ایم کیوایم نے حکومت کو موجودہ صورتحال پر اے پی سی بلانے کی تجویز دیتے ہوئے ثالثی کی پیشکش کر دی

Farooq Sattar

Farooq Sattar

اسلام آباد (جیوڈیسک) متحدہ قومی موومنٹ نے وزیر اعظم نواز شریف کو موجودہ سیاسی صورتحال پر آل پارٹی کانفرنس بلانے کی تجویز دے دی جبکہ فاروق ستار کا کہنا ہے کہ وزیراعظم ان مسائل کے حل کا فیصلہ قومی قیادت پر چھوڑ دیں کیونکہ جب قومی قیادت فیصلہ کرے گی تو حالات کی خرابی کی ذمہ داری صرف وزیراعظم پر نہیں ہو گی اور اگرقوم کو آزمائش میں ڈالے بغیر مسائل کا حل نکالا جاسکتا ہے تو ایم کیوایم اس کے لئے ثالثی کا کردار ادا کرنے کے لئے بھی تیار ہے۔

ایم کیوایم کے وفد کی وزیراعظم نوازشریف سے ملاقات 2 گھنٹے جاری رہی جس میں موجودہ ملکی سیاسی صورتحال، بالخصوص تحریک انصاف کے آزادی مارچ اور عوامی تحریک کے انقلابی مارچ پر تفصیلی تبادلہ خیال کی گیا۔ وزیراعظم سے ملاقات کےبعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ آل پارٹیز کانفرنس کے ذریعے قومی قیادت اس مسئلے کا حل ڈھونڈے اوروزیراعظم ان مسائل کے حل کا فیصلہ قومی قیادت پر ہی چھوڑ دیں کیونکہ جب قومی قیادت فیصلہ کرے گی تو حالات کی خرابی کی ذمہ داری صرف وزیراعظم پر نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے افہام و تفہیم کی پالیسی کو اختیار کیے جانا خوش آئند ہے کیونکہ ملک اس وقت کسی بھی محاذ آرائی اور مہم جوئی کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

فاروق ستار نے کہا کہ یہ وقت ہم سب کی اور ملکی آزمائش کا ہے جس میں بہت ہوش مندی سے کام کرنے کی ضرورت ہے اور کوئی ایسا اقدام نہ اٹھایا جائے جس سے ناعاقبت اندیشی کا اندیشہ ہو اس لیے مستقل مشاورت کو جاری رکھنا چاہئے۔ ان کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنا سیاسی جماعتوں اور عوام کا بنیادی حق ہے لیکن دھرنے اور مظاہرے کے بعد بھی اگر سیاسی حل نکالنا ہے تو پھر حکومت کی جانب سے مذاکرات کے لیے کھولے گئے دروازوں کو ایک موقع ضرور ملنا چاہئے۔ فاروق ستار نے کہا کہ وزیراعظم کے بعد اب دوسرے فریق بھی بات چیت اور افہام وتفہیم کی پالیسی اپنائیں کیونکہ طاہرالقادری سے بھی کنٹینر میں مذاکرات کیے گئے تھے تو پہلی کوشش ہونی چاہئے کہ دھرنے سے پہلے مذاکرات کیے جائیں اور اس میں ایم کیو ایم اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔

ایم کیوایم کے رہنما کا کہنا تھا کہ بات چیت ایک سیاسی عمل ہے اور ہم نے وزیراعظم سے بھی اصرار کیا کہ اس مسئلے کا کوئی آسان حل نکالا جائے کیونکہ دھرنے کی صورت میں اگر کوئی بدمزگی ہوئی تو بعد میں بھی بات چیت ہی کرنا ہے تو اس لیے سب کو سوچنا ہوگا کہ اگر قوم کو آزمائش میں ڈالے بغیر مسائل کا سیاسی حل نکالا جاسکتا ہے تو ہم بھی اس میں ثالثی کو تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے مقاصد ہیں کہ پاکستان میں آئین وقانون کی بالادستی قائم ہو اور جمہوریت کو اس طرح فروغ ہو کہ ملک میں عوامی اور حقیقی جمہوریت قائم ہو۔ اس موقع پر رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت جمہوریت کا تسلسل نظر آرہا ہے اور ہم چاہتے ہیں کہ موجودہ حالات کا سیاسی حل ہی نکالا جائے۔