آگہی کے عذاب سے ڈر کر

Sad Girl

Sad Girl

آگہی کے عذاب سے ڈر کر
اب کے جاگے ہیں خواب سے ڈر کر
ہم نے دل کی کتاب کب کھولی
اس محبت کے باب سے ڈر کر
تو کیا؟ بزدل بنیں پلٹ آئیں
راستوں کے سراب سے ڈر کر
ہم نے نظریں جھکالیں کیا کہتے
ان کے چہرے کی تاب سے ڈر کر
شیخ صاحب نے مے سے کی توبہ
آخرت کے عذاب سے ڈر کر
آنکھ کے سب سوال چپ سادھے
ان کے تیکھے جواب سے ڈر کر

زریں منور