خیبر پختونخوا میں کئی برس سے ہزاروں لوگ لاپتہ

Peshawar

Peshawar

پشاور (جیوڈیسک) خیبر پختونخوا میں کئی برس سے ہزاروں لوگ لاپتہ ہیں، جن کے بارے میں معلوم نہیں کہ انہیں آسمان کھا گیا یا زمین نگل گئی وہ کس حال میں ہیں اور کس جرم کی سزا پارہے ہیں۔ پشاور ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد کے چھ ہزار سے زیادہ کیس سامنے آئے ہیں۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق خیبر پختونخوا اور فاٹا میں ہزاروں افراد کئی سالوں سے لاپتہ ہیں۔

پشاور ہائی کورٹ نے 2009 میں لاپتہ افراد کے مقدمات کی سماعت شروع کی اور تاحال تقریبا 6 ہزار افراد کے لاپتہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ جن میں سے کم و بیش 3 ہزار کو رہائی نصیب ہوئی اور تقریبا 12 سوکی باقاعدہ گرفتاری ظاہر کر کے انہیں تفتیشی مراکز منتقل کیا گیا۔ تاہم وزارت دفاع اور محکمہ داخلہ وقبائلی اموراب بھی سیکڑوں افراد کے بارے میں معلومات فراہم کرنے میں لیت ولعل سے کام لے رہے ہیں۔

لاپتہ افراد کے رشتہ دار جس کرب سے گزر رہے ہیں۔ یہ تو وہی جانتے ہیں۔ عدالتوں تھانوں اور حساس اداروں کے دفاتر کے چکر لگا لگا کر ان کی ہمت جواب دے چکی، لیکن امید ہے کہ اب تک نہیں ٹوٹی۔ پشاور ہائی کورٹ میں لاپتہ افراد کے کیسز کی سماعت کے دوران سیکیورٹی ایجنسیوں اور دیگر حکومتی اداروں کے افسران کی متعدد بار سرزنش بھی ہوئی۔

لیکن لاپتہ افراد کی تعداد کم ہونے کے بجائے بڑھتی جارہی ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے کسی بھی شخص کو محض شک کی بنیاد پر نجی جیلوں میں منتقل کردیتے ہیں۔ پشاور ہائی کورٹ کی مداخلت کے بعد لاپتہ افراد تو سامنے آرہے ہیں لیکن اکثر نعشوں کی صورت میں۔