی مد میں حاصل ہوئے۔

گزشتہ مالی سال کے دوران خیبرپختونخوا کی حکومت نے مجموعی طور پر 687 ارب 40 کروڑ روپے کے اخراجات کیے، جن میں اخراجات جاریہ کا تخمینہ 549 ارب42 کروڑ روپے رہا ،صوبائی حکومت نے مرکز کو قرضوں پر عائد مارک اپ کی مد میں 2 ارب31 کروڑ روپے ادا کیے گئے، اس دوران وفاقی حکومت کی جانب سے صوبہ میں پی ایس ڈی پی کی مد میں 190 ارب روپے ترقیاتی کاموں پر خرچ کیے گئے، جب کہ مجموعی طور پر صوبائی حکومت 68 ارب 79 کروڑ روپے اضافی رکھنے میں کامیاب رہی۔