یوم محبت یا مقام شرم؟

Valentine's Day

Valentine’s Day

14 فروری ویلنٹائن ڈے مناتے وقت اکثر خاص طور پر الیکٹرونک میڈیا پر بیٹھے لوگ خیال کرتے ہیں کہ ہم یہ دن اپنے دوستوں، بہن بھائیوں اور والدین کے ساتھ اظہار محبت کرکے مناتے ہیں اس لئے یہ تہوار مناسب اور فائدہ مند ہے۔ ایسے لوگوں سے میرا سوال ہے کہ کیا کسی تہوار کو اُس کی نسبت اور شروعاتی عقیدے سے دور کیا جاسکتا ہے؟جن لوگوں نے آغاز میں یہ تہوار منایا وہ اپنے دیوی، دیوتائوں کی خوشنودی حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ نامحرم عورت و مرد کے درمیان ہر قسم کے تعلقات کو جائز قرار دیتے تھے۔ جبکہ آج صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ دوسرے مذاہب کے ماننے والے بھی شادی سے قبل عورت و مرد کے درمیان اس قسم کے تعلقات کی مخالفت کرتے ہیں جو معاشرے میں خرابیاں پیدا کرنے کا سبب بنتے ہیں۔

اسی قسم کا ایک فیصلہ گزشتہ دنوں ایک بھارتی عدالت نے بھی کیا جس میں کہا گیا تھا کہ شادی سے پہلے عورت ومرد کو جنسی تعلقات قائم کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔ یعنی ویلنٹائن ڈے پر ہونے والی حرکات صرف افراد اپنی ذات تک محدود نہیں رکھ سکتے، گلی، محلے اور سڑکوں پر ہونے والے اعمال سے معاشرے کا متاثر ہونا لازم ہو جاتا ہے۔ تو پھر ہم کسی غلط عقیدے سے شروع ہونے والے تہوار کو اپنے خیالات میں ڈھال کر کس طرح درست قرار دے سکتے ہیں اگر ویلنٹائن ڈے منانے والے بھی اپنے اس عمل پر شرم محسوس کرتے ہیں تو پھر مخالفین کو کیوں تنگ نظر اور سخت دل قرار دیتے ہیں۔ ویلنٹائن مخالف پیار ومحبت سے منع نہیں کرتے بلکہ جائز اور ناجائزمیں فرق کرنے کی بات کرتے ہیں۔ اکثر ہم غلط کام کرتے وقت شرم محسوس کرتے ہیں اور ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہمیں کوئی نہ دیکھے لیکن یہ ضروری نہیں کہ ہر مرتبہ ہماری خواہش پوری ہو کبھی کبھی یوں بھی ہوتا ہے جو فیصل آباد میں ویلنٹائن منچلوں کے ساتھ ہوا۔ فیصل آباد گورنمٹ گرلز کالج مدینہ ٹائون اور کچھ دیگر کالجز کی پرنسپلزکی شکایت پر پولیس نے اس وقت آپریشن کیا جب کالجز کے باہر ہاتھوں میں پھول اور دل پر جمی جہالت کی گہری دھول لئے بہت سے منچلے ویلٹائن ڈے منانے کیلئے اپنی ہی بہن بیٹیوں کا راستہ روکنے کو تیار کھڑے تھے۔

