گیارہ مئی، حکومت مخالف جلسوں کا دن

Elections

Elections

گزشتہ برس 11 مئی کو ہونے والے عام انتخابات میں دھاندلی کے خلاف تحریک انصاف نے ڈی چوک پر جلسہ کر ہی لیا جبکہ عوامی تحریک نے لاہور اور جماعت اسلامی نے بھی لاہور میں نئے امیر سراج الحق کا استقبال کیا۔یوں گزشتہ برس اگر گیارہ مئی انتخابات کا دن تھا تو2014میں گیارہ مئی جلسوں کا دن ٹھہرا۔وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے ڈی چوک پر پاکستان تحریک انصاف کے جلسہ گاہ میں 40 ہزار کرسیاں لگائی گئی تھیں، میڈیا اور پارٹی قیادت کے لئے دو الگ الگ اسٹیج بنائے گئے جب کہ سڑک کے دونوں اطراف قناتیں لگائی گئی۔ جلسہ گاہ پہنچنے والے کارکنوں کا جوش و خروش دیدنی تھا اور پنجاب ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے مختلف شہروں سے عوام کی بڑی تعداد ڈی چوک پہنچ رہی ہے۔

دہشتگردی کے خدشے کے پیش نظر انتظامیہ نے ریڈ زون کو مکمل طور پر سیل کیا ہوا تھا اس کے علاوہ ڈی چوک جانے والے تمام راستے بھی بندتھے اور صرف پیدل جانے والوں کو جلسہ گاہ کی جانب جانے دیا گیا۔ مقامی شہریوں، خواتین اور دیگر شہروں سے آنے والوں کے لئے پنڈال تک پہنچنے کے لئے الگ الگ راستے مقرر کئے گئے تھے۔ پولیس، رینجرز اور ایف سی کے 7 ہزار اہلکاروں کے علاوہ تحریک انصاف کے کارکن بھی سیکیورٹی فورسز کی معاونتکی۔ جلسے کی مانیٹرنگ کے لئے مختلف مقامات پر 22 جدید ترین سی سی ٹی وی کیمرے نصب تھے۔

اس کے علاوہ وزارت داخلہ کے خصوصی ہیلی کاپٹرز بھی فضائی نگرانی کے لئے وقفے وقفے سے محو پرواز رہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ڈی چوک پر اپنے خطاب میں مطالبات پیش کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ الیکشن کمیشن کو تحلیل کرکے مضبوط الیکشن کمیشن تشکیل دیا جائے ، 4حلقوں میں انگوٹھوں کے نشانات کی فوری تصدیق کرائی جائے ،جنہوں نے عوام کا مینڈیٹ چوری کیا ہے۔

ان کو سزائیں دی جائیں، آئندہ انتخابات کے الیکٹرانک مشین کا استعمال یقینی بنایا جائے ، نگران سیٹ اپ میں ایماندار لوگوں کو لایا جائے، بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دیا جائے، جن جماعتوں کو الیکشن میں دھاندلی کی شکایت ہے ان سے ملکر احتجاج کا دائرہ بڑھائیں گے۔ عمران خان نے ہر جمعہ کو الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کرنے کا بھی اعلان کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کا اگلا جلسہ 23مئی کو فیصل آباد میں ہوگا۔انہوں نے جنگ گروپ کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جیو نے امریکہ ، برطانیہ اور بھارت سے پیسے لیکر اپنے ہی آئی ایس آئی چیف کا میڈیا ٹرائل کیا۔بھارت میں کچھ بھی ہو جائے تو آئی ایس آئی پر الزام لگادیا جاتا ہے۔

جیو والے جتنی میری مذمت کریں گے میں ان کا اتنا ہی مقابلہ کروں گا یہ مت سمجھیں کہ میں خاموش بیٹھ جائوں گا۔ میر شکیل الرحمان باہر سے پیسہ لیکرپاکستان میں ایجنڈا سیٹ کر رہے ہیں۔عمران خان کا کہنا تھا کہ ن لیگ کی حرکتیں دیکھ کر زردری کی تعریف کرنی پڑتی ہے ،ن لیگ والوں سے کہتا ہوں وہ سچ بولنا سیکھیں۔ جلسے کو ناکام بنانے کی پوری کوشش کی گئی ایک طرف حکومت نے کہا جلسہ کرلو اور دوسری طرف آپ کو معلوم ہی ہے کہ انہوں نے کیا کیا؟ مسلم لیگ ن منافقت کی سیاست چھوڑ دے۔نئے پاکستان کیلئے نیا الیکشن کمیشن چاہئے۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ الیکشن میں دھاندلی کیخلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرا کے ہم اپنا جمہوری حق استعمال کر رہے ہیں،الیکشن میں دھاندلی خلاف آج احتجاج نہیں ریفرنڈم ہے۔ تحریک انصاف نے لوڈشیڈنگ سے چھٹکارے کا فارمولہ دیدیا۔ ا جس شہر سے لوڈشیدنگ ختم کرنی ہو وہاں تحریک انصاف کا جلسہ رکھ دیا جائے۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت پر چند خاندانوں کا قبضہ ہے۔انکا کہنا تھا کہ یہ حکومت نہیں خاندانون کا قبضہ گروپ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان ابھی فیصلہ اور اعلان کریں 10منٹ میں جعلی حکومت ختم ہو جائیگی۔ ان کا کہنا تھا کہ جلسے کو ناکام کہنے والو:اب عوام کا یہ سمندر دیکھ لو،ڈی چوک تحریر سکوائر بن چکا ہے۔

