اسلام کا پانچواں بنیادی رکن حج بیت اللہ

Hazrat Muhammad PBUH

Hazrat Muhammad PBUH

حج مبارک اسلام کا پانچواں بنیادی رکن ہے۔ جس کی زینت قرآن پاک سے ثابت ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی زندگی میں صرف ایک حج کیا اور ہرصاحب حثیت مسلمان پر زندگی میں ایک بار فرض ہے۔ ہمارے آقا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب عہدہ رسالت پر فائز ہوئے تو اس سے قبل قبلہ بیت المقدس تھا۔ جبکہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی نماز اس کی طرف ر خ مبارک کر کے ادا کرتے تھے۔ ہجرت کے بعد قبلہ بیت المقدس ہی رہا۔ 2 ہجری کا واقعہ ہے کہ ایک روز حضور سید الکونین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مدینہ منورہ کے قرب وجوار میں نماز ادا کر رہے تھے کہ یہ آرزوئے جمیل پیدا ہوئی کہ کیاہی اچھا ہو جو قبلہ کعبة اللہ مقرر ہو جائے جو حضور کی جداعلیٰ حضرت سیدنا ابراہیم کے ہاتھوں تعمیر ہوا تھا۔

اسی وقت رب قدیر کے حکم سے حضرت جبرائیل وحی لے کرآ گئے(مفہوم)۔ اے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہم آپ کے چہرے کی گردش آسمان کی طرف دیکھتے ہیں پس ہم آپ کا روئے مبارک اس قبلہ کی طرف پھیرتے ہیں۔ جس کو (اللہ )نے پسند فرمایا ہے پس اب مسجد حرام کی طرف منہ پھیر لیجئے اور آپ جہاں بھی ہوں اپنا منہ اس طرف کر کے نماز ادا کیا کریں (القرآن)۔اس روز حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی دعا سے مسجد حرام ہمیشہ کیلئے تمام مسلمانوں کا کعبہ بن گئی اور تما م مسلمان ایام حج میں اس جگہ جمع ہو کر فریضہ حج ادا کرتے ہیں جہاں فرشتے بھی ادب سے اپنی نگاہوں کو جھکائے صلوة و سلام کے نغمات پڑھ رہے ہوتے ہیں۔ جہاں ایمان والوں کے ساتھ لبیک اللھم لبیک کی صدائیں بلند کرتے نظر آتے ہیں۔ جہاں سلاطین کی سر بھی عقیدت سے خم ہیں۔ اس مقدس مہینے ذوالحجہ کی 9 تاریخ کو انسانوں کا ٹھا ٹھیں مارتا ہواسمندرمیدان عرفات میں اپنے خالق و مالک کے ہاں سر بسجود ہو کر فریضہ حج ادا کرتا ہے۔

تمام عبادات ہر جگہ ادا ہوسکتی ہیں مگر حج اللہ تعالیٰ کے گھر پہنچ کر اور اس کا مہمان بن کر ہی ادا ہوتا ہے۔ کوئی میزبان اپنے مہمان کو بلا کر خالی ہاتھ نہیں لوٹاتا۔ چھوٹی اسناد ہر سکول تعلیمی بورڈ سے مل سکتی ہے ۔ مگر اعلیٰ ڈگری یونیورسٹی سے حاصل ہوتی ہے۔ تمام عبادات میں اطاعت غالب ہے۔ مگر حج میں محبت و عشق غالب ہے کہ حاجی دیوانوں کی طرح گرد آلود بالوں کے ساتھ کعبہ شریف کے گرد گھومتا ہے اور لبیک اللھم لبیک کے ساتھ چیخ و پکار کرتا ہے۔