منچلوں کی بد قسمتی کہ وہاں کچھ صحافی حضرات ہاتھوں میں کیمرے تھامے اپنا صحافتی فریضہ ادا کرنے پہنچ گئے۔ میں جانتا ہوں کہ اس خبر میں کوئی خاص بات نہیں لیکن پریشان ہونیکی ضرورت نہیں اس واقع میں ایک خاص بات بھی ہے جواپنے قارئین کے ساتھ شیئر کروں گا۔ وہ خاص بات یہ ہے کہ جب ویلنٹائن دیوانوں کو پولیس نے ہتھکڑیاں لگائی تو کیمرے نے اُن کے محبت بھرے چہرے کو محفوظ کرنا شروع کر دیا جس پر سرعام فحاشی پھیلا کر فخر کرنے والے منچلے اپنے چہروں کو کیمرے سے چھپانے کی ہر ممکن کوشش کرتے رہے۔ فیصل آباد کے منچلوں کا منہ چھپانا یہ بات ثابت کر گیا کہ ویلٹائن کے نام پر یا کسی اور طریقے سے بے حیائی اور بدکاری پھیلانا انتہائی گمراہ کن ہے۔ اگر ویلنٹائن ڈے منانا جائز اور قابل فخر ہے تو پھر ویلٹائن دیوانوں کو منہ چھپانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟ یہ سوال اُن تما م افراد سے ہے جو ویلنٹائن کے کسی بھی طرح حامی ہیں۔ ویلنٹائن مخالفوں کو تنگ نظری طعنہ دینے والے بتائیں منہ چھپانے کی ضرورت کب پیش آتی ہے قابل شرم کام کرتے ہوئے یا پھر قابل فخر کام کرتے ہوئے؟

Love

Love

قابل شرم کام کرتے وقت ہی ہمیں منہ چھپانے کی ضرورت پیش آتی ہے اور ویلنٹائن ڈے پر نامحرم مرد و عورت کا ایک دوسرے کو پھول اور کارڈ دے کر محبت کا اظہار کرنا روشن خیالی اور محبت کا پرچار ہے تو پھر یہ کام ہم روز کیوں نہیں کرتے؟ دہشت زدہ دور میں جب چاروں طرف قتل و غارت گری کا راج ہے ایسے میں محبت کا پرچار تو ہمیں ہرسانس کے ساتھ کرنا چاہئے پھر کیوں سال میں صرف ایک دن منتخب کیا جاتا ہے اور جب اس محبت کے سائے والدین تک پہنچنے لگتے ہیں تو منہ کیوں چھپانے پڑتے ہیں؟ جبکہ ہمارے محبت اور شفقت کے سب سے پہلے حقدار تو ہمارے والدین ہی ہیں۔ ویلٹائن ڈے کے حوالے سے بیان دیتے ہوئے وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پیار، محبت کی باتوں میں اسلامی، غیر اسلامی کی بات کرنا مناسب نہیں رانا صاحب ہیں تو ہم مسلمان، ہمارے اسلامی و غیر اسلامی اعمال میں فرق کرنا لازم ہے۔ پھر بھی اگر آپ کے خیال میں پیار محبت کی باتوں میں کسی کی پرواہ نہیں کرنی چاہئے۔

آپ بتائیں آپ ہی کے شہر کے منچلوں نے کیمرے سے منہ چھپانے کی کوشش کیوں کی؟ اور پھر آپ تو پاکستان کے سب سے بڑے صوبے کے حکمران ہیں آپ کا پیار اور محبت چند لوگوں تک محدود کیوں؟ خیر آج میں کسی فرد یا مذہب کے حوالے سے لکھنے نہیں بیٹھا۔ میرے ذہن میں ایک سوال نے اتنا اودھم مچایا کے لکھنے پر مجبور ہو گیا وہی سوال میں اُوپر کئی بار آپ کی خدمت میں پیش کر چکاہوں۔ ایک سوال اُن نوجوانوں سے جو کالجز کے باہر سے اپنے ویلنٹائن پھولوں سمیت گرفتار ہوئے۔ آپ ویلنٹائن آپ کے والدین اور آپ کیلئے یوم محبت بنا یا مقام شرم؟ والدین کا سر آپ کی حرکت کی وجہ سے فخر سے بلند ہوا یا شرم سے جھک گیا؟

Imtiaz Ali Shakir

Imtiaz Ali Shakir

تحریر:امتیاز علی شاکر
imtiazali470@gmail.com