نعیم الزمان کھو کھر نے سندھ حکومت کی جانب سے صوبے میں 1979ء کا افسر شاہی بلدیاتی نظام کے نفاذ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے سندھ حکومت کا عوام دشمن اقدام قرار دیا ہے

کراچی : کرسچن ڈیموکریٹک یونین آف پاکستان کے چیئر مین نعیم الزمان کھو کھر نے سندھ حکومت کی جانب سے صوبے میں 1979ء کا افسر شاہی بلدیاتی نظام کے نفاذ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے سندھ حکومت کا عوام دشمن اقدام قرار دیا ہے اپنے مذمتی بیان میں نعیم کھوکھر نے کہا ہے کہ سندھ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2001ء کا بلدیاتی نظام حقیقی معنوں میں اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی کا ضامن تھا۔

جس کے تحت کراچی سمیت ملک بھر میں ترقیاتی کاموں کے انجام دہی کے ساتھ عوام کو اُن کی دہلیز پر سہولیات مہیا کیا گیا اس نظام کے ذریعے شہری اور دیہی عوام کے مسائل بتدریج حل ہورہے تھے انہوں نے کہاکہ بلدیاتی نظام جمہوریت کی نرسری ہے اور 2001ء کے بلدیاتی نظام کے تحت ملک میں گلیوں اور محلوں کی سطح پر لیڈر شپ کو آگے آنے کا موقع ملا اور آج ملک کے ایوانوں میں بلدیاتی نظام سے تعلق رکھنے والے ناظمین و نائب ناظمین اور کونسلرز کی کثیر تعداد بھی موجود ہے۔

انہوں نے کہاکہ ایسا لگتا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت خالصتاً سیاسی مفادات کے پیش نظر عوام دشمن اقدام کررہی ہے نعیم کھو کھر نے مطالبہ کیا کہ سندھ میں 2001ء کا لوکل گورنمنٹ نظام بحال کر کے فوری طور پر بلدیاتی انتخابات کرائے جائیں انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی ہے۔

سندھ حکومت کے عوام دشمن فیصلے کے خلاف ازخود نوٹس لیتے ہوئے شہری اور دیہی عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے تسلسل کو برقرار رکھنے کے لئے نچلی سطح پر عوام کو اختیارات دلا نے کے لئے سندھ لوکل گورنمنٹ آرڈننس 2001ء کو بحال کرائیں جسے سندھ کے حکمرانوں نے اپنے سیاسی مفادات کے بھینٹ چڑھا کر عوام کو ایک مرتبہ پھر افسر شاہی کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔

نعیم کھو کھر نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے اپیل کی ہے کہ عوام کو مسائل سے نجات دلا نے اور حکمرانوں کے لوٹ مار کے بازار کو ختم کرنے کے لئے بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کا فوری حکم صادر کریں تاکہ عوام کو بنیادی سہولیات اُن کی دہلیز پر پہنچا ئی جاسکے۔