باقی عبادات صرف بدنی ہیں مگرحج مالی بھی ہے اور بدنی بھی ہے۔ حج کے موقع پر ساری دنیا کے مسلمان ایک جگہ اکھٹے ہو کر اپنے مسائل کا حل تلاش کرتے ہیں گو یا کہ ہر سال عرب کی سر زمین میں بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہو جاتی ہے(حج کا سب سے اہم یہ بھی مقصد تھا مگر ہم دیکھتے ہیں اس پر اب عمل نہیں کیا جا رہا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے اور اس کے بعد صحابہ کے زمانے میں ایسا ہوتا رہا ہے کاش آج پھر اس پر عمل شروع ہو جائے آج اس کی ضرورت پہلے سے کہیں زیادہ ہے )۔ حج کی ادائیگی سے دل میں نرمی ،اخلاق میں پاکیزگی پیدا ہو جاتی ہے۔ اور با برکت مقامات کی زیارت سے اللہ والوں کی محبت بڑھتی ہے۔ اللہ کے گھر کی زیارت کرنے کا دوسرا نام حج ہے۔ بیت اللہ شریف کا یہ طریقہ امن و سلامتی محبت و مساوات کا ایک درس ہے جو اپنی مثال آپ ہے۔ پوری دنیا سے مسلمان گورے ،کالے بنا کسی رنگ و نسل ،زبان کی تفریق کے ایک جگہ ہر اللہ کی خوشنودی کے لیے جمع ہوتے ہیں ۔حج کا اصل مقصد پوری دنیا کے مسلمانوں کو ایک دوسرے کے قریب لانا ان میں بھائی چارہ کو مضبوط کرنا ہے۔حج پر جانے سے پہلے ان باتوں کا خاص خیال رکھیں۔

Hajj

Hajj

پاکستانی عازمین حج کو 30 کلو گرام سے زیادہ سامان ہمراہ لے جانے کی اجازت نہیںجبکہ ان کاسفری بیگ ائر لائن کے مقرر کردہ سائز کے مطابق ہونا چاہئے جس کی اونچائی 21.7انچ’ لمبائی 15 انچ اور چوڑائی 8.7انچ سے زیادہ نہ ہو۔ اسی طرح دستی بیگ کا وزن بھی 7کلو گرام سے زیادہ نہیں ہونا چاہئے۔ عازمین حج کو چاہیے کہ وہ اپنے سامان پر شناختی لیبل لگائیں جو باہر کی جانب اچھی طرح چسپاں ہو نیز سامان پر حاجی کا نام، پاکستان میں ایڈریس، پاسپورٹ نمبر، ہوائی کمپنی، شہریت، مکہ مکرمہ میں رہائشی عمارت کا نمبر، مکتب نمبر اور فلائٹ نمبر واضح طور پر درج ہونا چاہئے ۔ سعودی حکومت کی ہدایت کے مطابق تمام حاجی کنکریاں مارنے کیلئے اکیلے اکیلے جانے کی بجائے گروپوں کی شکل میں جمرات جائیں گے جبکہ عازمین حج جمرات اور حرم شریف میں جاتے وقت ہر گز اپنے ہمراہ کوئی سامان نہ لے جائیں ۔

خواتین عازمین حج کیلئے سعودی عرب میں قیام کے دوران ‘عبایا’پہننا ضروری ہے اس لئے سب خواتین ترجیحا ً کالے رنگ کے کم ازکم دو’عبایا’ اپنے ہمراہ ضرور لے کر جائیں اور شناخت کیلئے ‘عبایا’کی پشت پر پاکستانی پرچم کا سٹیکر بھی لگایا جائے۔

تمام مرد حاجیوں کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنے احرام پر پاکستانی پرچم کا سٹیکر لگوائیں اور سعودی عرب میں قیام کے دوران اپنے شناختی لاکٹ ہر وقت پہن کر رکھیں حج کی سعادت کے دوران کسی بھی ایسی سرگرمی سے دور رہیں جو آپ کے لیے مسائل پیدا کر سکتی ہو۔کہیں بھی لاوارث چیز ،بیگ نظر آئے تو نظر انداز کر دیں ۔اپنا سامان کسی کے سامان میں شامل نہ ہونے دیں۔ اگر عازمین حج کو مزید کسی قسم کی کوئی معلومات درکار ہو۔کسی بھی وقت کسی بھی قسم کی معلومات کے لیے فون نمبر 0300-9669993+ 00924235880054 + 042111725425 + 8001166622+ پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

Akhtar Sardar

Akhtar Sardar

تحریر: اختر سردار چودھری، کسووال