اپنے پر جوش خطاب میںانہوں نے کہا کہ عوام عمران خان کو داد دیں جن کے جلسے کی وجہ سے قوم کو لوڈ شیڈنگ سے نجات ملی ہے۔تحریک انصاف نے ہمیشہ پاکستان میں ڈرون حملوں کی مخالفت کی اور اِسی وجہ سے خیبرپختونخواہ میں نیٹوفورسز کی سپلائی بھی بند رکھی لیکن گیارہ مئی کے جلسے کی کوریج کے لیے پاکستان میں پہلی مرتبہ ڈرون ٹیکنالوجی استعمال کی گئی۔پاکستان میں ایک نجی ٹی وی چینل نے تحریک انصاف کے ڈی چوک جلسے کی ڈرون یعنی ریموٹ کنٹرول کواڈ کاپٹر کے ذریعے کوریج کی۔ کواڈ کاپٹر چار پنکھوں والی ایک ریموٹ کنٹرول ڈیوائس ہے۔

جو اپنے ساتھ کیمرے لے کر اْڑسکتی ہے۔ اس سے قبل پاکستان میں وائرلیس ڈی ایس این جی کے ذریعے کوریج کی جاتی تھی لیکن پاکستان میں نجی میڈیا گروپ نے لائیوکوریج کے لیے نئی ٹیکنالوجی استعمال کرکے ریکارڈ قائم کردیاہے۔ ڈی ایس ایل آر کے ذریعے 360درجے سے کوریج کرناممکن ہوگیاہے اور اِسے تجزیہ نگار ایک اہم سنگ میل قراردے رہے ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ ن کی رہنماء اوریوتھ لون سکیم کی چیئرپرسن مریم نواز تحریک انصاف کے خلاف سوشل میڈیا پر سرگرم رہیں۔ اپنے ایک پیغام میں مریم نواز نے لکھاکہ نواز شریف کو عزت ملنے پر دشمنوں کے دل جلے. انہوں نے تحریک انصاف کے سپورٹرز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کبھی لیپ ٹاپ سکیم ، کبھی میٹروبس کبھی دھاندلی، اور کبھی جلوس روکنے پر روتے ہیں ، آپ کی قسمت میں ہی روناہے اور مجھے آپ سے ہمدردی ہے۔

Rana Sanaullah

Rana Sanaullah

انہوں نے نواز شریف کی جلسے سے خطاب کی ایک تصویر بھی پوسٹ کی ہے اور لکھا ہے کہ احتجاج کرنے والے اس جگہ پہنچنا چاہتے تھے۔وزیر قانون پنجاب رانا ثنا ء اللہ نے تحریک انصاف کے جلسہ پر ردعمل میں کہا کہ اگراحتجاج سے لوڈشیڈنگ کم ہوتی ہے تو عمران خان ہر پندرہ دن بعد احتجاج کر لیا کریں، آج کا جلسہ دیکھ کر لگتا ہے کہ سونامی بوڑھا ہو گیا ہے۔عمران خان کو زرداری کی تعریف مبارک ہو، لیکن ان کو اپنا بیان واپس لینا پڑے گا ایک دن وہ بھی آئے گا جب یہ نوازشریف اور شہبازشریف کی تعریف کریں گے۔ پاکستان عوامی تحریک نے ناصر باغ سے پنجاب اسمبلی تک ریلی کا اعلان کیا تھا لیکن ضلعی حکومت کی جانب سے محدود کر دیا گیا تھا کہ وہ صرف ناصر باغ میں جلسہ کر سکتے ہیں۔

