مشرف کے سر کی قیمت لگانا کیا آئین سے انحراف نہیں ہے طاہر حسین

کراچی : آئین پاکستان کسی فرد کو اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ وہ کسی کے قتل کا فتویٰ صادر کرے یا پھر کوئی فرد کسی دوسرے فرد کے سر کی قیمت مقرر کرکے عوام کو اسے قتل کرنے کی ترغیب دے اگر نہیں تو پھر طلال بگٹی کی جانب سے سابق صدر پاکستان پرویز مشرف کے سر کی قیمت مقرر کرکے لوگوں کو مشرف کے قتل کی ترغیب کے ذریعے آئین وقوانین کی دھجیاں بکھیرنے کے جرم میں طلال اکبر بگٹی پر مقدمہ کیوں نہیں بنایا گیا۔

سوموٹو ایکشن کی وجہ سے شہرت پانے والی غیر جانبدار عدلیہ اور آئین و قوانین کے محافظ چیف جسٹس آف سپریم کورٹ جسٹس افتخار چوہدری نے اس حوالے سے اب تک کوئی سوموٹو ایکشن کیوں نہیں لیا ۔ آل پاکستان مسلم لیگ سندھ کے ڈپٹی انفارمیشن سیکریٹری طاہر حسین نے فارن ونیشنل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آئین کا تحفظ عدلیہ اور چیف جسٹس کا فریضہ ہے۔

جبکہ پرویز مشرف کے سر کی قیمت لگانا آئین سے انحراف کے مترادف ہے اسلئے عدلیہ و چیف جسٹس کو از خود نوٹس لیکر آئین و قوانین کی دھجیاں بکھیر کر انتقام کے جذبے کے تحت پرویز مشرف کے سر کی قیمت لگانے والوں کیخلاف کاروائی کی ضرورت تھی مگر بوجوہ ایسا اب تک نہیں ہوا۔

جو یقینا عوام پاکستان کیلئے حیرت و استعجاب کا باعث ہے اور عوام اسے آئین کے رکھوالوں کا آئین وفرائض سے براہ راست انحراف محسوس کررہے ہیںاور اس سے عدلیہ کا وقار بھی مجروح ہورہا ہے۔