مشرف نے پاکستان کا مقدمہ عسکری اور سیاسی دونوں محاذوں پر انتہائی جرأت و بہادری سے لڑا ہے

کراچی : مسلح افواج کے سابق سربراہ کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کرنے کا وزارت داخلہ کا اقدام مسلح افواج کی جرأت و حوصلہ مندی پر شکوک و شبہات کے مترادف ہے کیونکہ پرویز مشرف فوج کے سابق سربراہ ہیں اور فوج کا کردار اس کا بات گواہ ہے کہ اس سے وابستہ ہر فرد ملک و قوم کی خاطر سر کٹانے کا حوصلہ تو رکھتا ہے۔

مگر پیٹھ دکھاکر فرار ہونے کی عادت فوجی کا شیوہ نہیں ہوتی جبکہ بحیثیت آرمی چیف اوربحیثیت صدر پاکستان پرویز مشرف نے جس جرأت و بہادری سے پاکستان کا مقدمہ عسکری اور سیاسی دونوں محاذوں پر لڑا ہے اس نے نہ صرف ان کی جرأتمندی کو ثابت کیا ہے بلکہ پاکستانی قوم کو ان کے دور اقتدار میں جو سہولیات وخوشحالی میسر آئی اس نے قوم کو ان کا گرویدہ بھی بنادیا ہے۔

اسلئے مشرف کا نام ای سی ایل میں شامل کرکے فوج کی روایت وجرأت پر شک کا اظہارکیا گیا ہے جو یقینا مسلح افواج کے مورال کو تباہ کرنے کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر ملک کی بدنامی کا باعث بھی بنے گا ۔ آل پاکستان مسلم لیگ سندھ کے ڈپٹی انفارمیشن سیکریٹری طاہر حسین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا مشرف پر بنائے گئے تمام مقدمات جھوٹے ‘ بے بنیاد اور سیاسی رقابت پر مبنی ہیں اسی لئے پریز مشرف تمام تر خطرات کے باجود عدالتوں کا سامنا کرنے اور ملک و قوم کی ترقی و استحکام کی خاطر واپس آئے ہیں۔

اور وہ خوفزدہ ہوکر بھاگنے والے نہیں ہیں اسلئے ان کا نام ای سی ایل میں شامل کرکے ملک کو عالمی سطح پر بدنام کرنے اور فوج کا مورال تباہ کرنے کی کوئی وجہ سمجھ میں نہیں آتی البتہ اتنا ضرور محسوس ہورہا ہے کہ پاکستان کا ہر ادارہ آزادی و غیر جانبداری کا نعرہ لگانے کے باجود سیاسی دباؤاور مصلحتوں کا شکار ہے۔