لیکن پاکستان عوامی تحریک کے ہزاروں کارکنوں نے ان تمام رکاؤٹوں کو روند ڈالا۔ ریلی ناصر باغ سے شروع ہوئی اور استنبول چوک پہنچی وہاں سے انار کلی میں پولیس کے جانب سے بیرئر، خار دار تاریں اور دیگر رکاؤٹیں کھڑی کی گئیں تھی لیکن عوام نے تمام رکاؤٹوں کو ہٹا دیا اور اور ریلی انار کلی سے ہوتی ہوئے جی پی او چوک، ہائیکورٹ اور سٹیٹ بینک کے سامنے سے ہوتی ہوئی ریگل چوک پہنچی جہاں اسمبلی ہال کے سامنے سٹیج بنایا گیا اور اسمبلی ہال کے فیصل چوک سے ریگل چوک تک شرکا کے 2 ہزار کرسیاں لگائی گئی۔

ریلی کے شرکا میں خواتین اور بچوں کی بھی کثیرتعداد شریک تھی۔ ریلی کی قیادت پاکستان عوامی تحریک کیسیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈہ پورنیکی۔ ریلی میں مسلم لیگ ق کا وفد بھی شریک ہوا جس کی قیادت ثمینہ خاور حیات نے جبکہ آمنہ الفت اور دیگر رہنما بھی ان کے ہمراہ تھیں۔طاہرالقادری نے خطاب میں کہا کہ کہ آئین کے مطابق حکومت اور نظام کا خاتمہ واجب ہوچکا ہے، عوامی تحریک جمہوریت کو ڈی ریل نہیں بلکہ نظام کی تبدیلی چاہتی ہے۔آئین کہتا ہے کہ جو شہری وسائل نہیں رکھتے انہیں روزگار، تعلیم ،علاج، انصاف اور گھر دینا ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے لیکن عوام کو کہیں کچھ نہیں مل رہا جبکہ ملک میں چند خاندانوں کا قبضہ ہے، 42 سال مسلم لیگ (ن) اورپیپلزپارٹی نے ملک میں حکومت کی لیکن عوام کو کچھ نہیں ملا، ہم پاکستانی عوام کو سیاسی آمریت سے نجات دلانا چاہتے ہیں،استحصالی نظام کے خاتمے کیلیے ایک سال کا وقت دیا تھا۔

لیکن جلد فائنل کال دوں گا۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ ہم پاکستان میں ہر ڈویڑن کو صوبہ بنادیں گے اور ملک میں 30 سے 35 صوبے بنائیں گے اور ان صوبوں میں 150 ضلعی حکومتیں قائم کریں گے۔جماعت اسلامی کے امیر مولانا سراج الحق نے استبالیہ پروگرام میں کارکنان سے خطاب میںکہا کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں بیٹھے بعض اراکین کو مقدس ایوان کی بجائے جیل اور اصطبل میں ہونا چاہئے۔ کئی ارکان اسمبلی آرٹیکل 62,63پر پورا نہیں اتر تے ، قانون اور آئین ان کے لئے کوئی چیز نہیں ،عوام سے دھوکہ دہی اور غلط بیانی کرنے والے ارکان اس قابل نہیں کہ انہیں ایوانوں میں جگہ دی جائے بلکہ ان کا ٹھکانہ جیل اور اصطبل ہونا چاہئے۔حکمرانوں نے مختلف نعروں کے ذریعے عوام کو دھوکہ دیا۔

کسی نے روٹی کپڑا اور مکان تو کسی نے پاکستان کے نام پر عوام کے جذبات سے کھیلا۔ان کا کہنا تھا کہ جب میں سکھر گیا تو معلوم ہوا کہ سندھ میں روٹی ، کپڑا اور مکان کا اصل معنیٰ کیا ہے ،تھر میںبچے بھوک سے مر رہے تھے اور صوبائی حکومت عوام کا پیسہ سندھ کی ثقافت کے نام پر خرچ کررہی تھی۔ایک طرف سندھی عوام مرتی رہی ہے اور دوسری طرف ثقافت کے نام پر اداکاراوں کیلئے لاکھوں روپے اڑا یا گیا۔

Quaid-e-Azam

Quaid-e-Azam

قائد اعظم نے اپنی تقریروں میں کہا تھا کہ پاکستان کا دستور قرآن پاک ہوگا ، علیحدہ ملک بنانے کے مقصد کو ثبوتاڑ کرنے والے اپنے عزائم میں ناکام ہوں گے ،ہماری جدوجہد ملک میں اسلامی نظام کا نفاذ ہے ،جماعت اسلامی اقتدار میں آئی تو مدرسہ ہی ہماری اسمبلی اور جرگہ ہوگا۔ آج ثابت ہو گیا کہ اہل لاہور جاگ اٹھے ہیں ، زندہ دل لوگوں کے شہر سے ہی تحریک پاکستان کا آغاز ہوا تھا ،مینار پاکستان عزت اور وقار کا نشان ہے۔

تحریر:قرة العین